علامہ ابن السعدی ایک فقیہ ایک مفسر

تحریر۔ عبد الصبورنعمان اکرمی

مشہور حنبلی فقیہ اور مفسر ِقرآن علامہ ابن السعدی کا شمار عالمِ عربی کے معاصرین علماء کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے،آپ کا مکمل نام ابو عبداللہ عبد الرحمن ابن ناصر بن عبد اللہ السعدی الناصری التمیمی ہے  ،اگر اسےکم لفظوں میں یعنی مختصرا بیان کیا جائے تو ابن سعدی کہا جاتا ہے ۔
مختصر حالاتِ زندگی :
آپ  کی ولادتِ با سعادت ۱۲/محرم۱۳۰۷ھ عنیزہ شہر میں ہوئی،جب  آپ چار سال کے ہوئے تو آ پ  کی والدہ ماجدہ کا  انتقال  ہوا ، اور جب ۷ سال کے ہوئے تو والدِ ماجد بھی  اس جہانِ فانی سے انتقال کر گئےاورآپ  یتیمی کی حالت میں پروان چڑھے ،لیکن  آپ  کو  یتیمی کی حالت میں کچھ تکلیف  نہیں ہوئی ۔بچپن ہی سے آپ کی ذہانت اور حصولِ علم میں آپ کے شوق کا چرچا تھا ،آپ کی مشہور تصنیف کردہ کتاب تیسیرالکریم الرحمن فی تفسیر الکلام المنان ہےے آپ نے اپنے والدِ ماجد کے انتقال کے بعد قرانِ مجید پڑھنا شروع کیا ،اور بڑی محنت ولگن سے حفظ ِ کلامِ پاک بھی کیا ۔ گیارھویں سال کی عمر میں آپ کاحفظ ِ قرآن   پختہ ہوا۔ اس کے بعد خوداپنے گاؤں ہی کے  علماءسے  تعلیم حاصل کرنا  شروع کیا ، اور ان  علماءسے بھی فیضاب ہوئے  جو آپ کے گاؤں بطورِمہمان آتے ،آپ نے علومِ دینیہ کے حصول میں بہت محنت کی ،یہاں تک کہ کئی ایک علم اور فن میں مہارت حاصل کرتے گئے ۔جب    آپ اپنی عمر کے تیئیسویں سال کوپہونچے تو آپ  نے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ درس و تدریس کا  کام بھی شروع کیا ۔آپ کی اہلیہ  کا  نام حصۃ بنت عبد العزیزکا انتقال ۲۵ شوال سن ۱۳۳۰ ہجری  مقام ِ الخبر میں ہوا ۔ آپ  کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں ،جن میں بیٹوں کےنام  (۱)عبداللہ متوفی  ۱۴۰۵ھ  (۲)احمد متوفی ۱۴۲۲ھ (۳)محمد  اور بیٹیوں کے نام  (۱) لولؤ  متوفی ۱۴۲۰ (۲) نورۃ    ہیں۔
اساتذہ اورمشائخ:
علامہ ابن سعدی کے مشائخ میں شیخ ابراہیم بن حمد بن جاسر سر ِفہرست ہیں، یہ وہ شیخ تھے جن کے پاس آپ نے اپنی علمی زندگی کا آغاز کیا۔دوسرےشیخ محمد بن عبد الکریم الشبل سے آپ نےعلوم عربیہ میں مہارت حاصل کی ۔ تیسرے شیخ صالح بن عثمان القاضی ہیں جوعنیزہ شہر کے قاضی  القضاۃتھے (یہ وہ گاؤں تھا جہا ں انکی پیدائش ہوئی تھی ) ۔ علامہ سعدی نےآپ سے علمِ توحید ،تفسیر،فقہ اوراصول فقہ وغیرہ کی کتابیں پڑھی ، یہی وہ شیخ  بھی تھے جن سے آپ  نے زیادہ تعلیم حا صل کی اور  آپ نے انہی کی زیادہ صحبت اختیار کی۔ چوتھےشیخ علی ناصر ابو وادی تھے ، جن کے پاس آپ  نے علمِ حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ بھی کافی  مشایخ تھے لیکن  انہی مذکورہ بالا چند مشائخ سے  آپ کا  ذیادہ تعلق  رہا ۔ اس کے بعد آپ کے  ان مشایخ کا   تذکرہ پھی روری ہے جنھوں آپ کو  اجازتِ فن سے نوازا تھا ۔جن میں شیخ صالح بن عثمان، شیخ ابراہیم بن صالح بن عیسی   اورعبد االحی  الکتانی وغیرہ قابلِ ذکر ہیں ۔
شاگرد:
آپ کےشاگردوں کی ایک لمبی فہرست ہے،جن میں سے ہر ایک کے متعلق معلومات جمع کرنا ممکن نہیں ہے ،البتہ ان میں سے بعضوں کا تذکرہ کرنا اس لیے ضروری ہے کہ ان سے علامہ سعدی کی  شان و عظمت اور علمی مرتبہ کاپتہ چلتا ہے،جس میں  مشہور زمانہ شاگرد شیخ محمد بن صالح العثیمین اور عبداللہ بن عبد الرحمان البسام ہیں،ان دونوں کی علمی اور تحقیقی زندگی کی تفصیلات بہت سی کتابوں میں موجود ہیں اور یہی  وہ دو شاگرد ہیں، جوسعودیہ عربیہ  ہی  میں نہیں بلکہ پورے عالم ِاسلام میں فقہ اورعلوم شرعیہ کے استاد مانے جاتے ہیں ۔
تصنیفات و تالیفات :
 شیخ سعدی علیہ الرحمۃ کی تصنیفات  و تالیفات میں اہم ترین تالیف آپ  کی وہ مشہور تفسیر ہے جس کا نام “تفسیر الکریم الرحمان “ہے ،جو آٹھ ضخیم  جلدوں پر مشتمل ہے،آپ نے  اس  کی تکمیل  ۱۳۴۴ھ میں فرمائی  اور اس کتاب کے کئی ایک  ایڈیشن زیورِ  طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں ۔ دوسری اہم تصنیف ارشاد اولی البصائر الاباب لمعرفۃ الفقہ ہے،  اس کتاب کوآپ  نے  سوال جواب کی شکل میں مرتب کیا ہے جس  کی طباعت دمشق میں ۱۳۶۵ھ میں ایک بڑے پیمانہ پر کی گئی اور اس کو مفت تقسیم بھی کیا گیا  ۔
بیماری  سے وفات  تک:
سن۱۳۷۱ہجری  میں شیخ بلیڈریشر کی بیماری میں مبتلا ہو گئے اور ا س کے بعد زیادہ دن دنیا میں نہیں  رہے ، مگر قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس بیماری کی حالت میں بھی آپ نے علم کی خدمت کرنا نہیں چھوڑا  اور علمِ دین کی خدمت کرتے کرتے آپ کی روح پرواز  ہو گئی ۔ آپ  کی وفات ۲۲ جمادی الاخری ، سن  ۱۳۷۶ھ، بروز جمعرات ،طلوع فجر کے وقت عنیزہ کے ایک چھوٹے  سے گاؤں القصیم میں ہوئی۔اللہ رب العزت نے آپ کے علم سے ہزاروں لوگوں کو فائدہ پہونچایا ،اللہ تعالی ہم سب کو بھی علم ِ دین کی خدمت کرنے کا موقعہ عطا فرمائے  اور عالم با عمل بنائے ۔

تحریر کردہ بتاریخ : 15 /شوال سنہ 1441 ہجری ، مطابق : 7/ جون 2020 عیسوی

«
»

حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا حکومت ملنے پر لوگوں سے خطاب

منصبِ افتاء مقامِ حزم واحتیاط ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے