[ف۔۱]تہجد نماز بڑی اہمیت کی حامل ہے اور حدیث میں اس کی بڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں ، پھرسرکاردوعالم کازندگی بھرکامعمول رہاہے حدیث بالا سے تہجد کے وقت کی جانے والی دعا کی فضیلت عیاں ہے کہ اس وقت کو اللہ نے اپنے نزول کیلئے خاص فرمایا ہے .اس وقت دعائیں قبول ہوتی ہے ، مغفرت کا پروانہ ملتا ہے .اس لئے کہ یہ وقت غفلت ،خلوت ، اور نیندکی لذت حاصل کرنے کاوقت ہوتا ہے ۔بس کامیاب وبامراد ہے وہ شخص جو نیند کی لذت ،بیوی کی رفاقت ،اور تھکاوٹ کے آثارکو چھوڑ کر بارگاہ خداوندی میں کھڑے ہوکر اس کے سامنے مناجات کرنے کوترجیع اور وہ وقت بالکل خاموشی کا ہوتا ہے جس میں انسان سب سے منقطع ہو کر اللہ کو راضی کرنے کیلئے اس کے سجدے میں گرتا ہے اسی اھمیت کے پیش نظر بعض علماء کا کہناہے کہ آدمی کی ولایت کیلئے تہجد شرط ہے .شاعر مشرق علامہ اقبال علیہ الرحمہ کا مشہور شعر ہے کہ
عطاّر ہو،رومی ہو،رازی ہو غزالی
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحر گاہی
[ف۔۲]حدیث میں اللہ کے نزول کاذکر ہے اور نزول اللہ کی ذات سے محال ہے اسلئے بعض علماء اس کی تأویل کرتے ہے کہ اس کامطلب رحمت کے فرشتوں کانزول ہے یا دوسرا مطلب اللہ کا نزول ہوتاہے لیکن اس کی کیفیت ہم کو معلوم نہیں انسانوں اور دوسری مخلوقات کی کیفیت وتشبیھہ سے وہ پاک ہے بس اس کا نزول اُس طرح ہوتا ہے جس طرح اس کی ذات کیلئے سزاوار ہے۔واللہ اعلم
جواب دیں