ایسی چنگاری بھی یارب اپنے خاکستر میں تھی

تحریر : ارشد حسن کاڑلی
دمام
کل سعودی عربیہ کی موقر یونیورسٹی جامعہ الامام عبدالرحمان ابن فیصل دمام نے ایک اعلامیہ جاری کیا۔ جس کے مطابق مذکورہ یونیورسٹی کے جملہ 14 اساتذہ کو امریکہ میں واقع دنیا کی معروف ترین تعلیمی اداروں میں شمار کی جانے والی  اسٹانفورڈ یونیورسٹی نے اپنے سالانہ جاری ہونے والے بین الاقوامی سطح پر معروف 2 فی صد عظیم سائنسدانوں میں شامل کیا ہے۔
اسٹانفورڈ یونیورسٹی کی یہ تصدیق کسی بھی یونیورسٹی کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔
ہمارے لئے یہ انتہائی سعادت کا مقام ہے کے ان میں سے ایک فرد ہمارے اپنے ڈاکٹر عبدالمجیبو صاحب بھی ہیں جن کے تحریر کردہ 68 مقالے انہیں اس مقام کے مستحق ہونے کا ذریعہ بنے۔
شرعی وضع قطع، پیشانی پر عبادات کا نمایاں اثر، مسجد میں صف اول پر دکھنے والی اس عظیم شخصیت کو دیکھ کر کسی دینی مدرسے کے استاد ہونے کا گمان ہو. 
ڈاکٹر عبدالمجیب (المعروف عبدالمجیبو) جن کا یہاں تذکرہ کیا جا رہا ہے ایک عرصہ دراز تک انجمن انجینیرنگ کالج میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد سعودی عربیہ میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا رہے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالمجیبو صاحب نے اپنی گریجویشن کے بعد انجمن انجینیرنگ کالج میں تعینات ہوئے۔ تدریسی فرائض کے ساتھ ساتھ ریسرچ کے ذریعے ایم۔ ایس۔ سی۔ کی ڈگری حاصل کی۔
اس کے مذید اعلیٰ تعلیم کا خواب انہیں ملیشیا لے گیا جہاں سے انہوں نے پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل کے بعد دوبارہ بھٹکل کی سرزمیں کی کششِ انہیں انجمن میں واپس لائ۔
امام یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ڈاکٹر فہد الیامی جو مجھ ناچیز سے انتہائی عقیدت رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مشورہ کرتے رہتے ہیں انہوں نے ڈاکٹر عبدالمجیبو کی استعداد کا اعتراف ان الفاظ میں کیا۔ انہوں نے بیان کیا کے جب وہ لندن میں اپنی پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل کے لئے عالمی لائبریریوں میں مواد تلاش کر رہے تھے تو اکثر ڈاکٹر عبدالمجیبو کی تحریریں دیکھتے اور اس سےمستفید ہوتے۔ اس کے بعد پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی تکمیل پر جب دمام میں امام یونیورسٹی ہی میں ان کی تعیناتی ہوی تو حسن اتفاق سے ڈاکٹر عبدالمجیبو کے کمرے کے بالکل متصل کمرہ انہیں دیا گیا۔  تختی پر ان کا نام دیکھ ڈاکٹر فہد حیرت میں پڑ گئے اور بے اختیار ان کی کیبن میں داخل ہوئے اور پوچھا کے کیا میں واقعی انہی عبدالمجیبو صاحب سے ہمکلام ہوں جن کے ریسرچ پیپرز نے یورپ میں دھوم مچادی ہے۔
آج صبح میں نے انہیں مبارکباد پیش تو وہ جذباتی ہو گئے اور بھٹکل اور اہل بھٹکل کے تئیں اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں ہمارے نوجوانوں کو ریسرچ سے وابستہ ہونے اور مللی اداروں کے استحکام پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔

ادارہ فکرو خبر بھٹکل جناب ڈاکٹر عبدالمجیبو صاحب کی خدمت میں گلہائے عقیدت اور مبارکباد پیش کرتا ہے اور دعا کرتا ہے کہ اللہ تعالی ان کی ہر شرور و آفات سے حفاظت فرمائے، مزید ترقی عطا فرمائے اور ان کے شاگردوں کو بھی ان کی طرح وضع قطع اور اعمال میں علم میں پختگی کے ساتھ ساتھ دین کی فلاح و بہبودی کے کاموں میں نمایاں مقام پیدا کرنے کی توفیق دے۔ آمین

«
»

ماہنامہ پھول سے ادارہ ادب اطفال تک (قسط ۲)

مرکز تحفظ اسلام ہند کی فخریہ پیشکش ”سلسلہ عقائد اسلام“ کا آغاز!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے