اعزاز واپسی توایک ٹریلر ہے !

قلم کار ، فن کا ر سب اعزاز واپس کر رہے ہیں حکومت کے لئے طما نچہ ہے ان دانشوروں کی جر ئا ت کو دیکھ کر قیفی اعظمی کی یاد آتی ہے جنہوں نے اردو کے تئیں سرکا ر کی عدم توجہی سے دل بر داشتہ ہو کر اپنا سر کاری اعزاز واپس کر دیا تھا ۔ایک قلم کار بھی کچھ دنون پہلے اپنی ضمیر کی آواز پر استعفی دے دیا یہ جرئات مندی قابل ستائش ہیں ۔ فرقہ پرستی طاقت ملک کو بر بادکرنا چاہتے ہیں میں پہلی مر تبہ دیکھ رہا ہوں کہ قلم کار فلمی اسٹار اعزاز واپس کر رہے ہیں یہ کیسی حکومت ہے مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے آخر فرقہ پرست کیوں ایسے کر رہے ہیں اپنا رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں اپنے داداگیری سے غنڈہ گردی سے دہشت پھیلا رہے ہیں تا کہ میری حکومت عروج پر رہے اس لئے فساد پھیلاتے ہیں نفرت پھیلاتے ہیں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہیں اسی لئے تو دانشور لوگ اعزاز واپس کر رہے ہیں ۔ اچھا ہوتا کہ بڑے بڑے اعزازات پانے والے پروفیسر اور ڈاکٹر جو اٹھتے بیٹھتے گنگا جمنا تہذیب کی دہائی دیتے ہوئے نہیں تھکتے اس جرت کا ثبوت دیتے ہیں بہر کیف دانشوروں اور جرت مند قلم کا روں نے جو یہ قدم اٹھا یا ہے اس سے عوام کے ملک کا یکجہتی اور سا لمیت میں عقیدہ اور مضبو ط ہوتا ہے ۔ فساد ،نفرت اگر بند نہیں کئے تو اعزاز واپسی تو ایک ٹیلر ہے ! ورنہ وہ دن دور نہیں کہ….! 

یہ جو چنگاڑی ہے نفرت کی بجھا دو ورنہ 
آگ بن جائے تو پھر کچھ نہیں ہونے والا

«
»

جھوٹ بولے تو بولتے چلے گئے

بنا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اِتراتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے