اڈوانی سچے، فاروقی جھوٹے؟

اس سرکار میں بے باک، بے لاگ اور ملت کے قائد اعظم اعظم خان حاحب ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کی آواز بھی سنی جائے گی اور قوم کو اپنی توقعات پوری ہوتے ہوئے بھی نظر آئیں گے۔ لیکن ایک سال سے کچھ ہی عرصہ بعد نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ اگر حساب کتاب لگایا جائے تو سماج وادی کے دور اقتدار میں سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان اگر کسی کا ہوا ہے تو وہ مسلمانوں کا ہوا ہے۔ منشور میں کئے گئے ریزرویشن کے وعدے، اردو تعلیم اور اس کو روزی روٹی سے جوڑنے کے وعدے ابھی تک صرف وعدے ہیں۔ کہا گیا کہ جب تک ریزرویشن نہیں ملتا تب تک سرکاری نوکریوں میں آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے گی، لیکن ابھی تک جو سرکاری بھرتیاں ہوئی ہیں اس میں مسلمانوں کا اتا پتہ نہیں ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال کے اندر اسمبلی میں ۷۰؍کے قریب مسلم ایم ایل اے موجود ہیں، لیکن کسی نے مسلم مسائل کو نہیں اٹھایا۔ خاص طور پر سماجوادی کے ایم ایل اے تو خاموش ہوگئے اور اب بولنے کا سوال ہی کہاں ہے۔ جب کمال فاروقی نے ایک سچ بول دیا تو ان کو دودھ کی مکھی کی طرح پارٹی سے باہر کر دیا گیا اور پارٹی کے اندر ان کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوا۔ جب کہ کمال فاروقی صاحب کی شخصیت کسی پارٹی کی محتاج نہیں ہے۔ ان کی صلاحیتیں پورا ملک روز ٹی وی پر دیکھتا ہے۔ اور شاید وہ اس وقت سماجوادی پارٹی کے سب سے سوجھ بوجھ والے لیڈر تھے۔ لیکن کرائے کے گھر میں اپنی مرضی نہیں چلتی، لیکن وہ اس کو اپنا گھر سمجھ کر حق کے ساتھ اپنی بات کہنے لگے ۔ جب کہ ملائم سنگھ جی نے کہا تھا کہ اڈوانی جھوٹ نہیں بولتے۔ اس لئے فاروقی کو سچ نہیں بولنا چاہئے۔ یوپی میں مسلمانوں کی جتنی بڑی آبادی ہے اگر مسلمان اپنے مفادات کو ووٹ دینے کیلئے تیار ہو جائے تو کوئی پارٹی اس کو نظر انداز نہیں کر سکتی ۔ نہیں تو یہی ہوگا کہ مسلمان ایک ایک کرکے سب کے ساتھ جائے گا، لیکن مسلمانوں کے ساتھ کوئی نہیں آئے گا۔

«
»

شام پر امریکہ کا حملہ اس وقت ہی کیوں۔۔۔اصول مقصود یا اپنے مفادات؟

گوپال گڑھ کی صبح امن کب آئے گی؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے