اب جو سپریم کورٹ جائیں گے وہ تفریح کریں گے

حفیظ نعمانی

رب کریم اب اس منزل پر لے آیا ہے کہ طبیعت خراب زیادہ اور اچھی کم رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دو چار دن کے بعد پھر لکھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 17 نومبر کو اور مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء کی عاملہ کا جلسہ 14  کو بلایا تھا۔ مولانا مدنی تو فیصلہ کی تفصیل سننے کے بعد مسلسل کہہ رہے تھے کہ ہم اتمام حجت ضرور کریں گے اور ریویو میں جائیں گے جو ہمارا حق ہے۔ بورڈ کے دو چار حضرات ہفتہ کے دن میرے پاس آئے تھے ظاہر ہے کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں لیکن عیادت ان کی محبت ہے اس وقت ہم لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ باشعور مسلمانوں کا تو ذکر کیا۔ باشعور ہندو سابق نامور جج صاحبان سیاسی مبصر آرٹیکل لکھنے والے غرض کہ ہر ایک نے ججوں کے فیصلہ کی بخیہ ادھیڑ دی ہے۔ بس یہ نہیں کہا ہے کہ اگر جج صاحبان بند بند الفاظ میں کہہ دیتے کہ دفعہ 142  کے پیش نظر ہمیں ڈنڈی مارنا پڑی پسنگا ڈالنا پڑا مسلمانوں کے ساتھ وہ کرنا پڑا جو شہر کا بے ایمان بنیا دیتا ہے۔ اور یہ بات اس بنئے کو بتانا پڑی۔
ہمارے علاوہ سنی وقف بورڈ اور عیدگاہ کا امام بھی اس کا مخالف ہے لیکن ان کی اپنی اپنی مصلحت ہے وہ حکومت اور ہندوؤں کی خوشنودی چاہتے ہیں۔ ایک بیچارہ اقبال انصاری ہے تین میں نہ تیرہ میں مگر وہ والد کے انتقال کے بعد گنتی میں آگئے تھے تو انہوں نے ریویو میں نہ جانے کا اپنا فیصلہ سنا دیا ان کی اپنی مصلحت ہے اور وہ رہتے ہی اجودھیا میں ہیں۔
اب رہی بات پانچ ایکڑ زمین کی تو ہم کیا کہیں جج صاحبان نے اس خیرات کا اعلان کیوں کیا؟ بورڈ میں اب تو کہہ دیا کہ وہ شرعی طور پر ناجائز ہے اس کے علاوہ جتنا ہم واقف ہیں وہ تو یہ ہے کہ بابری مسجد کسی وجہ سے نیلام ہوتی اور سب اتفاق کرتے تب بھی اس حیثیت مالیت اور تاریخی حیثیت کی عمارت ہوتی اور وہ جتنے میں نیلام ہوتی تو وہ رقم وقف ہوتی اور پھر اس رقم سے عمارت خریدی جاتی تو وہ وقف ہوتی۔ پھر یہ کہ جو کوئی وقف کررہا ہے وہ مالک ہے اب اسے بتانا پڑے گا کہ منشائے واقف کیا ہے؟ میرباقی نے جب دیکھا کہ پورا لشکر اجودھیا میں آگیا اور روز نماز کا انتظام نہیں ہے تو انہوں نے ایک زمین پر مسجد شروع کرائی مقصد یہ تھا کہ لشکر کے لوگ نماز پڑھیں آرام کریں وغیرہ وغیرہ۔ اس پانچ ایکڑ کو کون کس سے خریدے گا کیوں وقف کرے گا سنی وقف بورڈ کو اندراج کرلے گا اسے کیا حق ہے کہ خود زمین خریدے اور اسے وقف کرے اور خود واقف بنے اور منشائے واقف وہ کیا بتائیں گے۔ اس جھوٹ سے کیا فائدہ کیونکہ دینے والا صرف اس لئے دے رہا ہے کہ عدالت نے مسجد کی زمین مندروں کے لئے دے دی ہے۔
اخبارات کی حد تک صرف چند حضرات ہیں جو ریویو کے حق میں ہیں ان میں سب سے زیادہ تیز انگلیاں ظفریاب جیلانی صاحب کی ہل رہی ہیں وہ اصل میں تو سنی وقف بورڈ کے وکیل ہیں۔ لیکن ریویو ہر مسلمان کرسکتا ہے اگر وقف بورڈ نے جیلانی صاحب کو فارغ کردیا تو وہ کسی بھی مسلمان کی طرح مقدمہ دائر کردیں گے سپریم کورٹ میں لڑنا بھی ایک فیشن ہے۔
آج ملک جیسا ہے ایسا کبھی نہ ہوگا ایسے میں صرف سجدہ اور دعا کرو ہم نے طبیعت پر جبر کرکے یہ سطریں لکھی ہیں۔ ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ جسٹس گوگوئی جیسے نامی گرامی جج بنئے سے بھی جب زیادہ بے ایمانی کرسکتے ہیں تو صرف سجدے کرو اور دعا کرو۔ مسلمان کے پاس اب بڑی طاقت نہیں رہی دفعہ 142  کہ بہت بڑے فساد کو روکنے کیلئے منھ بھرائی کرنا پڑے گی تو یہ تو رانی پدماوتی اور علاء الدین خلجی پر بننے والی فلم۔

دعاؤں کا طالب
یار زندہ صحبت باقی

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے 

 

«
»

انصاف اور مساوات ضروری بھی ہے اور ضرورت بھی ہے !

بابری مسجد کے فیصلہ پر ہندوستانی مسلمانوں کا صبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے