21/جون: عالمی یومِ یوگا

 

عبدالرشید طلحہ نعمانیؔ

دین اسلام، انسانیت کو جس طرح زندگی بسر کرنے کا امر کرتا ہے، اسے اگر مختصر الفاظ میں بیان کیا جائے تو وہ یہ کہ انسان، حقیقی ایمان کو استقامت کے ساتھ اختیار کرے اور زندگی بھر اس کے تقاضوں کو نبھاتا رہے۔ سیدناسفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! مجھے اسلام میں ایک ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی سے نہ پوچھوں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو کہہ میں ایمان لایا اللہ پر، پھر اس پر ثابت قدم رہ۔(مسلم شریف)اس روایت سے معلوم ہوا کہ ایمان کے تقاضوں کو اپنی پوری زندگی میں حتی الوسع نبھانا ہی وہ واحد معیار ہے، جس پر پورا اترنے کا مطالبہ اللہ تعالیٰ نے ہر مومن سے کیا ہے۔جب انسان کلمہ طیبہ پڑھ لیتا ہے تو اس کے دل میں ایمان کا پودا لگ جاتا ہے۔ پھر اعمال صالحہ اس کی نشوونما اور آبیاری کرتے ہیں اور اسے رفتہ رفتہ تناور درخت بنادیتے ہیں۔ وہ ایمان ذرے سے پہاڑ، قطرے سے سمندر، کرن سے آفتاب اور رائی سے چٹان بن جاتا ہے۔

آج باطل طاقتیں مختلف راستوں سے اسی جوہر ایمان کو غصب کرنا چاہتی ہیں ،انہیں اس بات کا یقینی علم ہے کہ  ایمان کی یہ فولادی طاقت جب تک  رگ مسلم میں خون کی طرح گردش کرتی رہے گی ہم ان کا بال بھی بیکا نہ کرسکیں گے؛اسی لیے آج کفر کے دساتیر سے مشرکانہ،ملحدانہ طور طریقوں کو مسلمانوں پر تھوپنے کی منظم سازشیں ہورہی ہیں،نصاب تعلیم کوایک خاص رنگ میں رنگا جارہاہے،مختلف  طریقوں سے مسلم طلبہ وطالبات کی ذہن سازی کی جارہی ہے۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ مسلم معاشرہ تیزی کے ساتھ اغیار کی نقالی اور دوسروں کی تہذیب میں فخر محسوس کررہاہے ؛مگر ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہونا ضروری ہے کہ اگرہم زہر کو آہستہ آہستہ تھوڑی مقدار میں ہی کیوں نہ لیتے رہیں وہ اپنا مہلک اثر ضرور دکھائے گا اور جسم میں خاموشی سے سرایت کرتے ہوئے موت کے منہ میں ڈھکیل دے گا۔اسی طرح ایمان و کفر کا معاملہ ہےکہ لاعلمی اور انجانے میں ایک اہل ایمان اگر کفر کی چند یا بعض باتوں کو قبول کرتے کرتے رد کفر کے جذبہ کو کھو بیٹھے اور ایمان و کفر کے فرق کو اپنی فکر و نظر سے اوجھل کر دے تو پھر ایمان پر کفر پوری طرح حاوی ہو جاتا ہے اوراس سے مسلمان کو ہر کافرانہ دعوت و عمل جاذب نظر آنے لگتی ہے۔

اس وقت بین الاقوامی سطح پر ورزش کے خوش نما لبادہ میں" یوگا اور سوریہ نمسکار "کوبڑے پیمانہ پر متعارف کرایاجارہاہےاور اس بات کی  پوری کوشش ہورہی ہے کہ ہندوستان کا ہر شہری اس میں حصہ لے ،بالخصوص اسکول وکالج کے طلبہ کو تو بہ اصرار اس میں شریک ہونے کا پابند بنایاجارہاہے؛اسی لیے مناسب محسوس ہوا کہ عالمی یوم یوگا کے موقع پر اس حوالے سے کچھ اہم اور ضروری باتیں نذر قارئین کی جائیں ؛تاکہ یہ ارتیاب  ختم ہوجائے کہ یوگا صرف ایک ورزش ہے یا مخصوص مذہبی عبادت ؟؟؟؟

اسلام میں ورزش  کی اہمیت:

بنیادی طور پر اس نکتہ کو سمجھنا چاہیے کہ شریعت مطہرہ نے جائز حدود میں رہتے ہوئے ہر اس کسرت و ورزش کی اجازت دی ہے جو صحت بخش ہو۔چناں چہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اہل حق کو ایک طاقتور قوم و ملت بننے کا حکم دیا اورساتھ ہی انفرادی قوت و طاقت کی اہمیت کی طرف اشارہ دیا۔اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’طاقتور مومن بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ کو کمزور مومن سےزیادہ محبوب ہے۔ ہر ایک میں خیر ہے۔’’آگے یہ بھی فرمایا:ایسے کاموں کے حریص بنو جو تمہیں فائدہ پہنچانے والے  ہوں۔ اللہ سے مدد مانگو!اور عاجز و مجبور نہ بنو!‘‘  (مسلم)

اسی طرح نبی کریم ﷺ نےایک مرتبہ جب مسجد میں اہل حبشہ کو نیزوں سے کھیلتے دیکھا تو فرمایا:’’اے بنو ارقدہ تم اسے مضبوطی سے تھام لو تاکہ یہود کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے دین میں آسانی و گنجائش ہے۔‘‘

اپنی صحت اور توانائی کے مطابق، ہلکی یا تیز دوڑ بھی بہترین جسمانی ورزش ہے۔ اس کی افادیت پر سارے علماء اور ڈاکٹر متفق ہیں۔ احادیث سے بھی اس کا جواز؛ بلکہ استحباب مفہوم ہوتا ہے۔ رسولِ کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ کی یاد سے تعلق نہ رکھنے والی ہر چیز لہوولعب ہے، سوائے چار چیزوں کے: (۱) آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا (۲) اپنے گھوڑے سدھانا (۳) دونشانوں کے درمیان پیدل دوڑنا (۴) تیراکی سیکھنا سکھانا۔ (کنزالعمال، الجامع الصغیر)

ان روایات سے پتہ چلتا ہے کہ فی نفسہ کوئی ورزش اسلامی نقطۂ نظر سے ناجائز نہیں ہے؛بل کہ دیگر اسباب و عوارض کے سبب ان میں قباحت و ممانعت کا پہلو آجاتاہے۔جیسے ستر کھلی رکھی جائے، نمازوں کے اوقات یا دیگر فرائض و واجبات سے غفلت برتی جائے،عورتوں کو پردہ و حجاب سے نکلنے پر مجبور کیاجائے،یا آزادانہ اختلاط مر د و زن کا ماحول بنایاجائے۔غرض ایسے تمام کھیل جس میں وقت، پیسہ اور صلاحیتیں برباد ہوں،ان سب سے منع کیا گیا اور یہ ممانعت عقل و فطرت کے عین مطابق ہے۔

کچھ عالمی یوم یوگا کے بارے میں:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 11 دسمبر 2014ء کووزیر اعظم نریندر مودی کی نمائندگی کےبعد 21

«
»

اردو،ہندی کے اولین شاعر امیرخسرو

راہل استعفے پر بضد رہے تو کانگریس ختم ہوجائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے