آہ جناب مظفر کولا صاحب دار فانی سے رحلت کر گئے

از: محمد اکرم جمشیر ندوی 

کل دیر رات بھٹکل و اطراف واکناف خصوصا میرے لئے اندوہناک خبر موصول ہوئی کہ محسن ملت جناب کولا مظفر صاحب داعی اجل کو لبیک کہ گئے (إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ)، چند ایام سے بزرگ شخصیات اور معتبر اشخاص کا سایہ عاطفت ہم سے اٹھتا جارہا ہے، ہم بلند پایہ اور عالی مقام شخصیات سے محروم ہوتے جارہے ہیں لیکن مشیت ایزدی کے سامنے ہم مجبور ہیں،اجل برحق ہے اس سے کسی کو مفر نہیں،کسی بھی وقت موت اپنے آغوش میں لے لیتی ہے،

موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے 

خدا کرے کہ ہمیں ان شخصیات کا نعم البدل جلد از جلد عطا فرمائے اور اس خلا کو پر فرمائے، تقدہر الہی پر راضی برضا ہوکر ہم پسماندگان کے غم میں برابر سرابر شریک ہیں،اور بارگاہ الہی میں دعاگو ہیں اللہ تعالی تمام مرحومین و مرحومات کی مغفرت فرمائے اعلی علیین میں جگہ نصیب فرمائے آمین 
جناب کولا مظفر صاحب کا شمار چیدہ صاحب ثروت میں سے ہوتا ہے،جن کو اللہ نے اپنے خزانہ سے بہت نوازا تھا، جنہوں نے اپنیتصرف کا بیشتر حصہ خستہ حال اور مفلس لوگوں کے لئے وقف کیا تھا، مدارس یا مساجد کے ذمہ داران انکی بے لوث خدمات کے معترف تھے، اور وہ اک ذمہ دار شخص کی حیثیت سے ہر نیک کام میں پیش پیش رہتے تھے، انہوں نے قوم نوائط اور گردو نواح کے لوگوں کے لئے کولاکو نام سے ہسپتال بنوایا اور عرصہ دراز تک اسکی ذمہ داری سنبھالی، آپ کسی مخصوص مکتبہ فکر یا ادارہ سے منسلك نہیں تھے بلکہ ہر ادارہ کے ساتھ آپکے تعلقات روا تھے اپنی ملی سماجی خدمات سے ہر ادارہ کو مضبوط کرنے میں کوشاں رہتے، اھل علم کا سایہ عاطفت ان کے سر پر ہمیشہ سے رہا ہے، ادارہ نونہال کے ذمہ دار کی حیثیت سے انہوں نے اسکول میں عصری علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم کا بھی پوری توجہ اور انہماکی کے ساتھ اہتمام کیا، اکابر علماء کی سرپرستی اور انکی زیر نگرانی میں ادارہ کو منسلک رکھا، انکے مفید اراء اور پند نصائح سے متعلمین کو مستفید ہونے کا موقع دیتے رہے، ہمیشہ انکے مسکن میں علماء کی آمد ورفت لگی رہتی تھی آپ کم علم ہونے کے باجود علماء سے خاص لگاو اور قلبی تعلق تھا، اھل علم کی آمد پر پروگرام اور جلسوں کا انعقاد کرنا جس سے تمام خواص عوام فیض یاب ہوں، ضروری سمجھتے تھے،خود بھی مستفید ہوتے اور دوسروں کو بھی مستفید ہونے کا موقع فراہم کرتے، اسکول کا مدرس اور خادم ہونے کی حیثیت سے میں نے بہت سی خصوصیات جناب والا میں دیکھیں جن میں دو صفات بہت ہی نمایاں اور ممتاز تھیں ایک علماء حضرات سے بے انتہا محبت اور ان سے بے لوث تعلق تھا، انہوں نے اپنے لئے ہمیشہ اک شعر مختص کیا تھا جس کا مختصر مفہوم یہ تھا کہ میں خودعالم تو نہیں لیکن اہل علم حضرات سے میرا قلبی تعلق ہے اور علماء کی مجلسوں میں میرا اٹھنا بیٹھنا ہے، میں ہمیشہ انکی مفید نصائح سے بہرہ ور ہوں، دوسری خصوصیت انکی بے لوث فیاضی اور دریا دلی تھی جسکا عالم یہ تھا کہ بھٹکل اور اسکے اطراف واکناف کے بدحال،اور پریشان حال لوگ برابر انکی فیاضی سے مستفیض ہو رہے تھے جسکا مشاھدہ مجھے اس وقت ہوا جب ان کے ہمراہ میں نے قریبی شہروں کا سفرشروع کیا،اور وہاں کے پیچیدہ اور بدحالی سے واقفیت حاصل کی، نہ صرف مساجد اور مدارس کا عطیہ بلکہ انہوں نے نادار،مفلس اور ایتام کے لئے ماہانہ اخراجات کی اک رقم مختص کردی تھی، بے خا نما حضرات کو کرایہ گھر میسر کر انکے اخراجات اٹھاتے رہے،اور ہمیشہ یہ انکی دلی خواہش رہی کہ اسکو اک بلند پیمانہ پر بالترتیب عمل میں لایا جائے ناچیز کو بھی بارہا اسکی تاکید کرتے رہتے، پھر بھی انہوں نے اپنی وسعت کے بقدر بر صغیر کے اکثر جگہوں میں اپنی مالی تعاون سے امداد فراہم کرتے رہے، غرض اک صاف گو انسان، پیٹھ پیچھے بات کرنے سے سخت گریز کرتے جو بھی بات مخاطب کو برجستہ کہتے، خوددار تھے، سنجیدہ مزاج تھا، ہمیشہ لوگوں کے ساتھ شفقت اور محبت سے پیش آتے الغرض دعا ہے کہ اللہ بال بال مغفرت فرمائے، حسنات کو قبول فرمائے،سیئات کو حسنات میں مبدل فرمائے،اعلی علیین میں جگہ نصیب فرمائے،پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

[email protected]

«
»

عید کے دن نماز جمعہ کا حکم احادیث کی روشنی میں

اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے