محمد عزير أبوبكر ركن الدين محمد باپو ندوى اللہ تعالٰی کا فرمان ہے کہ(إذا جاء أجلهم لا يستأخرون ساعة و لا يستقدمون.)جب وقت موعود آجاتا ہے تو ایک ساعت پیچھے ہٹ سکتا ہے نہ آگے ہو سکتا ہے،یہ فانی دنیا ہے،خدا تعالی کے سوا ہر ایک کو فنا ہونا ہے،ہر ایک کا ایک وقت مقرر […]
اللہ تعالٰی کا فرمان ہے کہ(إذا جاء أجلهم لا يستأخرون ساعة و لا يستقدمون.)جب وقت موعود آجاتا ہے تو ایک ساعت پیچھے ہٹ سکتا ہے نہ آگے ہو سکتا ہے،یہ فانی دنیا ہے،خدا تعالی کے سوا ہر ایک کو فنا ہونا ہے،ہر ایک کا ایک وقت مقرر ہے،دعا کریں کہ ہم سب کا خاتمہ بالخیر ہو آمین، ابھی ابھی یہ خبر موصول ہوئی کہ ہمارے عزیز دوست یاسر دامدا اس فانی دنیا میں نہیں رہے تو ذہن میں ایک عجیب سا محسوس ہونیلگا کہ میں نے کیا سنا، پھر رفتہ رفتہ ذہن ہلکا سا ہونے لگا یہ تو ہونا ہی ہے،سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بات کہاں سے شروع کروں،قلم بھی ساتھ نہیں دے رہا ہے اور نہ میں کوئی کاتب ہوں کہ فر فر لکھتا جاؤں، خیر ایک اچھے اور سچے ساتھی کی جدائی پر کچھ اپنی مافی الضمی ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ہمارے عزیز دوست باخلاق،نیک صفت انسان تھے، نماز روزے کے مکمل پابند، سچے اور نیک دل انسان تھے، طاقتور اور مضبوط تھے، اپنے والدین کے بہت قدردان تھے، ہمارا مرحوم دوست سے تعلق اور دوستی طالب علمانہ نہیں تھی بلکہ محلے کی دوستی تھی،ایک ساتھ اٹھنا بیٹھا کھیلنا کودنا تھا اور اکثر ہمارے ساتھ اعتکاف کیا کرتے تھے، مرحوم کا علمی سفر دیار حجاز(تبوک)سے شروع ہوا تھا، غالبا میٹرک کے بعد انکی تعلیم ہندوستان میں ہوئی پھر رفتہ رفتہ اپنی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے انجینئرنگ مکمل کی، مرحوم محنتی طالب علم تھے اور امتیازی نمبرات سے کامیاب ہوتے رہے، مرحوم اپنے ماں باپ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے، یہ چار بھائی اور ایک بہن تھے، مرحوم یاسر تقریبا ہمارے ہم عمر تھے جس کی وجہ سے ہماری گفتگو اکثر بچکانہ اور بے تکلفانہ ہوا کرتی تھی، بچوں کی یہ عادت ہوا کرتی ہے کہ اپنے دوستوں کو انکے اصلی نام سے نہیں بلکہ کسی اور نام سے پکارتے ہیں جو آگے چل کر اسی نام سے اسکی پہچان ہوتی ہے چنانچہ ہم دوست انکو پپا(pappa) یاسر سے پکارتے تھے، مرحوم ایک اچھے اور مضبوط کھلاڑی بھی تھے، کرکٹ اور کبڈی خوب اچھی طرح کھیلنا جانتے تھے، بڑے بڑوں کو تنہا اپنی طاقت کے بل بوتے پر پچھاڑتے تھے، مرحوم کی تین بیٹیاں ہیں ابھی کچھ دن پہلے بنگلور کے ایک ہسپتال میں انکی ایک بیٹی کا دل کا آپریشن ہوا تھا جو الحمد لله روبصحت ہورہی ہے، کچھ دنوں بعد ابھی رمضان المبارک کے مہینے میں مرحوم یاسر کی بیماری کی خبر موصول ہوئی تھی، اپنے تمام دوست احباب میں یاسر کی صحت کے متعلق گفتگو ہر دن ہورہی تھی کہ اچانک آج 9 شوال المکرم بروز جمعہ عصر کے وقت انکی بیماری کی سنگینی کی خبر موصول ہوئی اور رات ہوتے ہوتے انکی رحلت کی خبر آئی۔ إنا لله وإنا إليه راجعون، مرحوم اپنے پیچھے والدین تین بھائی، ایک بہن،، اہلیہ، تین بیٹیاں اور دوست احباب کو سوگوار چھوڑ کر اپنے حقیقی مالک سے جاملے، اللہ تعالٰی مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور ان کے ساتھ عفو وکرم کا معاملہ فرمائے قبر کے تمام مراحل کو آسان فرمائے اور انکے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ثم آمین
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں