حالانکہ موٹاپا اس وقت جنم لیتا ہے جب انسان زیادہ حرارے (کیلوریز) کھائے۔ چنانچہ کم حراروں والی غذا ئیں زیادہ لی جائیں، تب بھی وہ ہمیں موٹا نہیں کرتیں، لیکن زیادہ حراروں والی غذا ہمیں قدرتاً فربہ بنا ڈالتی ہے۔ ذیل میں ایسی 20 عادات کا ذکر ہے، جنھیں اختیار کرنے سے ہم موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان سے دور رہیے اور خود کو سدا اسمارٹ رکھیے: پہلی عادت: زیادہ یا کم سونا یاد رکھیے، موٹاپا بیماریوں کی ماں کہلاتا ہے۔کیلی فورنیا یونیورسٹی کے محققوں نے تجربات سے دریافت کیا ہے کہ جو مرد و زن پانچ گھنٹے سے کم سوئیں، ان کے شکم پہ ’’ڈھائی گنا‘‘ زیادہ چربی چڑھ جاتی ہے۔ جب کہ جو آٹھ گھنٹے سے زیادہ نیند لیں، ان کے بدن پر بھی تقریباً اتنی ہی چربی چڑھتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کو اپنا وزن کنٹرول کرنا ہے تو رات کو چھ سات گھنٹے ضرور سوئیے۔ دوسری عادت: بوتلیں پینا لاکھوں پاکستانی ہر ہفتے کھاتے پیتے تقریباً ایک گیلن سوڈا واٹر چڑھا جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے، جو مرد یا عورت روزانہ ایک دو بوتلیں پیئے، اْن کا موٹا ہونے کا امکان 33 فیصد بڑھ جاتا ہے اور اس ضمن میں ڈائٹ سوڈا بھی برابر کا مجرم ہے۔برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی میں پچھلے دس برس سے ایسے 100 بوڑھوں پر تجربہ جاری تھا جو روزانہ ایک یا دو سوڈا بوتلیں پیتے تھے۔ یہ تجربہ کچھ ہی عرصہ پہلے اختتام کو پہنچا۔ اس کا ماحصل یہ نکلا کہ باقاعدگی سے بوتلیں پینے والوں کا وزن ’’پانچ گنا‘‘ زیادہ بڑھ گیا۔ محققین کا خیال ہے کہ بوتلوں میں شامل مصنوعی شکر اور دیگر کیمیائی مادے بھوک کو بڑھاتے ہیں۔ چنانچہ ان کے زیراثرزیادہ کھانا کھایا جاتا ہے۔ تیسری عادت: کم چکنائی والی غذائیں کھانا بازار میں کم چکنائی (Fat Low) والی کئی غذائی اشیا دستیاب ہیں ،مثلاً دودھ وغیرہ، لیکن اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ان کا کوئی فائدہ نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ان میں کچھ ہی کم حرارے موجود ہوتے ہیں، لیکن اس عمل کے دوران چکنائی کی جگہ نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) لے لیتا ہے۔ نشاستہ ہمارے جسم میں پہنچتے ہی تیزی سے ہضم ہوتا اور یوں شکر کی سطح بڑھا دیتا ہے اور جب شکر کی سطح کم ہو تو فوراً ہمیں بھوک لگ جاتی ہے۔ یہی چکر پھر انسان کو موٹا بنا ڈالتا ہے۔ چوتھی عادت: کھانا چھوڑ دینا پاکستانیوں کی بڑی تعداد صبح، دوپہر یا رات کو ایک وقت کاکھانا نہیں کھاتی۔ بہت سے مرد و زن دبلا ہونے کی خاطر یہ عمل اپناتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ خصوصاً ناشتہ چھوڑنے والے یوں خود کو موٹاپے کاشکار بنا لیتے ہیں۔مثلاً امریکی کارنیوال یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تجربے سے معلوم کیا کہ جو لوگ ناشتہ نہ کریں، وہ جلد فربہ ہو جاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ کھانا ترک کرنے سے ہمارا نظام استحالہ (Metabolism) سست ہو کر بھوک بڑھا دیتا ہے۔ چنانچہ انسان اگلے کھانے میں معمول سے زیادہ غذا کھاتا ہے۔ یہ اعجوبہ اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔ پانچویں عادت: ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل نہ کرنا تجربات سے انکشاف ہوا ہے کہ جو فربہ مردوزن ماہرین غذائیات کی ہدایات پر عمل نہ کریں تو وہ دبلے نہیں ہوتے، بلکہ ان پر مزید موٹاپا چڑھ جاتا ہے۔ دوسری طرف ہدایات پر عمل کرنے والے نہ صرف اسمارٹ ہونے لگتے ہیں،بلکہ روزمرہ سرگرمیوں میں ان کی چلت پھرت بڑھ جاتی ہے۔ چنانچہ آپ بھی اپنے ماہر غذا کی ہدایات پر لبیک کہیے اور مثبت نتائج پائیے۔ چھٹی عادت: جلدی جلدی کھانا شاید آپ کو علم نہ ہو، ہمارا جسم ایک بڑی خامی رکھتا ہے133 یہ کہ ہمارا معدہ دماغ تک یہ پیغام پہنچانے میں پورے 20 منٹ لگاتا ہے کہ وہ بھر چکا۔ یہی وجہ ہے کہ جلدی جلدی کھانے والے مرد و زن عموماً معمول سے زیادہ کھانا ہڑپ کر جاتے ہیں۔ جب کہ آہستہ آہستہ کھانے والے نسبتاً کم کھاتے اور موٹاپے سے بچ جاتے ہیں۔ایک فرانسیسی یونیورسٹی میں تجربے سے انکشاف ہواکہ سستی سے کھانا کھانے والے فی طعام 66 حرارے کم کھاتے ہیں۔ اس تعداد کو معمولی نہ سمجھیے133 یوں ہر سال ہم اپنے جسم میں 20 پونڈ چربی چڑھانے سے بچ جاتے ہیں۔ ساتویں عادت: ہوٹلوں میں مفت غذائیں کھانا کئی ہوٹل اور ریستوران اپنے گاہکوں کو کسی مخصوص دن کوئی مخصوص غذ ا مثلاً چپس، بسکٹ، سالسا وغیرہ مفت فراہم کرتے ہیں۔ چنانچہ بہت سے مرد و زن مفت کا مال سمجھ کر وہ غذا خوب اڑاتے ہیں،لیکن یہ قدم اٹھانے کی انھیں قیمت بھی چکانی پڑتی ہے۔وہ یہ کہ زائد غذا کھا کر وہ اپنے کھانے میں کم ازکم 300 حراروں کا اضافہ کر بیٹھتے ہیں۔ بظاہر یہ مقدارمعمولی لگتی ہے، لیکن جب مفت غذا کھانا معمول بن جائے تو زائد حرارے ہی انسان کو فربہ کر ڈالتے ہیں اور اسے پتا بھی نہیں چلتا۔ آٹھویں عادت: حد سے زیادہ ٹی وی دیکھنا امریکی ورماؤنٹ یونیورسٹی میں ایک حالیہ تجربے سے انکشاف ہوا کہ جن موٹے مرد و زن نے روزانہ ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ نصف کیا، انھوں نے 119 حرارے مزید جلائے۔ وجہ یہی ہے کہ وہ اس دوران دوسرے کام کاج میں مصروف یعنی عموماً متحرک رہے۔ گویا وہ ایک سال تک اپنا یہی معمول رکھیں تویہ ان کا 12 پونڈ وزن کم کر ڈالے گا۔اکثر لوگ عموماً کھانا کھاتے ہوئے ٹی وی دیکھتے ہیں۔ تب وہ ٹی وی میں اتنے منہمک ہو جاتے ہیں کہ انھیں پتا ہی نہیں چلتا وہ ضرورت سے زیادہ کھانا کھا چکے۔ چنانچہ ٹی وی دیکھتے ہوئے کھانا انھیں فربہ کر ڈالتا ہے۔ مزید برآں بہت سے لوگوں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کچھ کھانے کی خواہش بھی جنم لیتی ہے۔ نویں عادت: زائد کھانے کا آرڈر دینا کئی ہوٹل خصوصاً فاسٹ فوڈ ریستوران زیادہ کھانا (کومبو میل) سستا فروخت کرتے ہیں۔ لہٰذا سستے کھانے کی چاہ میں بہت سے مرد و زن اسی کومبو میل کا آرڈر کرتے ہیں۔ لیکن وہ بے خبری میں اپنا نقصان کر بیٹھتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے جسم میں سو ڈیڑھ سو حرارے مزید چلے جاتے ہیں۔ لہٰذا پیسے بچانے کے چکر میں زائد کھانا نہ خریدئیے ورنہ موٹاپے کا نشانہ بننے کے لیے تیار رہیے۔ دسویں عادت: سفید ڈبل روٹی کھانا فرانسیسی اوسبورن یونیورسٹی نے ایک تجربے میں درجن بھر فربہ مرد و زن کو بارہ ہفتوں تک خالص اناج کھلایا۔ تجربہ ختم ہوا تو پتا چلا کہ ان کے شکم پہ چڑھی بہت سی چربی اتر گئی۔ گویا میدہ اور چھنے ہوئے اناج سے بنی اشیا انسان کو فربہ کرتی ہیں۔ جب کہ خالص اناج اسمارٹ بناتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ خالص اناج میں ریشہ (فائبر) کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے۔ نیز ان میں دیگر غذائی اجزا بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہی خوبی انھیں سپر فوڈ بنا ڈالتی ہے۔ گیارہویں عادت: میز پر پلیٹیں رکھنا ہمارے ہاں پہلے یہ رواج تھا کہ کھانے کاڈونگا باورچی خانے میں رکھا ہوتا تھا اور امی یا دادی ہر کسی کو پلیٹ میں نکال کر سالن دیتیں۔ آج کل یہ رواج ہے کہ میز پر سالن کے ڈونگے رکھے جاتے ہیں۔ اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ باورچی خانے میں ڈونگے رکھنے کی روایت ہی طبی طور پر درست تھی۔وجہ یہ ہے کہ جب میز پر سالن رکھا ہو تو انسان بے اختیار زیادہ کھانا کھا بیٹھتا ہے۔ بعض مرد و زن تو 35 فیصدتک زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں۔ لیکن جب کسی کو علم ہوکہ سالن لینے کے لئے باورچی خانے تک جانا پڑے گا تو وہ معمول کے مطابق کھاتے ہیں۔ لہٰذا تندرستی کی طلب ہے تو بزرگوں کی روایت کی طرف پلٹ جائیے۔ بارہویں عادت: پانی کم پینا پانی ہمارے بدن کا اہم جزو ہے۔ بلکہ تمام جسمانی افعال اسی مائع کی مدد سے انجام پاتے ہیں۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم روزانہ مطلوبہ مقدار میں پانی نوش کریں اور زیادہ پانی پینے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ ہمیں دبلا کرتا ہے۔امریکی اوٹاہ یونیورسٹی میں ایک تجربے کے دوران فربہ مرد و زن کو کہا گیا کہ وہ ایک ماہ تک روزانہ ہر کھانے سے قبل دو گلاس پانی پیئیں۔ تجربے کے اختتام پہ معلوم ہواکہ پانی نہ پینے والوں کی نسبت ان کا وزن 30 فیصد کم ہو گیا۔مزید برآں جرمن ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پانی سرد ہو تو اثر دوآتشہ ہو جاتا ہے۔ وہ فربہ لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ روزانہ چھ گلاس ٹھنڈا پانی نوش کریں۔ یہ پانی نظام استحالہ متحرک کر کے پچاس ساٹھ حرارے جلا ڈالتا ہے۔ گویا یہ مفت کا موٹاپا مکاؤ نسخہ ہے۔ تیرہویں عادت: بوفے سے پرہیز کیجیے آج کل ہوٹلوں، ریستورانوں، شادی ہالوں حتیٰ کہ نجی دعوتوں میں بوفے عام ہوچکا۔ کھانے کا یہ طریق کار بھی انسان کو فربہ بناتا ہے۔ وجہ یہی ہے کہ مرغ مسلم ہر کسی کی دسترس میں ہوتا ہے۔ لہٰذا چٹورے کھل کر ہاتھ صاف کرتے ہیں اور یہی آزاد روی انھیں فربہ بناکر بیماریوں کی آغوش میں لے جاتی ہے۔ لہٰذا کسی بوفے میں جائیے تو ہاتھ ہولا رکھیے اور پیٹ کی گنجائش کے مطابق ہی کھائیے۔کئی لوگ چند لقموں میں پوری روٹی کھا جاتے ہیں۔ یہ بھی موٹاپے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ جاپانی ماہرین طب نے ایک تجربے کے ذریعے دریافت کیا ہے کہ جو مرد و زن بڑے لقموں میں کھانا کھائیں وہ اکثر 52 فیصد زیادہ غذا کھاتے ہیں۔ جب کہ چھوٹے لقمے لینے اور آہستہ کھانے والے کم کھانا کھاتے ہیں۔ چودھویں عادت: دوران طعام بڑے لقمے لینا چھوٹے لقموں کا فائدہ یہ ہے کہ غذا ٹکڑوں میں بٹ جاتی ہے۔ جب کہ آہستہ کھانے سے انسان غذا سے پوری طرح لطف اندوز ہوتا ہے نیز سیر بھی جلد ہوجاتا ہے۔ یہ سنہرا اصول یاد رکھیے133 لقمے جتنے چھوٹے ہوں گے، آپ کی کمر بھی اتنی ہی پتلی ہو گی۔ پندرہویں عادت: بڑی پلیٹوں میں کھانا نہ کھائیے برطانیہ میں ایک تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ ایک دعوت میں 99 فیصد موٹے مرد و زن بڑی پلیٹوں کی طرف لپکتے ہیں۔ معنی یہ کہ زیادہ کھانا، زیادہ حرارے اور زیادہ موٹاپا! لہٰذا آپ دبلے ہونے کے خواہش مند ہیں تو دعوت میں چھوٹی پلیٹ کا انتخاب کیجیے۔ سیری نہ ہو تو آپ مزید سالن ڈال سکتے ہیں۔ سولہویں عادت: فربہ دوست نہ بنائیے ایک کہاوت ہے کہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے۔ فربہی کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ جرمن محققوں نے بذریعہ تحقیق جانا ہے کہ جب آپ کا دوست فربہ ہو جائے تو یہ 57 فیصد امکان ہوتا ہے کہ آپ بھی موٹے ہو جائیں۔ وجہ یہ ہے کہ فربہ دوستوں کی معیت میں اٹھتے بیٹھتے اور کھاتے پیتے انسان نہ چاہتے ہوئے بھی اپنا وزن بڑھا لیتا ہے۔ سترہویں عادت: دیر سے طعام کرنا جب ہم سو رہے ہوں تب بھی ہمارا جسم چربی جلانے کا عمل جاری رکھتا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ پیٹ نہ بھرا ہو۔ ورنہ پھر بدن اسے ہضم کرنے میں مصروف رہتا ہے۔امریکی ماہرین طب نے 50 مرد و زن کی عادات کا دو ہفتے تک جائزہ لیا۔ انھوں نے دیکھا کہ وہ کس وقت سوتے اور کھاتے پیتے ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ نوبجے کے بعد کھانا کھائیں وہ زیادہ کھاتے اور یوں فربہ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا رات نو بجے سے پہلے طعام کرنا معمول بنا لیجیے۔ اٹھارہویں عادت: بازاری شربتوں سے دور رہیے آج کل بیشتر ہوٹلوں میں پھلوں کے رس کے نام پر ایسے مشروب ملتے ہیں جو کارن سیرپ اور گاڑھا کرنے والی اضافیوں ( Thickening Agents ) سے بنتے ہیں۔ یہ سراسر فربہی کے ہرکارے ہیں۔ چنانچہ انھیں نوش جاں نہ کریں تو بہتر ہے۔ انیسویں عادت: وزن ناپنے کا پیمانہ استعمال کیجیے کئی فربہ لوگ وزن ناپنے کا پیمانہ لے توآتے ہیں مگر اسے استعمال نہیں کرتے۔ اب لندن یونیورسٹی کے ماہرین نے تجربے سے جانا ہے کہ جو روزانہ پیمانے پر اپنا وزن کریں، انھیں پھر فربہی کم کرنے کی تحریک ملتی ہے۔ لہٰذا فربہ مرد و زن باقاعدگی سے اپنا وزن چیک کریں، یوں اسمارٹ ہونے میں مدد ملے گی۔ بیسویں عادت: ہیجان میں کھانانہ کھائیے بہت سے مرد و زن زیادہ کھانا کھا کر غم، غصے یا ذہنی دباؤ سے چھٹکارا پانے کی سعی کرتے ہیں۔ یہ طریق کار بھی فربہی کو دعوت دیتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایسی حالت میں انسان بغیر سوچے سمجھے زیادہ غذاکھا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ غم و غصے کی حالت میں اگر کھانے کی تمنا جنم لے تو چیونگم کھا لیجیے، پانی کا گلاس پی لیجیے یا چہل قدمی کیجیے۔ غرض ہیجانی کیفیت میں کھانا کھاکر غم و غصہ دور کرنے کی کوشش نہ کریں ورنہ آپ خود کو حراروں سے بھر لیں گے۔
جواب دیں