مشاعرہ ،ایک ادب کی محفل یا بے حیائی کا اسٹیج

ہمارے دین اسلام میں عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔اور ان پر گھروں میں رہنے کا حکم نافذ کیا گیا ہے کسی غیر محرم کے سامنے ان کا آنا شریعت کے خلاف ہے ،لیکن آج مشاعروں میں ہم دیکھ لیں تو مردوں کے ساتھ اسٹیج پر خواتین بے حیائی کے ساتھ بیٹھتی ہیں ۔ ان کے اور ہزاروں سامعین کے درمیان اپنے شرکیہ اور عشقیہ اشعار پیش کر کے داد قبول کر نا ،شاعرات کی حسن و خوبی بن ٹھن کے آنا میک اپ سے پْر،سرکتی ہوئی اوڑھنی لبوں پر معنٰی خیز ہنسی ،نظماء کا گھٹیا مزاق کرنااور سامعین کا مزا لینا۔یہ ہو رہاہے آج کے مشاعرے میں ، اگر کسی کو معلوم ہوا کہ آج کہیں مشاعرے کا انعقاد ہوا ہے تو سب سے پہلے یہ پتا کرتاہے کہ اس مشاعرے میں کون کون سی شاعرات تشریف لا رہی ہیں ۔اس محفل میں لوگ صر ف لطف اندوز اور تفریح کے لئے جاتے ہیں نہ کہ ادب کی محفل میں بیٹھ کر اللہ اور اس کے رسول کی بات سسنے اور سیکھنے کیلئے ۔ جس محفل میں اللہ کے حکم اور رسول اللہ کے سنت کی کھلی نافرمانی ہو رہی ہو اس محفل کو ہم ادب کی محفل کا نام کیسے دے سکتے ہیں ۔ ہندؤں کے یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ اگر ان کے گھرانے میں کوئی خوشی کا موقع آتا ہے تو وہ ناچ گانے کراتا ہے اور اسٹیج شو کراتا ہے جس میں عریاں عورتیں ناچتی گاتی ہیں ، آج مسلمان نے بھی شاید یہی طرز اختیار کر لیا ہے کہ اگر کوئی خوشی کا موقع فراہم ہوتا ہے تو مشاعرے کرا تا جس میں بے حجاب عورتیں نا محرم مرد وں کے سامنے اسٹیج پر اپنا شعر پیش کرتی ہیں ۔کہاں سے رائج ہوا یہ ماحول ، کس طرح ہم نام دیتے ہیں اس کو ادب کی محفل کا،جس میں اللہ اور اس کے رسول کی کھلی نافرمانی ہو رہی ہو ۔ 

«
»

تحریکِ آزادی میں اردو صحافت کا کردار

مسلمانوں کی دہشت گرد بیٹیاں۔۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے