ایوارڈز کی واپسی کاعمل لائق ستائش

انعام لوٹائے جانے کے معاملہ پر مودی حکومت کی طرف سے دوبڑے مرکزی وزراء کے بیان سامنے آئے ہیں مرکز وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بجائے اس کے اس اہم معاملہ کی طرف سنجیدگی سے غور کرتے اور مدلل جواب دیتے اس کے بر خلاف سخت ردعمل کرتے ہوئے آنجناب فرمارہے ہیں کہ اعزازات اور انعامات ،کی واپسی مودی حکومت اور خود مودی کو بدنام کرنے کی گہری سازش ہے ۔اب ان انہیں کون سمجھائے کہ وزیراعظم پورے ملک کاسربراہ ہوتا ہے اس کا ایک اشارہ پورے ملک کے لئے اہمیت رکھتا ہے ، ویسے تو نریندرمودی ہر معاملہ میں خوب بولتے ہیں نیز سابقہ حکومت کا جی بھر کر مذاق اڑانا یہ ان کا ذوق بھی ہے اور ان کی ہر تقریر کا اہم حصہ بھی ہے لیکن ملک کے اتنے بڑے بڑے مصنفین،قلمکار،فنکار،تاریخ دا ں ،سائنس داں،کے ذریعہ ملک میں تیزی سے پاؤ پسار رہی فسطائیت،اور ایواڈ واپسی کے سخت قدم پرمود ی خاموش کیوں ہیں؟اپنی چپی توڑتے کیوں نہیں؟سابقہ حکومت کی بعض ناپسندیدہ باتوں کی وجہ سے تو وہ منموہن سنگھ کو مونی بابا کہتے تھے اب جب کہ بہت کچھ بولنے کی ضرورت ہے تو مودی خود کیوں مونی بابا(خاموش بابا) بنے بیٹھے ہیں؟ دوسری طرف ایوارڈ واپسی پر مرکز وزیر برائے خزانہ ارون جیٹلی مودی حکومت کے بچاؤ میں کہ رہے ہیں کہ جولوگ ایوارڈ واپس کررہے ہیں وہ بی جے پی مخالف ہیں بھارگو ، اشوک سین،اور پی بلرام جیسی معروف سائنس داں شخصیتیں پدم بھوشن ایوارڈواپس کررہی ہیںآخرکیوں؟ کچھ تو ہے جویہ سلسلہ برابر جاری ہے اور اب تو احتجاج میں فوجی افسر بھی سامنے آنے لگے ہیں میجر جنرل ستبیر سنگھ نے بھی اپنافوجی تمغہ واپس کرنے کا اعلان کردیاہے لیکن ایسے احتجاجوں کا حکومت وقت پر کوئی اثر نہیں ملک میں تیزی سے پھیل رہی فرقہ پرستی،انتشار،کے منھ پر سیکولرزم کا یہ زور دار طمانچہ نہیں تو پھر اور کیاہے؟ جس کی گونج پور ے ملک میں سنائی دے رہی ہے بہرحال دن بدن بڑھ رہے ایسے ناگفتہ بہ حالات سے ملک کے اس طبقہ کافکرمند ہونالازمی تھاجو ادب ،آرٹ،تاریخ اور سائنس کے حوالے سے قوم وملک اور سماج کی فلاح وبہبود کی مثبت سوچ وفکر رکھتا ہے ملک کی ایسی بگڑتی صورت حال جب ایسے لوگو ں کے لئے ناقابل برداشت ہوگئی توتب ان حضرات نے حکومت کو سبق سکھانے کی غرض سے ایواڈ کی واپسی کا مبارک عمل شروع کیا اوریہ ضروری بھی تھاجس کی پورا ملک پذیرائی کے ساتھ مودی حکومت پر تھو تھو بھی کررہاہے ۔

«
»

جھوٹ بولے تو بولتے چلے گئے

بنا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اِتراتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے