جزائرغرب الہند..لازوال فطری حسن کی سرزمین

شاید کریبین کے لوگ دنیا بھرمیں سب سے زیادہ ہنستے مسکراتے اورخوشیاں مناتے ہیں۔لگتا ہے انہوں نے غربت کے باجود خوش رہنے کا راز پالیا ہے پاکستان اوربھارت کے لوگوں کوکیریبین کی سیر کے دوران سب سے زیادہ حیرانی اس وقت ہوتی ہے جب وہ پولس اورکسٹمر کے ہراہل کارکوہنس کربات کرتے ہوئے دیکھتے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں اس کا رواج نہیں ہے۔
یہاں کا ایک خوبصورت جزیرہ سینٹ مارٹن ہے اس جزیرے کو1664ء میں ولندلیزی اورفرانسیسی افواج نے اسپین سے چھینا تھا اورآج بھی یہاں لینڈاورفرانس کے لوگ یہاں سیاحوں کے استقبال کے لئے موجود ہیں۔37مربع میل پرمحیط یہ ح سین جزیرے دنیا کا سب سے چھوٹا جزیرہ ہے جودومختارممالک کی ملکیت ہے سیاحوں کی خاص تعداد یہاںآتی ہے۔
کیریبین کے جزائر کے درمیان سفرکے استعمال ہونے والے بحری جہازوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اتنے خوبصورت اورپرآسائش ہیں کہ ان پرسوارہوتے ہی مردوں میں بھی جان پڑ جاتی ہے۔ان جہازوں میں متعدد ریستوران ہوتے ہیں جن کا کھانا انتہائی لذیذ اورعملہ انتہائی مستعد و دوستانہ ہے یہاں کا پیزا اورمشروبات بہت پسند کئے جاتے ہیں۔کیریبین کی سیاحت کا ذکرہوتوہاں کے مشہوبحری جہاز کارنیول ڈیسٹنی‘‘کا تذکرہ بھی ضرورآتا ہے یہ 892فٹ طویل جہاز ہے جس کے بڑے لاؤنج میں1400افراد کی گنجائش ہے اس میں بڑا ئننگ روم کسینوڈانس کلب متعدد بارچھوٹے لاؤنج ریسوراتن ڈیوٹی فری شاپس سوئمنگ پول اورنہ جانے کیا کیا ہے۔اس میں ہرشام دنیا کے بہترین گلوکار،کامیڈین اورجادوگراپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس جہاز کی سب سے زبردست بات یہ ہے کہ یہاں کھانامفت ملتا ہے اوروہ بھی 24گھنٹے تاہم مشروبات کے پیسے دینا پڑتے ہیں۔اس جہاز میں چند دن سفرکرنے والے لوگ اکثرمفت کاکھانا کھاکر موٹے ہوجاتے ہیں۔
کیریبین میں چلنے والے ان جہازوں پرناشتے کے دوران دنیاجہاں کے پھل’’جوس‘‘آملیٹ‘‘گوشت اورسبزیوں کی ڈشز اورکڑک چائے دستیاب ہوتی ہے دوپہرکے کھانے میں بالعموم پیز املتا ہے ۔سہ پہر کی چائے کے ساتھ بہت مزے کے سینڈوچ دئیے جاتے ہیں۔ان جہازوں کوتیرتے ہوئے فوڈ فیسٹول بھی کہا جاتا ہے جوکھانے میںآپ کی ساری احتیاطوں کوختم کردیتے ہیں۔
ویسٹ انڈیز میں بارہاڈوس اورسینٹ لوسیامہورترین سیاحتی مراکز ہیں۔بارہاڈوس انتہائی خوبصورت ہے اس کی سب سے منفرد خوبی یہ ہے کہ اس میں زیادہ اونچی عمارتیں نہیں ہیں بیشترعمارتیں دویاتین منزلہ ہیں۔
سینٹ لوسیا دنیا کے رومینٹک ترین شہروں میں شامل ہے اسے ہنی مون منانے والے جوڑوں کی منزل کہا جاتا ہے ۔یہاں کئی گھنٹے جنگل ہیں ایک پرانے آتش فشانی پہاڑ کی سیربھی کی جاتی ہے یہاں سلفرکے پانی والا ایک چشمہ ہے۔خارش اورجوڑوں کے درد کے ہرعمر کے مریضوں کی بڑی تعدادیہاں غسل کرتی نظرآتی ہے۔ویسٹ انڈیز میں حکام کی کوشش ہوتی کہ نسل پرستی کاکوئی تناز ع کھڑا نہ ہونے پائے ۔اسی لءئے ہرقوم اوررنگ کے یہاںآآدی اوربے فکری سے گھومتے ہیں۔کیریبین بنیادی طورپرفطری نظاروں کا خطہ ہے یہاں کے پہاڑ جنگلاب اورلوگ سب کچھ بہت فطری ہے اوریہاں کی حسین ترین چیز جوشاید دنیا میں اورکہیں نہ مل سکے،یہاں کا صاف شاف سمندرہے اس نیلگوں سمندرکے پانی میں ہرشے واضح طورپردکھائی دیتی ہے۔یہاں کی انتظامیہ اورمقامی آبادی پانی کوصاف رکھنے کے لئے بھرپورکوشش کرتے ہیںیہاں سمندرمیں کچرا پھینکنے کا تصورنہیں۔دنیابھرسے سیاح ان نیلگوں سمندروں بلندوبالاپہاڑوں اورحیرت ناک حد تک سرسبز جنگلات کودیکھنے آتے ہیں اوریہاں کے عوام اورسرکاری اہل کاروں کا عمدہ اخلاق دیکھ کردوبارہ آنے کی خواہش بھی ضرورکرتے ہیں۔

«
»

پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کی خدمت میں

کیا ارسطو کا فلسفہ اسلام کے خلاف ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے