بے گناہ مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات

حال ہی میں کرناٹک کی ایک عدالت نے سیمی سے وابستگی کا الزام جھیل رہے ۱۷مسلم نوجوانوں کو بری کردیا اور انھیں قصووار ماننے سے انکار کردیا۔ یہ سبھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہیں جن کہ زندگیاں بری طرح برباد کی گئیں۔ حالانکہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ جب مسلم نوجوانوں کو جھوٹے الزامات سے رہائی ملی ہے بلکہ پہلے بھی وہ بری ہوتے رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش اور مہاراشٹر میں بہت سے نوجوان بری ہوچکے ہیں۔ حالانکہ ان میں سے اکثر پر کئی کئی جھوٹے کیس ڈال دیئے گئے ہیں جن کے سبب ان کی رہائی نہیں ہوپائی ہے اور انھیں ضمانت ملنے میں بھی اڑچن آرہی ہے۔
۱۷مسلم نوجوان بری ہوئے 
ہبلی کی ایک عدالت نے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مبینہ طور پر شامل رہے کالعدم تنظیم سیمی کے 17 مشتبہ ارکان کو گزشتہ دنوں باعزت بری کر دیا۔ بری ہونے والوں میں احمد آباد میں دہشت گردانہ حملوں کے مبینہ اہم سازشی اور سابق سیمی سربراہ صفدر ناگوری بھی شامل ہے۔ مارچ 2008 میں اندور سے گرفتار ناگوری کو کئی دیگر دہشت گردانہ معاملات سے تعلق بتایا گیا تھا اور فی الحال وہ جیل میں ہے۔ بری ہونے والے دیگر مسلم نوجوان میں شامل ہیں یحیٰ کاموکٹی جوکہ کیرل کے ملاپورم کا رہنے والا ہے،اللہ بخش یداوت،سید صادق

«
»

ہارن آہستہ بجائیں ۔ قوم سو رہی ہے

قطر کی قدیم ترین اردو ادبی تنظیم بزمِ اردو قطر کے زیرِ اہتمام خصوصی ادبی نشست بہ اعزاز معروف شاعرجناب شمس الغنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے