مغربی تہذیب یا دجالی فتنہ

مسلمان ان کے معلم تھے ،مسلمانوں ہی کے پاس آکر انہوں نے اپنے دین کو علم سے آراستہ کیا ورنہ اس سے پہلے تو تاریکی وضلالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں زندگی بسر کی ۔جس زمانہ کو عہد الظلام (DARK AGE)یعنی تاریکی کا دور کہا جا تا ہے ۔سولہ ویں صدی میں یورپ کو عروج حاصل ہوا ۔لیکن یورپ کی یہ بدقسمتی رہی کہ غلط اور بگڑی ہوئی عیسائیت اس کے حصے میں آئی جس نے اس کی گمراہی میں اور اضافہ کیا ۔یورپ کے عروج سے دنیائے انسانیت کو جس مصیبت کا سامنا ہوا وہ اس کی تہذیب اور کلچر تھا ۔جس کے نتیجے میں انسانیت ہلاکت کے دھانے پر پہونچ گئی ۔اگر آپ بغور جائزہ لیں کہ اس وقت جو برائیاں قوموں کیلئے تباہی کا الارم بجا رہی ہیں۔وہ اسی مغربی تہذیب کی دین ہے ۔پھر اُنیس ویں صدی میں استعماری طاقتوں نے عالم اسلام پر حملہ کرکے مغربی تہذیب کی تباہیوں کو گھر گھر پہونچا دیا ۔دراصل اس تہذیب کی بنیا د مادیت اور خدا بیزاری پر مبنی ہے ۔قرآن مجید میں ایک عجیب وغریب سورت ہے جسکو سورۃ الکہف کہا جا تا ہے ۔رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص ہر جمہ کو سورۃ الکہف کی پابندی سے تلاوت کریگا اللہ اس کی فتنۂ دجال سے حفاظت فرمائے گا ۔اس سے معلوم ہو تا ہے کہ اس سورے میں ماضی کے واقعات بیان کرکے مستقبل کے دجالی فتنے سے بچنے کی تدابیر بتائی گئی ہے ۔آپ غور کریں کہ اس سورے کا آغا ز الحمد للہ سے کیا گیا ہے یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔جبکہ دجالی نظام کی بنیاد خدا بیزاری پر بنی ہوگی ۔اگر ہم مغربی تہذیب پر نظر ڈالیں تو ہم کو یہ بات تسلیم کرنے میں ذرا بھی دیر نہ لگے گی کہ مغربی تہذیب کی بنیاد خدا بیزاری کی ہے اور مغربی تہذیب دراصل دجالی تہذیب ہے ۔اس پر سب سے پہلے قلم اٹھا نے کی سعادت ہندوستان کے مایہ ناز محقق مولانا مناظر احسن گیلانیؒ کو نصیب ہوئی ۔جنہوں نے اپنی مایہ ناز کتاب (فتنۂدجال کے نما یاں خدوخال سورۃ الکہف کی روشنی میں ) میں مکمل دلائل سے اس بات کو ثابت کیا ہے۔مشکل یہ ہے کہ ہم کو اب تک یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ ہم دجالی دور کے فتنے سے گزر رہے اور درآصل یہی اس فتنے کی سنگینی ہے ۔دو چیزیں ہیں :۔
(۱) فتنۂ دجال 
(۲) دجال کا اپنی شکل میں دنیا کے سامنے ظاہر ہونا ۔
حقیقت یہ ہے کہ فتنۂ دجال کا آغاز ہوئے۶۰/۷۰ سال گزرگئے ہیں ۔اس تہذیب کی بربادی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ بقول مفکر اسلام ؒ مغربی تہذیب خود کشی پر آمادہ ہے ۔اس تہذیب نے ہر اچھی چیز کو بری اور ہر بری چیز کو خوبصورت انداز میں مزین کرکے پیش کیا ہے ۔دجال کے معنی سب سے زیادہ مکرو فریب اور مکاری کرنے والی یعنی اسکا اصل فتنہ ہی یہی ہے کہ دجالی دور میں چیز کی حقیقت بدل جائیگی اور اسکو دوسرے اندا ز میں پیش کیا جائیگا ۔اس کو دجال کہنے کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو دھوکے اور فریب میں مبتلا کرنا ہے ۔اس وقت مغربی میڈیا اس دجالی فتنہ کو بڑے ہی خوبصورت انداز سے پیش کررہاہے ۔
قارئین کرام !اس سخت فتنہ میں آدمی کا اپنے ایمان کو بچانا مشکل ہو گا ۔حدیث پاک سے بڑھ کر کون اس حقیقت کوبیان کرے گا کہ جس میں فرمایا گیا کہ صبح میں جو آدمی مومن تھا وہ شام کو کافر ہو جا ئے گا ۔اس وقت دنیاکی دجالی طاقتیں اسلام کو اور اسلامی اقدار پر ڈاکے ڈالنے پر تلی ہوئی ہیں ۔اس وقت ہم کو صحیح معنوں میں اگرکوئی چیز بچا سکتی ہے تووہ خدا کی مکمل اطاعت اور حضور صلی اللہ علیہ سلم کی سنتوں پر ۱۰۰فیصد عمل ہے اور ہاں یہ بات بھی اچھی طرح یاد رکھنی چاہئے کہ حق کیلئے ذرا سی کوشش ان کے تمام منصوبو ں پر پانی پھیر دیگا ۔اس لئے کہ فرمان خداوندی ہے کہ :۔ (ان کید الشیطان کان ضعیفاً ) 
’’کہ شیطان کا مکر بڑا ہی کمزور ہے ‘‘۔
دعاہے کہ اللہ تعالی اس تہذیب کے ہر فریب سے ہماری حفاظت فرمائے اور ہر سنت پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔

«
»

میں اسے کیا جواب دوں؟

صبر کرو ۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے