مشرقی دہلی کی ترلوک پوری میں کشیدگی

ان دنوں سے جاری منافرت سے مزین خطابات نے ایسا سماں باندھا اور اقلیت مخالف جذبات میں ایسی آگ لگائی کہ اس کی تپش ملک کے ہرگوشہ اورہرکونہ میںمحسوس کی جارہی ہے۔مہاراشٹرمیںدیوالی کے موقع پر مہیشوری کے پٹاخوں میں قرآنی آیات پائے جانے پر اگر ایف آئی آر درج ہوتے ہی اگر خاطر خوا ہ کارروائی ہوجاتی تو شرپسند عناصر پر شکنجہ کسنے کی صورت پیدا ہوسکتی تھی لیکن اس کا کیا کیجئے کہ یہ آنچ مرکزی دارالحکومت تک آپہنچی اور مشرقی دہلی کا ترلوک پوری علاقہ آج کرفیو سے گھرا ہوا ہے۔انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس میں علاقہ کی تصویریں شدید بدامنی کی ترجمانی کررہی ہیں۔جمنا پار میںترلوک پوری کا علاقہ کمزور اور پسماندہ طبقہ پر مشتمل ہے جس میں بلاک20 میںماتا کی چوکی کے دوران 2فرقوں کے درمیان معمولی کہاسنی نے بھیانک شکل اختیارکرلی جس کے نتیجہ میں پتھراو نے امن و امان پر جھاڑو پھیر کررکھ دی۔دیوالی کی چھٹی ہونے سبب اخبارات کے قارئین کو اس کی خبر ہفتہ کے روز لگی ہے ۔اس سانحہ میںکم ازکم 35افرادکے زخمی ہونے کے علاوہ ایک گھرکو نذر آتش کرنے کی سعی بھی سامنے آئی ہے۔پوری صورتحال تو ابھی وضاحت طلب ہے جبکہ کومبنگ آپریشن کے نتیجہ میں23 افرادسلاخوں کےپیچھے پہنچ چکے ہیں۔
کس کا ہے یہ کھیل؟
2فرقوں کے درمیان معمولی کہاسنی نے بھیانک شکل اختیارکرلی جس کے نتیجہ میں پتھراو نے امن و امان پر جھاڑو پھیر کررکھ دی۔دیوالی کی چھٹی ہونے سبب اخبارات کے قارئین کو اس کی خبر ہفتہ کے روز لگی ۔اس سانحہ میںکم ازکم 35افرادکے زخمی ہونے کے علاوہ آتش زدگیوں نے اقلیتی طبقہ میں عدم تحفظ اورخوف و دہشت پیدا کردیاہے۔ رہی سہی کسر یکطرفہ کومبنگ آپریشن نے پوری کردی ہے جس کے نتیجہ میںکم از70 افرادسلاخوں کے پیچھے پہنچ چکے ہیں۔پولیس گھروں میں گھس کر مسلم نوجوانوں کو اٹھاکرلے جارہی ہے۔حالات پر قابو پانے کے عنوان پر پولیس اہلکاروں کیساتھ ساتھ ریپڈ ایکشن فورس تعینات کردی گئی ہے جبکہ فسادی آزاد گھوم رہے ہیں۔سونے پر سہاگہ ترلوک پوری کے بلاک نمبر 26

«
»

میر تقی میرؔ اور عشق

انقلاب کیسے آئے گا ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے