آج بھی تھانیدار سب سے بڑا

اس کے بعد جب قصائیوں نے کاروبار شروع کیا تو مقامی تھانیدار اُپیندر رائے نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اُنہیں گوشت فروخت کرنے اور بکرے ذبح کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ جب تک قصبہ سے باہر مذبح تم لوگ نہیں بنا لیتے اس وقت تک قصبہ میں نہ بکرا کٹے گا نہ مرغ۔
اس قضیہ میں تحصیلدار کا نام بھی آیا اور ایس ڈی ایم کے حکم کا ذکر بھی آیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک تھانیدار ایک تحصیلدار ایک ایس ڈی ایم اور مٹھی بھر جگدمبیکاپال کے چیلے چاٹے۔ اگر یہ فیصلہ کرلیں کہ جب جب تھوڑے سے ہندو برت رکھیں گے شہر میں گوشت نہیں بکے گا تو گوشت کی دکانیں بند کرادی جائیں گی۔ نوراتری کے 9 دنوں میں زیادہ تر ہندو عورتیں برت رکھتی ہیں ہندو مرد کتنے رکھتے ہیں اس کا اندازہ اس وقت ہوا تھا جب دہلی میں پانچ سال پہلے بی جے پی کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا اس اجلاس میں مودی جی کی شرکت بحث کا موضوع بنی ہوئی تھی اس لئے کہ وہ برت رکھتے ہیں۔ مہمانوں کے کھانے کا انتظام جن صاحب کے سپرد تھا انہوں نے کھانے کے بڑے بڑے برتنوں کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ یہ کھانا اُن لوگوں کا ہے جن کا برت ہے وہ شاید دس برتن تھے اور یہ اُن کے لئے ہے جن کا برت نہیں ہوگا وہ کم از کم پچاس برتن تھے۔ یہ تو اُن کی بات ہے جو مذہبی لوگ کہلائے جاتے ہیں اور جو بھارت ورش بنانا چاہتے ہیں وہ جب 20 فیصدی برت رکھتے ہیں تو عام ہندوؤں کا کیا ذکر؟
دوسری بات یہ ہے کہ اگر ایک قصبہ کے 75 فیصدی مرد اور عورتیں بھی برت رکھ رہی ہوں تو اس کا اس سے کیا تعلق کہ بازار میں کیا بکے گا اور کیا نہیں؟ ایسے نہ جانے کتنے قصبے اور بڑے گاؤں ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی 75 فیصدی ہے۔ اگر برت کی وجہ سے گوشت پر پابندی لگ سکتی ہے تو پھر ان قصبوں میں رمضان میں شراب کی دُکانوں، افیم، گانجہ اور چرس کی دُکانوں پر بھی پابندی لگنا چاہئے کہ ان کو چھونے سے بھی روزہ مکروہ ہوجاتا ہے۔ اور یہ تو ہر ہندو قصبہ میں اور ہر مسلم قصبہ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلمان 80 فیصدی روزے دار ہوں گے اور ہندو بمشکل 20 فیصدی برت والے ہوں گے۔
ہم نہیں جانتے کہ ڈومریا گنج کون سا ایسا مذہبی مقام ہے جیسے اجودھیا، ہری دوار، کاشی یا متھرا؟ جہاں تک ہم جانتے ہیں یہ ایک عام سا قصبہ ہے۔ اب اگر یہ پوتر استھان ہوگیا ہو تو شاید اس وجہ سے کہ ایک پرانے کانگریسی جگدمبیکاپال اس بار پالا بدل کے بی جے پی کے ٹکٹ پر ایم پی ہوگئے ہیں۔ رہا گوشت کا مسئلہ تو شاید ہی کوئی پنجابی ہندو ایسا ہو جو گوشت نہ کھاتا ہو بلکہ اب اگر جائزہ لیا جائے تو 75 فیصدی گوشت ہندو کھاتے ہیں اور 25 فیصدی مسلمان۔ اور اب مہنگائی کی وجہ سے مسلمان اتنے بھی نہیں کھاپاتے۔ اب تک یہ تھا کہ صرف پنجابی کھاتے تھے اور وہ بھی بکرے کا لیکن اب ٹنڈے کباب کی بین الاقوامی شہرت کی بناء پر ہندو بڑے کے گوشت کے کباب بھی کھاتے ہیں اور مسلمانوں سے کہیں زیادہ کھاتے ہیں۔
ہمارے بڑے بیٹے کے ایک برہمن دوست اودھیش کمار چترویدی ان دنوں میں بار بار آتے ہیں جب بیٹا مدینہ سے آیا ہوا ہو۔ لیکن عید اور عید قرباں کے موقع پر اس لئے آتے ہیں کہ دل بھر کے گوشت کھاسکیں۔ اور اس بار تو کھانا کھانے کے بعد اپنے گھر کے حصہ کا گوشت لے کر بھی گئے ظاہر ہے کہ گھر کی عورتوں نے بھی کھایا ہوگا۔
ڈومریا گنج میں جو کچھ ہوا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اور ایس ڈی ایم سے لے کر تھانیدار تک سب فرعون بن گئے اور نام آیا پیس پارٹی کے ابرار احمد فاروقی کا کہ انہوں نے میمورنڈم دیا یا انہوں نے بات کی۔ آخر اتنی بڑی بات ہوگئی اور ڈاکٹر ایوب صاحب خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے؟ اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلسل دکانیں بند رہیں اور گوشت کے دکانداروں کو یہ کہنا پڑا کہ اب تو تہوار ختم ہوگیا اب دُکان کھولنے پر کیا اعتراض ہے؟ ہم نہیں جانتے کیسا تہوار اور کہاں کا تہوار جس میں گوشت کی بِکری بند کرادی جائے۔ ہم حیران ہیں اتنی اہم خبر پر نہ کوئی مسلمان وزیر بولا نہ کسی ایم ایل اے نے ملائم سنگھ سے بات کی اور نہ کسی نے وزیر اعلیٰ سے معلوم کیا کہ کیسے ہمت پڑی دکانیں بند کرانے کی اور وہ تھانیدار کون ہوتا ہے یہ کہنے والا کہ قصبہ کے باہر مذبح بناؤ تب بکرا کاٹنے کی اجازت دوں گا۔ یہ کون تھانیدار ہے اور یہ کب سے وزیر اعلیٰ سے زیادہ بااثر ہوگیا؟ اور ایسی ہی باتوں کے درمیان وزیر اعلیٰ یہ دعویٰ کریں گے کہ عوام کا اعتماد حاصل کرکے سپا حکومت پھر بنائے گی یہ ان ہی عوام کی بات کررہے ہیں جو مٹھی بھر برت رکھتے ہیں؟ ہم چاہتے ہیں کہ اس بات کو یہیں ختم نہ ہونے دیا جائے کیونکہ پھر بہت سے ہندو ہیں جو ساون میں برت رکھتے ہیں اور بہت سے ہیں جو جے سنتوشی ماں کا برت رکھتے ہیں اور کتنے ہیں جو منگل کو برت رکھتے ہیں۔ اگر یہ وباء چل پڑی تو پورے ملک میں دوسرے فتنوں کی طرح یہ فتنہ بھی کھڑا ہوجائے گا۔ یہ مسلم ممبران اسمبلی کا فرض ہے کہ وزیر اعلیٰ سے معلوم کریں کہ ڈومریا گنج میں آپ کا حکم چلے گا یا تھانیدار اُپیندر رائے کا۔ اور اگر آپ کا چلے گا تو اُسے اب تک معطل کیوں نہیں کیا گیا؟(

«
»

اب کیا کہا جائے گا داعش کے بارے میں؟

تھکن دور کرنے والی غذائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے