بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

اس کے بچے بیمار پڑیں اس لئے ہماری فکر یہ نہیں ہونی چاہئے کہ سرکاری استپتال بے حس ہیں بلکہ ہمیں بچوں کے مستقبل اور ان کی صحت کی فکر ہونی چاہئے ۔ کمیونٹی کے ذمہ دار لوگوں کو یہ سوچ کر کام کرنا چاہئے کہ اگر غریبوں کے بچوں کی ٹیکہ کاری ہوگی تبھی سماج صحت مند ہوگا اور بیماریوں سے پاک ہوگا ۔انہوں نے اس پروگرام کے لئے یونیسف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اس صحت مند اور مثبت کاز کے لئے اردو میڈیا کو جوڑنا ایک بہتر قدم ہے اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہئے تاکہ اردو حلقہ میں ٹیکہ کاری سے متعلق معلومات تفصیل کے ساتھ لگاتار پہنچ سکیں ۔ 
اردو اخبارات کے مدیروں اور صحافیوں کے اس جلسہ میں یونیسف لکھنؤ کی ذمہ دار نیلو فر پورزنڈ نے اس بات پر زور دیا کہ ذرائع ابلاغ میں بچوں کی صحت اور ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات شائع کی جائیں تاکہ عوام کو اس کا فائدہ ہو اور غریبوں کے بچے بھی صحت مند رہ سکیں ۔انہوں نے بتایا کہ اترپردیش میں ٹیکہ کاری کا م سب سے بڑا ہے ہر سال ایمونائزیشن کے پانچ لاکھ سیشن کے ذریعہ 55لاکھ بچوں تک پہنچنے کا نشانہ ہوتا ہے پھر بھی 4

«
»

’’17ستمبر‘‘۔۔۔یومِ نجات نہیں یومِ ماتم !

مسئلہ فلسطین کا حل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے