اسرائیلی درندگی کی انتہاو فلسطینیوں کی بے بسی

صیہونی فضائیہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بمباری سے سینکڑوں گھر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں، عورتیں، بچے، بوڑھے کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں۔اتنی تباہی مچانے کے بعد بھی صیہونی وزیراعظم کو چین نہیں آیا، ان کا کہنا ہے عالمی دباؤ کے باوجود وہ حملے جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اب تک ایسے ایک ہزار 100 اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، جہاں سے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر پانچ منٹ بعد اسرائیلی طیارے غزہ میں جنگجوں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہے ہیں۔فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی بمباری کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اسے روکنے اور تعاون کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بار پھر فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں عام شہریوں کو اموات پر انہیں سخت تشویش ہے۔ اس لیے اسرائیل اور فلسطین سے اپل کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر جنگ بند کردیں اور 2012 کے جنگ بندی کے معاہدے کو بحال کریں۔ فضائی حملوں کے بعد بھی اسرائیل کی دہشت گردی ختم نہیں ہوئی اور اب زمینی کارروائی کیلئے سرحد پر ٹینک پہنچا دئیے گئے ہیں۔ اسرائیلی درندگی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے۔ امریکہ، بولیویا اور مصر میں ہونیوالے مظاہروں میں اسرائیلی پرچم نذرآتش کیا گیا۔ مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بولیویا کے شہر لاپاز میں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔ مصرکے صدر السیسی نے بھی غزہ میں لڑائی سے مزید شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ آسٹریلیا نے اپنے تمام شہریوں کو اسرائیل اور غزہ کی پٹی سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ ترکی کے صدر عبداللہ گل نے غزہ پر فوری طور پر حملے بند کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کیخلاف زمینی فوجی کاروائی، کئے جانے سے انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔جماعۃالدعوۃ پاکستان سمیت مختلف مذہبی جماعتوں کے قائدین اور جید علماء کرام نے اسرائیل کی فلسطین پر بمباری اورنہتے فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف خطبات جمعہ میں شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بدترین اسرائیلی دہشت گردی کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل امریکہ کے اشاروں پر نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ او آئی سی ، عرب لیگ و دیگر مسلمان ملکوں کے ادارے و حکمران کھل کر مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔ قبلہ اول بیت المقدس اور مظلوم فلسطینیوں کو یہودیوں کے تسلط سے آزاد کر وانا مسلمانوں کا دینی ، شرعی و اخلاقی فریضہ ہے ۔پاکستان ، سعودی عرب و دیگر مسلم ممالک فلسطینی مسلمانوں کی زندگیاں بچانے کے لئے تمام تر کوششیں اور وسائل بروئے کار لائیں۔ امریکہ و یورپ اسرائیل کی پشت پناہی کر کے صرف مشر ق وسطیٰ ہی نہیں پوری دنیا کے امن کو شدید خطرات سے دو چار کر رہے ہیں ۔پاکستان میں فلسطینی سفیر ولید ابو علی نے کہا ہے کہ پاکستان کی دوستی اور حمایت پر فخر ہے۔ نواز شریف واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ پاکستانی عوام ہمارے دکھ کو محسوس کرتی ہے۔ افسوس فلسطینیوں کیخلاف مظالم پر عالمی برادری خاموش ہے۔ افسوس ہے فلسطین کا مسئلہ عرب دنیا کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ ڈیڑھ ارب مسلمان آواز اٹھانے کی بجائے فٹبال ورلڈ کپ دیکھنے میں مصروف ہیں۔ صرف پاکستانی حکومت اور عوام فلسطین کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ مسلم دنیا متحد ہو کر سلامتی کونسل کے ذریعے مسئلہ کے حل کیلئے دباؤ بڑھائے۔ فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ کی صورتحال پر ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں متفقہ طور پر منظور کی گئیں قرار دادوں میں اسرائیلی جارحیت کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قراردادوں میں کہا گیا کہ غزہ یا مغربی کنارے کا مسئلہ نہیں بلکہ اصل مسئلہ فلسطین پر ایک نسل پرست دہشت گرد صہیونی ریاست کا ناجائز تسلط اور غاصبانہ قبضہ ہے، اسرائیل مسئلہ فلسطین کی جڑ ہے اور اس فاسد جڑ کو اکھاڑے بغیر فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔کل جماعتی کانفرنس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی زندگی گذارنے والے فلسطینیوں کو ان کے اصل وطن فلسطین میں فوری طور پر واپس لاکر آباد کیا جائے، اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا، عرب لیگ اور او آئی سی فلسطینیوں کی مدد نہ کرنے پر دنیا کے عوام سے معافی مانگیں اور یہ یقین دلائیں کہ فوری عملی اقدامات کے ذریعے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کو سخت سزا دیں گے اور فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حقوق ان کو لوٹائیں گے۔ پاکستان کے عوام سے اپیل کی گئی کہ عالمی یوم القدس میں بھرپور شرکت کی جائے اور فلسطین فاؤنڈیشن کے دیگر اجتماعات میں بھی بھرپور شرکت کرکے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ اس کے علاوہ صیہونی اقتصادی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ او آئی سی تنظیم کے وہ ارکان جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہوا ہے وہ اپنے ذاتی تعلقات فوراً منقطع کریں اور اپنے سفرا کو واپس بلائیں۔ مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور فلسطینی مسلمانوں کی بے بسی کا یہ عالم ہے کہ اسرائیل ان کے خلاف جب چاہتا ہے جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، مہذب یورپ ، طاقتور عالمی اجارہ دار امریکہ سمیت اس کے غیر اعلانیہ معاون ہیں، مسلم حکمرانوں کے برخلاف اسرائیل کے مربی و آقا امریکہ و یورپ دھڑلے سے اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں۔ جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے بڑی دھٹائی سے تمام بین الاقومی دباو کو مستر د کرتے ہوئے کیا ہے کہ وہ جتنا عرصہ ضروری سمجھیں گے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے جاری رکھیں گے۔ اس کے معنی ہیں کہ اسرائیل نے دنیا کے ہر اخلاقی ضابطے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے، اگر کسی میں طاقت ہے تو اسے روک کر دکھائے۔ درحقیقت امریکہ اسرائیل کا سرپرست ہے اور غزہ پر جاری صیہونی جارحیت میں امریکہ براہ راست ملوث ہے، جب تک پورا فلسطین آزاد نہیں ہوجاتا، پاکستانی قوم اس ظلم کی مذمت کرتی رہے گی اورہم عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اتحاد سے اسرائیل کو سبق سکھائیں۔ پوری پاکستانی قوم مظلوم فلسطین کے ساتھ ہے، اسرائیلی فوج فوج کی جانب سے غزہ کی سویلین آبادی پر مسلسل وحشیانہ بمباری سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی آئندہ نسلوں کو تباہ و برباد کرنا چاہتاہے۔ اسرائیلی بمباری نے اسکول ، اسپتال ، رہائشی عمارتیں، سرکاری دفتاری عمارتیں و مساجد کو بھی شیدی نقصان پہنچا کر غزہ کو ایک ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے۔ ساٹھ سالوں میں ایک لاکھ سے زائد فلسطینی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرکرچکے ہیں، اور تقریباً دو لاکھ فلسطینیوں کے مکانات کو مسمار کردیا گیا ۔آج گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے پر عمل درآمد کے لئے مسلم ممالک کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے امت مسلمہ متحد ہو کر فلسطین کی جد وجہد آزاد ی کے لئے متحد ہو جائے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ صیہونی حکومت کی سفاکیت میں اضافہ، غزہ کو آگ اور خون میں نہلا دیا، غزہ پر صیہونی حکومت کے میزائل حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چھ روز میں اب تک گیارہ سو سے زائد مقامات کو نشانا بنایا جا چکا ہے۔ صیہونی حکومت کے مہلک میزائلوں نے غزہ میں ہرطرف تباہی پھیلا دی، سینکڑوں گھر کھنڈر بن گئے، عمارتیں تباہ ہوگئیں، اسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں، نوجوان، بوڑھے، خواتین یہاں تک کے معصوم بچے بھی محفوظ نہیں۔ دن رات انسانی حقوق کا راگ الاپنے والوں نے بھی چپ سادھ لی، انہیں نہ غزہ کی سڑکوں پر بہتا خون نظر آتا ہے نہ ہی بے بس فلسطینوں کی آہیں اور سسکیاں سنائی دیتی ہیں، عالمی برادری جنگ بندی کرانے کی کوششوں کیلئے تو تیار ہے لیکن اسرائیلی درندگی روکنے کی ہمت کسی میں نہیں۔(یو این این)

«
»

بے قصوروں کو پھنسانے والوں کوسزا کب ملے گی؟

عرب بہار پر خزاں لانے والے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے