اسلامی دور کے ابتدا میں خرز قوم کی ایک وسیع و عریض سلطنت تھی اور یہ بہت بہادر اور جنگجو قوم مانی جاتی تھی۔ اسلامی فتوحات کے ابتدائی سلسلے پر اس قوم نے یورپ کی طرف پیش قدمی پر روک لگا دی تھی۔ ؑ ۷۴۰ ء میں اس مشرک قوم نے یہودیت کو قبول کیا۔ اور یہود کے بارہ قبائل کے علاوہ تیرھویں قبیلے کے نام سے جانے گئے۔ بارویں صدی عیسوی میں روسی قبائل کے بار بار فوج کشی کے نتیجے میں یہ مشرقی یورپ کے علاقوں میں پھیل گئے ۔ پھر آگے چل کر یہ یہودیوں کے ایک فرقے بنام اشکینازی یہودکے طور پر جانے گئے۔ نسلی یہود سفارڈک یہود کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اشکینازی یہود اپنے آپ کو ابراہیم ؑ کی اولاد اور اصلی اور نسلی یہودی کہتے ہیں۔ اور جو حقیقتاً نسلی یہودی ہیں وہ ان کی نظر میں Gentileیعنی کافرہیں۔
۱۸۸۰ ء میں مشرقی یورپ کے اشکینازی یہود خاندانوں میں یروشلم آکر آباد ہونا شروع کیا۔ ان کے مشہور لیڈر تھیوڈور ا ہرزل (HERZL)نے ۱۸۹۷ء میں صیہونی تحریک کا باقائدہ آغاز قومی وطن کا علم بردار تھا، انگلستان کی حکومت کو اس بات کا تیقن دلایا کہ تمام یہودیوں کا سرمایہ، ان کا دماغ اور ان کی تمام تر صلاحیتں انگلستان اور فرانس کے ساتھ ہوں گی اگر وہ وعدہ کریں کہ یروشلم کی فتح پر وہ اسے یہود کا قومی وطن قرار دیں گے۔آخر کار اس نے ۱۹۱۷ ء میں یروشلم کی فتح پر وہ پروانہ حاصل کر لیا جو اعلان بالفور کے نام سے موسوم ہے۔
پھر اس کے بعد جنگ عظیم دوم ۱۹۴۸ ء میں یہی قومی وطن قومی ریاست میں تبدیل کر دیا گیا۔ جسے امریکہ اور روس نے راتوں رات اسرائیلی ریاست کی حیثیت سے تسلیم کر لیا۔ اصلاً اس اسرائیلی ریاست پر اشکینازی یہودیوں کا قبضہ ہے اور جو آبادی کے لحاظ سے بھی نسلی یہودیوں کے بالمقابل دس گنا ہیں۔ اس بات کو نوٹ کریں کہ نسلی یہودی تو یروشلم میں لاکر بسائے گئے ہیں اور اشکینازی یہودیوں کا تو اسرائیل پر قبضہ ہے اور اب یہ اسرائیل کو صیہونی ریاست میں تبدیل کروانے میں سرگرم ہیں۔
اس مضمون سے قبل کے بالا مضمون میں جن بینکروں نے نہ صرف امریکہ کی بلکہ ساری دنیا کی معیشت کو جکڑ رکھا ہے ۔ ان کا تعلق اشکینازی یہود اور خزر قوم سے ہی ہے۔ جدید مغربی تہذیب کو ساری دنیا میں رائج کرنے کا سہرہ ان کے ہی سرہے۔اس طرح وہ اپنی خصوصیات کے ساتھ نمایاں ہو چکے ہیں۔ اور یہ وہی ہیں جن کو قرآن نے فساد فی الارض والی صفت سے متصف قوم یاجوج و ماجوج کا نام دیا ہے۔
یہ یاجوج و ماجوج کا بہت ہی مختصر تعارف ہے جو کئی اعتبار سے تشنہ ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ مذید اس سلسلے کی تحقیق سے واقفیت حاصل کرنے کی خاطر ماہنامہ زندگی نو کے جنوری ۲۰۱۳ ء اور اکتوبر ۲۰۱۳ ء میں شائع شدہ یاجوج و ماجوج کے موضوع پرمیرے مضامین کا مطالعہ کریں جو آ پ نیٹ پر گوگل میں جا کر حاصل کر سکتے ہیں۔ان مضامین سے استفادہ انشااللہ اس موضوع سے متعلق ایک متعین فکر کی طرف رہنمائی کرے گا۔واللہ العالم۔
جواب دیں