مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ : مدرسوں کے خلاف منفی مہم چلانے والے سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کے لیے ایک واضح پیغام بھی پوشیدہ ہے

نئی دہلی(پریس ریلیز) صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی مدرسہ بورڈ کی قانونی حیثیت کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے مدرسہ کمیونٹی کے لیے انصاف کی فتح قراردیا ہے۔ واضح ہو کہ آج سپریم کورٹ نے اپنے تا ریخی فیصلے میں اتر پردیش مدرسہ بورڈ کی حیثیت پر مہر لگادی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو خوش آئند بتاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ہندستانی مسلمانوں اور خاص طور پر مدرسوں سے وابستہ افراد کے لیے تسلی بخش اور حوصلہ افزائی کا باعث بھی ہے۔ ہم اسے صرف مدرسہ بورڈ کے تناظر میں نہیں دیکھ رہے ہیں، بلکہ  اس میں مدرسوں کے خلاف منفی مہم چلانے والے سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کے لیے ایک واضح پیغام بھی پوشیدہ ہے جو ملک کے آئین کی پروا کئے بغیر ایک تعلیمی نظام کے سلسلے میں شب و روز جھوٹا پروپیگنڈا چلاتے ہیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ یہ لگاتار شکایت رہی ہے کہ نچلی عدالتیں اپنے فیصلوں میں توازن برقرار رکھ نہیں پاتیں اور اکثر پولyس اور سرکاری موقف پر فیصلہ کرتی ہیں۔ آج سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو بدل کر آئینی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنایا ہے۔

مولانا محمود مدنی نے چیف جسٹس آف انڈیا کے اس تبصرے "جیو اور جینے دو” پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جملے کی گہرائی سمجھنا ہر ہندوستانی کے لیے ضروری ہے۔ اس فیصلے سے ملک میں ایک پیغام جانا چا ہیے کہ ملک کے سبھی طبقے کو جینے کا یکساں حق حاصل ہے، بالخصوص آج مسلمان جس طرح خود کو علیحدہ اور بے بس محسوس کررہا ہے، جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے ہوئے حکومت کے کئی وزراء کھلے عام تشدد کی اپیل کررہے ہیںاور مدرسو ں کے وجود کو بوجھ بنا کر پیش کررہے ہیں، اس پس منظر میں سپریم کورٹ کا یہ بیان نہایت اہم نصیحت کا حامل اور ملک کے لو گوں کو بیدا ر کرنے والا ہے۔مولانا مدنی نے اس موقع پر یو پی مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی عدالتی کوششوں کی ستائش کی اور اس فیصلیکو ان کی محنتوں کا پھل بتایا۔

آل انڈیا ٹیچرس ایسو سی ایشن نے جمعیۃ علماء ہند کا شکریہ ادا کیا

           آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے قومی جنرل سکریٹری مولانا وحید اللہ خان سعیدی، دیگر ذمہ داران مولانا محمد طارق شمسی ا ٹاوا  وغیرہم نے وہاٹس ایپ پیغام میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کا شکریہ ادا کیاہے کہ انھوں نے الہٰ اباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ جانب سے مدرسوں کے خلاف کیے گئے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے داخل ایس ایل پی میں قطعی سماعت کی پیروی تک آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کے افراد کا ہر طرح سے تعاون کیا۔ ہمارا وفد عدالتی سماعتوں کے دوران جمعیۃ کے دفتر میں قیام کرتا رہا۔جمعیۃ کے قانونی نگراں مولانا نیاز احمد فاروقی کا قیمتی تعاون ملا۔ یہ حضرات مقدمے کے سلسلے میں برابر جانکاری حاصل کرتے ہوئے ہم سب کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔

«
»

مرکزی وزیر کماراسوامی پر جانچ افسر کو دھمکی دینے کا الزام، مقدمہ درج

سپریم کورٹ نے یوپی مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو آئینی قراردیا ، 17 لاکھ طلباء کو راحت