وقف ترمیمی بل 2024شہریوں کے بیچ بھائی چارگی کی راہ میں بڑا خطرہ: حضرت امیر شریعت

خانقاہ رحمانی میں منعقد سہ روزہ تحفظ اوقاف ورکشاپ میں جھارکھنڈ، اڈیشہ و مغربی بنگال کے قضاۃ  سمیت دیگر علمی حلقہ سے وابستہ  متعدد شخصیات کی شرکت
مونگیر (فکروخبر/پریس ریلیز)خانقاہ رحمانی مونگیر میں ملک  کا  پہلا سہ روزہ تحفظ اوقاف ورک شاپ برائے  قضاۃ  کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر  ہوا۔اس ورکشاپ میں جھارکھنڈ، اڈیشہ و مغربی بنگال کے  قضاۃ کے ساتھ ساتھ دیگر علمی حلقہ سے وابستہ متعدد  شخصیات نے شرکت کی۔ورکشاپ میں امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے اپنا علمی وتحقیقی محاضرہ پیش کیا اور تقریباً 100 سلائڈس کی روشنی میں قضاۃ حضرات کو وقف ترمیمی بل کے مضر اثرات اور اہم نکات سے باخبر کیا اور بل کے  ان شقوں کو خصوصیت کے ساتھ یاد کروایا  جو دستور کے خلاف و متصادم  ہونے کے ساتھ ساتھ بے معنی اور بے بنیاد ہیں۔
ورکشاپ کے پہلے دن  مورخہ 24 اکتوبر بروز جمعرات صبح 9 بجے سے 01:30  بجے تک اور پھر شام میں مغرب تا عشاء حضرت امیر شریعت کا محاضرہ ہوا ، دوسرے دن مورخہ 25 اکتوبر بروزجمعہ صبح 9 بجے سے 12: 30 بجے تک اور شام میں مغرب تا عشاء اور پھر آخری دن مورخہ 26 اکتوبر کو صبح 09 بجے سے  01:30 تک حضرت امیر شریعت کا محاضرہ ہوا۔ اس دوران بیچ بیچ میں چائے اور اسنیکس( ہلکے ناشتے) کا وقفہ دیا جاتا رہا۔ 
پریزینٹیشن کے درمیان انٹرنیٹ کے ذریعہ موبائل پر شرکاء سے ملٹیپل چوائس سوالات پوچھے گئے اور شرکاء کو سوالات پوچھنے  اور مختلف سلائڈز پر گفتگو کا بھر پور موقعہ دیا گیا۔ محاضرہ کے آخری مرحلے میں مختلف سوالات پوچھ کر کورس ایوالوئیشن سروے یعنی کورس کا جائزہ لیا گیا جس پر اکثریت نے ہر لحاظ سے مکمل اطمنان کا اظہار کیا۔یہ کوششیں اس لیے کی گئیں تاکہ محاضر کو پتہ چل سکے کہ انہوں نے وقف ترمیمی بل کے اہم نکات کوشرکاء کے دلوں میں محفوظ کر دیا ہے            
حضرت امیر شریعت  نے بل کی خامیوں کی تفصیل پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بل کا اسٹیٹمنٹ آف آ بجیکٹ یعنی اس کے اہداف اور غرض وغایت ہی مبہم اور غیر واضح ہیں۔ہم میں سے ہر شخص کو اسٹیٹمنٹ آف آ بجیکٹ کا مطالعہ کرنا چاہئے جو بل کے صفحہ نمبر 15 پر مذکور ہے۔حالانکہ  شعبۂ قانون سازی کا یہ مسلمہ اصول ہے کہ غرض و غایت اور اہداف ایسے واضح اور غیر مبہم الفاظ میں ہونے چاہئیں جن کی دو تعبیر نہیں کی جا سکتی تاکہ غلط تشریح و تعبیر کے ذریعہ قانون کے اہداف و مقاصد کو نقصان پہونچایا نہ جا سکے۔ اس بل میں بتایا گیا ہے کہ پہلا ہدف وقف بورڈ سے جڑے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنا ہے۔لیکن وضاحت نہیں ہے کہ وہ مسائل اور دقتیں کیا ہیں جن کے حل کے لئے بل لانے اور اسے ہر حال میں ایکٹ بنانے کی ضد ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مجوزہ بل میں  وقف کی تعریف میں تحریف تک کی بات کہی گئی ہے ۔چنانچہ اس کا ذکر بطور اغراض و مقاصد کے اس بل میں موجود ہے۔ہر ذی شعورکے  ذہن میں یہ سوال پیدا ہونا یقینی ہے کہ کیا چودہ سو سال سے وقف ایسی  غیر مبہم اصطلاح ہے جس کی تعریف  اب تک کسی کو سمجھ میں نہیں آئی کہ اس میں تحریف کرکے حکومت وقف کا بڑا مسئلہ حل کرنا چاہتی ؟ اور تحریف سے کون سا مسئلہ ہے جو حل ہورہا ہے ؟  
حضرت امیر شریعت نے سیکشن ۳ کی مجوزہ ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متولی کے زبانی تقرر کو روایتی (by custom ) اور اسلامی  ہر دو طور پر درست اور صحیح تسلیم کیا جاتا ہے۔ دستور کی دفعہ 13 کے مطابق کسٹم کی اپنی قانونی حیثیت ہے۔یہی وجہ ہے کہ وقف ایکٹ 1995 نے بھی اس ضابطہ کو تسلیم کیا ہے لیکن مجوزہ تجویز کہتی ہے کہ صرف زبان سے متولی کا تقرر قابلِ تسلیم نہیں ہوگا۔ متولی بنانے کے ضابطے کو پیچیدہ بنانے اور تحریر کی شرط کو لازمی قرار دینے کی شرط سے اوقاف کے انتظام و انصرام میں مسائل پیدا ہوں گے نہ کہ مسائل حل ہوں گے۔کیونکہ اس طرح کی پیچیدگی سے  اوقاف  کی تولیت خود ایک مسئلہ بن جائے گا اور بہت سے اوقاف بہ آسانی نزاع اور غفلت و لاپرواہی کا شکار ہوکر غیر محفوظ ہو سکتے ہیں۔ اس طرح کے شرائط اوقاف کو مؤثر اور محفوظ کبھی نہیں بنا سکتے۔ 
حضرت امیر شریعت نے مجموعی طور پر پورے بل کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کے اہم منفی نکات کو پیش کر دیا تاکہ قضاۃ حضرات کی جو ٹیم اس ورکشاپ سے تیار ہوئی ہے وہ اپنے حلقہ میں جا کر پنچایت اور بلاک لیول پر عوام میں بیداری مہم چلا سکیں اور قیادت و خدمت  کے فرائض مضبوطی کے ساتھ بخوبی انجام دے سکیں۔
ورکشاپ کی ترتبب و تزئین کی ذمہ داری مولانا عبدالاحد رحمانی ازہری اور مولانا قیام الدین قاسمی نے بخوبی نبھائی۔ ان کے علاوہ الحاج مولانا عارف رحمانی ناظم جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر ، مولانا رضی احمد رحمانی، مولانا عبدالعلیم رحمانی ازہری، مولانا محمد اکرام الدین قاسمی،ڈاکٹر حفظ الرحمٰن  ،محمد شاہد رحمانی مولانا مسیح اللہ قاسمی ، مولانا احسان قاسمی،قاری نثار رحمانی ، حافظ احتشام رحمانی   اور جامعہ رحمانی کے جملہ تمام اساتذہ و منتظمین نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد میں اپنا اہم تعاون پیش کیا۔جامعہ رحمانی کے شعبہ صحافت کے ایچ او ڈی فضل رحمٰں رحمانی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ 
اخیر میں حضرت امیر شریعت نے تحفظات اوقاف کی مہم پنچایتوں تک پہونچانےکی  تمام مشارکین کو ذمہ داری دی اور آپ کی  دعاء کے ساتھ ورکشاپ اختتام پذیر ہوا۔

«
»

زیادہ ورزش کسی شخص کی بھوک کی سطح کو کم کرسکتی ہے : رپورٹ

کیا آپ موجودہ حالات کو بدلنا چاہتے ہیں؟