وَن نیشن، وَن الیکشن کمیٹی کی سفارشات ناقص: سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائے قریشی

مرکزی حکومت نے ایک ملک ایک انتخاب کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس کی سربراہی سابق صدر رام ناتھ کوند کر رہے تھے،اس کمیٹی نے ایک ملک ایک الیکشن کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو چند سفارشات پیش کیں جسے منظور کر لیا گیا، لیکن پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق الیکشن کمیشن کےسربراہ ایس وائے قریشی نے کہا ہے کہ ان میں سے کچھ سفارش ناقص ہیں۔ ستمبر ۲۰۲۳ء میں قائم اس کمیٹی نے امسال مارچ میں اپنی رپورٹ پیش کی، اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے دو مرحلوں کی سفارش کی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی طویل عرصے سے اس منصوبے کی وکالت کررہی ہے جبکہ حزب اختلاف کی پارٹیاں اسے جمہوری ڈھانچے کے خلاف بتارہی ہیں۔
اس اعلی سطحی کمیٹی کے مطابق پہلے مرحلے میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب جبکہ دوسرے مرحلے میں ان انتخاب کے ۱۰۰؍ دنوں کے اندر بلدیہ اور پنچایت کے انتخاب کرائے جائیں۔ پینل کے مطابق یہ طریقہ کارآزادی کے بعد ایک دہائی تک جاری تھا۔کمیٹی کے مطابق ہر سال انتخاب کے نتیجے میں حکومت، تاجر، ملازمین،عدالت اور سیاسی جماعتوں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔حالانکہ قریشی کے مطابق یہ سفارشات ناقص ہیں۔قریشی کے مطابق دو مرحلوں میں انتخاب ایک ملک ایک الیکشن کے تصور سے متصادم ہے۔ دوسرے اگر پنچایت انتخاب بعد میں کرائے گئے تو اس کےمعنی یہ ہوئے کہ ۳۰؍لاکھ مقامی عوامی نمائندوں کو نظر انداز کر دیاجانا۔اس کے علاوہ چند مہینوں میں ہی دوسرے انتخاب کے نتیجے میں عوامی بیزارگی اور سازوسامان کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔بیک وقت انتخاب کرانے کیلئے ۴۰؍ لاکھ نئی ای وی ایم مشینوں کی ضرورت ہوگی، جو زبردست مالی بوجھ کا سبب بنے گا۔ حالانکہ قریشی نے اس کے فوائد کے طور پر بتایا کہ بیک وقت انتخاب میں رائے دہندگان یکساں ہوں گے، پولنگ بوتھ یکساں ہوں گے، انتخاب کا انعقاد کرانے والے بھی یکساں ہوں گے، لیکن اس کیلئے مشینیں تین گنا درکار ہوں گی، ساتھ ہی وی وی پیٹ بھی اسی مقدار میں درکار ہوں گی، جس میں کئی ہزار کروڑ روپیوں کا خرچ ہوگا۔
واضح رہے کہ ایس وائے قریشی ۲۰۱۰ء سے ۲۰۱۲ء کے دوران الیکشن کمیشن کے سربراہ تھے، انہوں نے قانون سازوں کو اس بابت گفت شنید پر زور دیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے بیک وقت انتخاب کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔جس کی توثیق ریاستی قانون سازوں کے ذریعے کی جائے گی۔ بدھ کو مرکزی وزیر اشونی وشنو نے کہا کہ اس منصوبے پرآئینی طور پر عمل آوری کیلئے ایک گروپ قائم کیا جائے گا، حالانکہ انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی، ساتھ ہی کہا کہ حکومت اس معاملے پر باہمی اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔

«
»

دھاراوی: محبوب سبحانی مسجد کے ایک حصہ کو منہدم کرنے کی کوشش،علاقے میں کشیدگی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا وفد مہاراشٹر گانگریس کے صدر نانا پٹولے سے ملا ـ مجوزہ وقف ترمیمی بل کی واپسی کے لئے حکومت پر دباو بنانے کا مطالبہ