بھارت کے ہائیکورٹ اسلاموفوبیا کےگواہ بن گئے !

از قلم : سمیع اللّٰہ خان

ہندوستان کی تین بڑی عدالتوں بامبے ہائیکورٹ، مدراس ہائیکورٹ اور دہلی ہائیکورٹ نے تبلیغی جماعت کے خلاف دائر مقدمات پر مثبت موقف اختیار کرتے ہوئے سَنگھی پروپیگنڈے مسترد کردیے ہیں جس سے آرایس ایس کی سازشیں پوری رح ظاہر ہوچکی ہیں
بامبے ہائیکورٹ کا فیصلہ قدرے واضح اور صریح ہے جس میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی میڈیائی کوششوں اور سرکاری سازشوں کو عدالت نے آڑے ہاتھوں لیا ہے، بامبے ہائیکورٹ کے صریح فیصلے کی وجہ سے تبلیغی جماعت پر کی گئی سرکاری زیادتیاں ایک بار پھر موضوع بحث ہیں
ہائیکورٹ کے فیصلے پر بہت خوب، ماشاءاللہ، حق کی فتح، انصاف کی جیت اور سچائی کی فتح کے نعرے لگانا کافی ہے؟ کیا ہائیکورٹ کا فیصلہ صرف اسی کا تقاضا کرتاہے کہ اس کا استقبال کرکے خوش ہو لیا جائے؟ اور اصولی بات یہ ہیکہ کیا اس فیصلے سے انصاف قائم ہوجائےگا؟

تبلیغی جماعت کے حق میں ہائیکورٹ کا فیصلہ یقینًا ایک مثبت اور تعمیری امید ہے لیکن اس کا اتمام اور کمال تبھی ہوگا جب اس فیصلے کو بنیاد بناکر عملی اقدامات اٹھائے جائیں
معلوم ہوناچاہئے کہ تبلیغی جماعت کے نام پر جو زہر پھیلایا گیا وہ صرف مرکز نظام الدین کے خلاف نہیں تھا بلکہ اس نے مسلمان قوم کو بدترین طورپر ہراساں کیا، ٹارگٹ کیا، جگہ جگہ بےعزت کیا اور خون بھی بہایا گیا، تبلیغی جماعت کے بہانے مسلمانوں پر جس طرح حملے کیے گئے ہیں انہیں نظرانداز کردینا مظلوموں کی بھی توہین ہوگی اور ہائیکورٹ کے فیصلے کی بھی

تبلیغی جماعت کے خلاف سازشی کھیل امیت شاہ اور اروند کیجریوال کے اشتراک سے شروع ہوا، اس کے بعد میڈیا کی سرخیاں یاد کیجیے:

تبلیغی جماعت کرونا وائرس بم
کرونا جہاد کیسے بنے نظام الدین میں کرونا بم؟ تبلیغی جماعت نے بھارت سے غداری کی
مرکز نظام الدین کے تار القاعدہ سے؟
مرکز نظام الدین کرونا کا ہاٹ اسپاٹ
اسپتال میں مولاناؤں نے بریانی مانگی
مولاناؤں نے اپنے کپڑے اتار کر نرسوں کو گھورا
مولاناؤں نے ڈاکٹروں پر تھوکا
مولاناؤں نے نرسوں کے سامنے پیشاب کیا
مولانا نے نرس کا ہاتھ پکڑا
تبلیغی جماعت پھیلا رہی ہے کرونا وائرس؟!

ایسی سینکڑوں ہیڈ لائن آپ کو مین اسٹریم میڈیا کی مل جائیں گی جو دراصل ایک طرف مسلمان قوم پر یلغار کررہی تھیں وہ ملک کو مسلمانوں کے خلاف اکسا رہے تھے وہ اپنی زبان کو سانپ کے زہر کی طرح استعمال کررہےتھے ان کے دانت آتش گیر اسلحوں کا کردار ادا کررہےتھے، ٹی وی چینل بکتربند توپ و ٹینک بنے ہوئے تھے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف، انہوں نے دن رات کرونا اور تبلیغی کو جوڑ جوڑ کر ایسے حملے کیے کہ نفسیاتی طورپر غیرمسلموں کو آمادہ کردیا کہ وہ جہاں کہیں مسلمان دیکھیں ان پر حملہ آور ہوجائیں، مسلمانوں کے خلاف زہر پھیلانے میں ہندوستان کی ٹاپ نیوز ایجنسی ANI کا کردار یاد ہے؟ یہ نیوز ایجنسی ہے جس کی خبریں ہندوستان کے حالات جاننے کے لیے عالمی سطح پر دیکھی جاتی ہیں ایسی نیوز ایجنسی نے 46 گھنٹے میں 97 رپورٹس تبلیغی جماعت کے متعلق زہریلا ماحول بنانے والی شائع کی تھیں، یہ ایک مثال ہے اعلیٰ سطحی اداروں میں گھسی ہوئی مسلم دشمنی کی، صرف دو دن میں 97خبریں کہ بالآخر ملک مجبور ہوجائے اور پڑھ پڑھ کر مسلمانوں کے خلاف مشتعل ہوجائے

پھر زمین پر مسلمانوں کو کیا کچھ سہنا پڑا؟ چند واقعاتی مثالیں دیکھیے:

1۔ راجستھان کے بھرت پور میں ایک مسلمان شخص اپنی حاملہ بیوی کو ڈلیوری کے لیے ہسپتال لے گیا، ڈاکٹر کو جب یہ معلوم پڑا کہ مسلمان ہے، تو ریفر کردیا اور ڈلیوری نہیں کی، جس کی وجہ سے بچے کی موت ہوگئی_

۲_ علی پور دہلی کی مسجد پر حملہ ہوا،
گرگاؤں کی مسجد پر فائرنگ ہوئی
بیلاگاوی ضلع میں دو مساجد پر حملے کیے گئے ان دونوں مساجد پر حملے کا معاملہ پولیس اسٹیشن میں رجسٹرڈ تک ہوچکاہے
۳۔ ایک سی سی ٹی وی ایکسپوز ویڈیو کے مطابق پولیس مسلمانوں کو گالیاں دے رہی ہے اور پیٹ رہی ہے یہ کہتے ہوئے کہ ” تم لوگ بھارت میں کرونا لائے ہو ”
4 – ہماچل پردیش میں دلشاد محمد نے خودکشی کرلی
دلشاد، گاؤں والے غیرمسلم جماعت سے تعلق رکھنے کی وجہ سے دلشاد کو بری طرح طعن و تشنیع کرکے ذہنی ڈپریشن میں ڈال چکے تھے کہ ان کی قوم کرونا وائرس پھیلاتی ہے تنگ آکر دلشاد نے اپنی جان لے لی
اسے TribunIndia نے رپورٹ کیا
5 _ دہلی اور ہریانہ بارڈر طرف کے بتائے جارہے ایک ویڈیو میں لوگ سڑکوں میں جمع ہیں اور سوسائٹی میٹنگ میں باقاعدہ یہ فیصلہ لیا گیا کہ مسلمانوں کو اپنی کالونی میں داخل نہیں ہونے دیں گے
6_اترپردیش میں ایک مسلمان کو بے رحمی سے پیٹ پیٹا گیا
یہ جرم بتاتے ہوے کہ اس کا نظام الدین مرکز سے تعلق ہے
7_ بیدر کے باگلکوٹ میں ماہی گیر مچھلی فروش مسلمان کو بے عزت کرکے واپس کیا گیا یہ جرم بتاتے ہوے کہ ان مسلمانوں کا تبلیغی جماعت سے تعلق ہے اور یہ لوگ کرونا وایرس پھیلا رہے ہیں.
اس کو NewsMinute نے رپورٹ کیا ہے_
8_اروناچل پردیش میں مسلمان ٹرک ڈرائیور کو پیٹا گیا تبلیغی جماعت کے خلاف غصے کے نتیجے میں.
9- بنگلور میں سید تبریز، جنید، اودے اور ان کے ساتھیوں پر بھیڑ نے حملہ کردیا جو ریلیف کا کام کررہے تھے بھیڑ کا یہ کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد ہیں اور ان کا کنکشن نظام الدین مرکز سے ہے_
10 _ہلدوانی اتراکھنڈ کے بازار میں دوکانداروں اور ٹھیلے والوں کے شناختی کارڈ چیک کیے گئے جو مسلمان تھے ان سے دوکانیں بند کرانے کے لیے جبر کیاگیا _
یہ صرف چند ایک واقعات ہیں جو اس دلخراش صورتحال کی تصویر پیش کرتے ہیں جس کا سامنا مسلمان قوم کو اس ملک میں عین کرونا وائرس وبا اور سخت گیر لاکڈاون کے دنوں میں کرنا پڑا، کیجریوال نے کوئی کسر باقی نہ رہ جائے اسلیے دہلی میں کرونا شماری کے خاکے میں تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین کو خاص مقام دے کر اشتعال کو مزید بھڑکایا، ملک بھر میں مسلمان کرونا اور لاکڈاون کے ساتھ ساتھ نفرت، عصبیت اور اسلاموفوبیا کی بدترین ظالمانہ چیرہ دستیاں جھیلتا رہا_

کیا وقت نہیں آیا کہ مسلمان کم از کم اس موقع پر اپنے مظلومین کے ساتھ مکمل انصاف کریں؟ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو بنیاد بناکر ANi سمیت ہندوستانی میڈیا ہاؤز کے خلاف عملی تحریکات شروع ہونی چاہییں، ہر شہر ہر ضلع میں ان تمام میڈیا والوں کے دفاتر ہیں جو اپنے اپنے دفتر سے دہشتگردی سے بھی خطرناک زہر پھیلا رہےہیں، آئین اور انصاف کا مطالبہ ہیکہ انہیں بند کیا جائے، کیجریوال جیسے زہریلے سانپ کے خلاف مسلمانوں کا موقف واضح کرکے اسے دھتکارا جائے، جس وقت ہندوستان کے ہائیکورٹ ملک میں موجود اسلامو فوبیا کی گواہی دے رہےہیں تب ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف خونی زہر پھیلانے والے پرنٹ، الکٹرانک اور نیوز ایجنسی میڈیا کے خلاف ہر ضلع ہر شہر میں انصاف کی آئینی گھیرا بندی لازمی ہے، تبلیغی کرونا کے نام پر بائیکاٹ، قتل اور ذلت کا شکار ہوجانے والے ہمارے مظلوموں کے ساتھ تبھی انصاف ہوگا، اور یہی اصل انصاف ہے، ورنہ مسلمانوں کا ان کے متحرک نوجوانوں کا روزانہ میڈیا اور سرکاری ٹرائل ہوتاہے ایشوز چھپانے کے لیے انہیں بلی کا بکرا بنایا جاتاہے آبرو اچھالی جاتی ہے باصلاحیت نوجوان کا کیرئیر تباہ کرکے عدالتوں سے مقدمہ خارج کرکے زندہ لاش کو مرنے کے لیے چھوڑ دیاجاتاہے، دہشتگردانہ مقدمات اور ملک سے بغاوت کے الزامات میں گرفتار اور پھر رہا ہوجانے والوں کے حالات دیکھ لیں،زیادہ دور نہیں دہلی کے طاہر حسین کا حال دیکھ لیجیے جسے گرفتار کیاگیاہے اور دہلی فسادات میں پھنسایا گیا ہے اس کی بیوی بچے ابھی کل گذشتہ امانت اللّٰہ خان کے پاس فریاد لے گئے تھے کہ انہیں اپنی زندگی کے لیے خطرہ ہے اور ان کی زندگی تنگ بامبے ہائیکورٹ نے بَلی کا بکرا کہا ہے اس میں بھی زندہ لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی؟ ! _

 

 

«
»

کرونا نے ہمیں مسلمان کردیا

توہینِ رسالت کی سزا کے لیے عالمی قانون بنایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے