تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا

از: مفتی صدیق احمد 

  پچھلے کچھ سالوں سے ہمارے ملک پر زعفرانی طاقتوں نے پنجہ گاڑدیاہے،بھگوادہشت گردی اپنےعروج کوپہنچ چکی ہے،وطنِ عزیزکوکُھوکھلاکردیاگیا،سرکاری خزانےختم ہونے کے دہانے پہ ہے،رشوت کا بازارفروغ پارہاہے،نفرت بڑھتی جارہی ہے،ظلم و تشددعام ہوتاجارہاہے،حکومت کامتعصّبانہ رویّہ مزید شدت پکڑتاجارہا ہے، اقتدارکاغلط استعمال کیا جارہاہے،سرکاری کارندےآپے سے باہر ہورہے ہیں،مجرموں کوکُھلی چھوٹ دی جارہی ہے،غنڈوں کی حوصلہ افزائ کی جارہی ہے،عصمت دری کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتاجارہاہے،افواہوں کابازارگرم ہے،جھوٹ اتنابولاجارہاہےکہ سچ کی تلاش مشکل ہوچکی ہے،میڈیاکاغلط استعمال کیاجارہاہے،سیاست کےلیےگھناؤنی حرکتوں سے بھی دریغ نہیں کیاجارہاہے،مذہبی معاملات میں بھی دراندازی کی جارہی ہے،آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے،جمھوریت کا توجنازہ ہی نکل چکاہے،ہندومسلم،پاکستان،اورکشمیر کےنام پرلوگوں کےجذبات سےکھلواڑکیاجارہاہے،بی جی پی آرایس ایس کے کارندے مستقل اشتعال انگیزبیانات دے رہےہیں،موجودہ حکومت کی زبان سے بھی نفرت کے شعلے پھوٹ رہے ہیں،بے قصورلوگوں کوگرفتار کیاجارہاہے،رعایاکے خون سے ہولی توکھیلی ہی جارہی ہے،ساتھ ہی ساتھ واجبی حقوق اورانصاف کے لیے کھڑے ہونے والوں کوظلم وتشددکانشانہ بنایاجارہاہے،تعلیم کوکمزورکرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اسکول کے طلبہ وطالبات پر حملے کرائے جارہے ہیں،بے روزگاری کی وجہ سے رعایا موت کوگلے لگارہی ہے،ایسی نازک ترین صورتحال میں موجودہ حکومت اپنے نظریات کوفروغ دینے اوراپنے ناپاک منصوبوں کوعملی جامہ پہنانےمیں لگی ہوئ ہے،موجودہ حکومت نے رعایاکوخوف ودہشت کے سائے میں جینےپرمجبورکردیاہے،کشمیر سے لیکر CAA/NRCاور NPR تک معاملہ پہنچ چکاہے،گندی سیاست نے ملک کے ماحول کو مسموم کردیاہے،ایسے گھٹاٹوپ تاریک جنگل میں ہر ایک کی نظریں پُرامید تھی کہ آخراب تو ملک کی حفاظت کے لیے کوئ اُٹھے گا،کیونکہ گیڈروں نے سمجھ لیا تھاکہ اب جنگل ہمارا ہے،بادشاہت ہماری ہے،ہم جو چاہے کریں گے،اسی خوش فہمی میں وہ جشن مناتے ہوئے اپنے اگلے منصوبوں پرعمل درآمد کرنے میں لگے ہوئے تھے، لیکن اُنھیں یہ  پتہ نہیں تھا کہ اس جنگل میں شیرنی چھپی بیٹھی ہے.

چنانچہ دیکھتے ہی دیکھتے جامعہ ملیہ سے15 دسمبر 2019 کو شیرنی کی آواز اُٹھی پھر کیا تھا،اُن پر حملے ہونے شروع ہوگئے،قانونی وردی میں حکومت کے کارندےنہتوں کی آوازدبانے کے لیے ظلم وتشدد کرنے لگے،غرض وطنِ عزیز کی حفاظت کے لیے انھیں ہر طرح کی ناگہانی آفات سے نبردآزماہوناپڑا،پھر بھی شیرنیاں قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹیں، اب قافلہ بڑھتا گیا،چنگاری پھیلتی گئ ،اوریہ چنگاریJMU…JNU…AMUسے گزرتی ہوئی ایک شعلہ بن گئ،جس کے نتیجیے میں ملک بھرکی یونیورسیٹیوں،اسکولوں، سےصدائے احتجاج بلندہوئ،سیاسی جماعتوں نےاس کاخیر مقدم کیااورمختلف تنظیموں نےساتھ دیا،بالآخر یہ ایک ملک گیر تحریک بن گئ،جسکا اصل مرکز "شاہین باغ بنا"سلام ہےان خواتین کی جرأت وبے باکی پرجنھوں نے بلاتفریق مذہب وملت اس تحریک کومسلسل جاری رکھا،اوراپنے جان ومال کی قربانی دی،اورسخت سردی میں گھربار چھوڑکرمستقل ملک کی بقاکے لیے محنت میں لگی رہیں،اورسلام ہے ان ماؤوں بہنوں اوربھائیوں پر جنھوں نے ملک کی سلامتی کے لیے اپنی جانیں قربان کردیں،مختلف لہروں نے اسے نیست ونابودکرنے کی کوشش کی،جب یہ تحریک روزبروززورپکڑتی چلی گئ تواسےبدنام کرنے کی سازش رچی گئ، لیکن ناکامی ہوئ،اب الزام تراشی سے بھی بات نہیں بنی توجان لیواحملے کرائے جانے لگے،لیکن مخالفین کو اس بار بھی شکست کاسامناکرناپڑا،اورطلبہ وطالبات سے لیکر دانشوران،وکلاء،اورایجوکیٹیڈ لوگوں نے اسےمزید قوت بخشی،اورہرطرح کی مشکلات کاسامناکرنے کےلیےہمہ وقت تیار رہے،ہمت وجرأت اوربےباکی سےصدائےاحتجاج بلند کرتے رہے،مختلف طبقے کےلوگوں نےاسکی ستائش کی اورمذہبی لوگوں نے بھی ساتھ دیا،یہ معاملہ بڑھتاگیا،ابھی صدائےاحتجاج بلند کیے ہوئے 53 دن گزرچکے ہیں،پورے ملک میں 160 سےزائدمقامات پراحتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں،اسکےخلاف کورٹ میں عرضی بھی داخل کی جاچکی ہے،اب تک کوئ فیصلہ نہیں آیا،نیزچندریاستی حکومتوں نے کالےقانون کے خلاف قراردادبھی منظورکرالی ہے،لیکن متکبّرحکومت اب بھی پیچھے ہٹنے کوتیار نہیں ہے،اورمعاملہ "کھسیانی بلی کھمبانوچے"جیساہوچکاہے.

سید صادق حسین نے کیاہی خوب کہاہے؛

تندیٔ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب 

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے 

اسلیےآؤ! ہم عہد کریں کہ ہم اس تحریک کوجاری رکھیں گے،اورہرطرح کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں گے.

جیساکہ کسی شاعر نے کیاہی خوب کہاہے؛

اپنی تحریک کے شعلوں کوبجھا مت دینا

یہ شہیدوں کی امانت ہے گنوامت دینا

صبح صادق میں بہت دیر نہیں ہے لیکن

ابھی عجلت میں چراغوں کوبجھامت دینا

    مایوس ہونے اورگھبرانے کی بات نہیں ہے،نہ ہی احساس کمتری کا شکار ہوناہے اورنہ ہی احساس برتری کا،بلکہ ہم جرأت وہمت اوربےباکی کےساتھ منظّم طریقے سےپُرامید ہوکرآگے بڑھیں گے اوربڑھتے رہیں گےاحتجاج کرتے رہیں گے ،جب تک کہ سیاہ قانون واپس نہ لے لیا جائے،ہم ہر ممکن کوشش کریں گے، نہ کبھی جھکے ہیں نہ جھکیں گے،اللہ ہماراحامی وناصر ہوگااورکامیابی ہمارامقدرہوگی – 

علامہ اقبال نے کیاہی خوب کہاہے؛

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا 

ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا  ضروری نہیں۔ 
08/ فروری 2020

«
»

شاہین پرائمری اسکول بیدرکی طالبہ کی درد بھری فریاد

آخر کیوں کچوکے نہیں لگتے دیکھ کر مساجد کی ویرانیاں؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے