شرک ظلم عظیم

 

ذوالقرنین احمد

توحید ایک اللہ کی ذات پر ایمان لانا ہے۔ اسے اپنا پالن ہار تسلیم‌کرنا اسکے علاوہ تمام خداؤں، بتوں کا انکار کرنا‌ ہے۔ صرف ایک اللہ کی عبادت کرنا جس نے تمام انسانوں اور مخلوقات کو وجود بخشا ہے۔ جب کچھ نہیں تھا تب بھی اللہ تھا جب کچھ نہیں ہوگا تب بھی اللہ باقی رہے گا۔ اسکی اول کوئی نہیں اسکی انتہا کوئی نہیں وہ اکیلا ہے۔ نا کوئی اسکی اولاد ہے نا وہ کسی کی اولاد ہے۔ اسی نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور پھر انکی پسلی سے حوا علیہ السلام کو پیدا فرمایا اور اسطرح سلسلہ انسانی شروع ہوا۔ انسان کو پیدا بھی اسی نے کیا اور ایک مقررہ مدت کے بعد موت بھی وہی وحدہ لا شریک دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا اور زندگی گزارنے کا طریقہ بتانے کیلئے اور اپنے پیدا کرنے والے رب کا تعارف کروانے کیلے دنیا میں انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا۔ جنہوں نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو سیدھا راستہ دیکھایا اپنے پیدا کرنے والے رب کی عبادت کرنے کی دعوت دی۔ کیونکہ پیدا کرنے والے رب کی پہچان کے بغیر انسان کی زندگی کا مقصد ادھورا ہے اور وہ زندگی کسی کام کی نہیں ہے چاہے وہ دنیا کی تمام عیش و عشرت کو حاصل کرلے۔

رب العالمین کی وحدانیت کا اقرار کرنے کے بعد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو تسلیم کرنے کے بعد انسان ایمان میں داخل ہوجاتا ہے اور اس پر قرآن و حدیث کے احکامات پر عمل کرنا لازم ہوجاتا ہے۔ جو لوگ ایمان لانے کے باوجود اللہ کی نافرمانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں، عبادتوں کو پورا کرنے میں ٹال مٹول کرتے ہیں۔ تو اسکی قضا تو ہوسکتی ہے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے اور انسان اس کی وجہ سے گناہ کا مرتکب جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بہت رحیم و کریم ہے اسکی رحمت اسکے غصے پر حاوی ہے۔ اس لیے اللہ تعالٰی صغیرہ گناہوں کو معاف فرما دے گا یہاں تک کے سچی توبہ کرنے کے بعد کبیرہ گناہوں کو بھی معاف فرما دے گا لیکن "شرک " جو اسکی ذات و صفات میں کسی غیراللہ کو شریک کرے گا تو اللہ تعالیٰ ایسے انسان کو معاف نہیں کرے گا۔ تمام گناہوں کی معافی ہوسکتی ہے سوائے شرک کے۔ شرک عظیم گناہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو یہ بات بلکل بھی برداشت نہیں ہوسکتی ہے کہ جس نے خود انسان کو پیدا کیا اور وہ ہی انسان کسی اور کی پرستش کرے اسکے علاوہ کسی کو پکارے یہ تو اسکی شان کے خلاف ہے۔ اور تمام جرائم سے بڑا جرم شرک و بت پرستی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسکی معافی نہیں رکھی ہے۔ اگر کوئی شرک کی حالت میں بغیر توبہ کیے مرگیا تو سیدھا جہنم میں داخل کردیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گناہ گاروں کو انکے کیے کی سزا بھگتنے کے بعد نہر حیات میں ڈال کر انہیں جنت میں داخل کردے گا لیکن شرک کرنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلے جہنم رسید کردیا جائے گا۔
کیونکہ شرک ہے ہی اتنا بڑا ظلم ایک انسان اپنے محبوب کی محبت میں شرک کو برداشت نہیں کرسکتا ہے۔ جب کسی عاشق کو اپنے معشوق سے محبت ہوتی ہے عشق ہوتا ہے۔ تو وہ اسکے ہر ہر عمل پر نظر رکھتا ہے۔ اسے غیروں کی نظروں سے بچا کر رکھتا ہے۔ اس پر کسی غیر کی نظر پڑ جائے یہ اسکے لیے دل چیر کر رکھ دینا والا مرحلہ ہوتا ہے اور اگر اسکا معشوق اسے نظر انداز کرے کسی اور کی طرف رغبت دیکھانے لگ جائے تو یہ عمل عاشق کیلے زہر قاتل ہوتا ہے۔ یہ بلکل اسکی برداشت کے باہر ہوتا ہے۔ وہ اس بات کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کرسکتا ہے کہ وہ جسے محبت کرتا ہے وہ کہی اور ہی محبت لٹا رہا ہے۔ اسے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ کاش میں مر جاتا یہ سب دیکھنے سے پہلے، کیونکہ اسکے جذبات احساسات اس سے جڑے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے محبوب سے محبت کرتا ہے۔ تب اس پر جو تکلیف بیتتی ہے وہ تحریر میں لانا بہت مشکل ہے۔ عاشق محسوس کرتا ہے کہ کاش میں مر جاتا، اسکے جسم کے رگ رگ میں سے روح نکلتی محسوس ہوتی ہے۔ جسم کے جوڑ جوڑ میں تکلیف ہوتی ہے۔ خون کا دوران بڑھ جاتا ہے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوجاتی ہے۔ سوچنے کی صلاحیت ماؤف ہوجاتی ہے، رگیں پھٹی جاتی ہے۔، سانسیں اکھڑتی محوس ہوتی ہے اور وہ موت کی چاہت کرتا ہے کہ کاش میں یہ سب دیکھنے سے پہلے مرگیا ہوتا۔اور جب جب اسے اپنے معشوق کے کسی اور سے تعلق کی زرا سی خبر بھی ملتی ہے تو درد پھر تازہ ہو جاتا ہے۔ زخم پھر سے ہرا ہو جاتا ہے۔ جسم پر بجلیاں گرتی محسوس ہوتی ہے۔ وہ موت کی طلب کرتا ہے۔

 

تو سوچنے کی بات ہے جب ایک انسان کے عشق کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے معشوق کے عشق میں زرہ برار شرکت کو برداشت نہیں کرسکتا ہے تو وہ اللہ جس نے انسان کو پیدا کیا اور جو اپنے بندے سے 70 ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ خود اپنے ہاتھوں سے جس نے تخلیق بخشی ہو اور تمام مخلوقات کو اس کیلے کام پر لگا دیا اس کیلے تمام دنیا کی لوازمات پیدا کی وہ ہی اس سے بغاوت کرنے لگ جائے اسکی ذات و صفات میں کسی اور کو شریک کریں تو وہ کیسے گوارہ کرسکتا ہے۔ اسی لیے اس نے شرک کی معافی نہیں رکھی ہے۔ جبکہ تمام گناہوں کو وہ اپنے فضل سے  معاف فرما دے گا لیکن شرک کو ہرگز ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ کیونکہ وہ واحدہ لا شریک ہے۔  شرک ہے ہی جرم عظیم۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروی نہیں ہے 

:02جنوری 2020(فکروخبر/ذرائع)

«
»

جے این یو میں جنگلی ظلم کا ننگا ناچ

سیاسی طنزیہ: جانے کہاں گئے وہ دن؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے