راشد سیف اللہ ندوی
قرآن مجید میں اسلام مخالف طاقتوں جماعتوں تنظیموں اور مشنریوں کو زبردست چیلنج کیا گیا ہے،
يُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يُّطۡفِــُٔــوۡا نُوۡرَ اللّٰهِ بِاَ فۡوَاهِهِمۡ وَيَاۡبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنۡ يُّتِمَّ نُوۡرَهٗ وَلَوۡ كَرِهَ الۡـكٰفِرُوۡنَ۔
چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں حالانکہ اللہ کو نامنظور ہے (ہرصورت) بجز اس کے کہ اپنے نور کو کمال تک پہنچائے خواہ کافروں کو (کیسا ہی) ناگوار گزرے 60 ۔(القرآن – سورۃ 9 – التوبة – آیت 32 )
آیت کی صداقت پر ساڑھے چودہ سو سال کی پوری تاریخ گواہ ہے، یہود نصاریٰ مشرکین غرض ہر مخالف و معاند مکروحیلہ زور و جبر کے ہر ممکن طریقہ سے اسلام کی بیخ کنی میں لگا ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود اسلام ہے کہ پھیلتا ہی جاتا ہے، متبعین اسلام کی تعداد میں روزافزوں اضافہ ہی ہورہا ہے، بقول شاعر مشرق۔
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے۔
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دباؤ گے،
اس حقیقت سے کسی کو مجال انکار نہیں کہ یورپ ممالک میں برسوں سے اسلاموفوبیا جنگل میں آگ پھیلنے کی طرح زور پکڑے ہوا ہے، اور آئے دن اسکے ناپاک و رذیل ارادے بھی ظہور پزیر ہیں، لیکن ستم ظریفی یہ کہ یورپی ممالک اسکے روک تھام کی کوشش نہیں کر رہی ہیں، آج کی مہذب مغرب دنیا امن و سکون اور رواداری کا گن گا رہی ہیں، لیکن خود وہ ان جرائم کا ارتکاب کرتی ہیں جو امن و امان کی فضا کو گدلا اور خراب کرے، پیس فل ماحول میں زہر اور جراثیم گھول دے، اسی نوعیت کا ایک گھناؤنا اور بزدلانہ چال چلتے ہوئے ناروے کے شہر کرسٹینا میں اسلام مخالف آرگنائزیشن Stop Islamization of Norway Sian کے زیر اہتمام اسلام مخالف ریلی نکالی گئی ، گرچہ قرآن پاک کو باقاعدہ جلانے کے لیے پولس نے اجازت نہیں دی تھی،لیکن اسی ریلی میں اس تنظیم کا رذیل سرغنہ لارس تھور سن نامی ملعون یہودی شخص نے قرآن کریم کے ساتھ بے حرمتی کی اور سرعام جلاکر کوڑے دان میں پھیکنے کی کوشش کی، لیکن بدنام زمانہ پولیس اور سیکورٹی اہلکار نے حرکت تک نہیں کی، بالکل خاموش تماشائی بنی رہی، جس سے حکومت کے ناپاک عزائم اور فرسودہ سسٹم کا اشارہ ملتا ہے، یہ گھناؤنا حرکت ایک اسلامی شیدائی اور محافظ قرآن پاک کو دیکھا نہ گیا، اور کافروں کے ہجوم میں گھس کر اس شیر دل نوجوان نے ملعون لارس کو دبوچ لیا، اور لات گھونسوں سے اس کی مرمت کردی، بقول شاعر۔
مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔
جس پر پولیس اہلکار نے اس کمینہ شخص پر دخل اندازی کرنے اور قانون کی صریح خلاف ورزی کرنے کے پاداش میں ڈنڈے برسانے اور سخت ترین سزا دینے کے بجائے اس شیر دل نوجوان اور اسلامی ہیرو پر ٹوٹ پڑی اور بھوکے کتے کی طرح ان پر پل پڑی، اور حراست میں بھی لے لی۔
یہ دل سوز اور دلخراش واقعہ 16 نومبر 2019 ہفتہ کے دن پیش آیا، جس کے بعد ہی ترک وزارت خارجہ کا زبردست ردعمل سامنے آیا اور قرآن پاک کے جلانے کے سرگرمی کے خلاف باقاعدہ ناروے حکومت سے احتجاج کیا، اور اسکے خطرناک نتائج کی طرف متوجہ کرتے ہوئے ایسے اسلاموفوبیا سرگرمیوں کو روکنے پر زور دیا، لیکن عالم اسلام کے ملکوں کے سربراہان کی طرف سے احتجاجی مظاہرے اور بیانات سامنے نہیں آئے، جس پر عالم اسلام کے مشہور اور جید عالم دین جسٹس مولانا تقی عثمانی صاحب نے مسلمان حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ اس دلخراش "واقعہ کے خلاف عالمی سطح پر قدم اٹھائیں، اور اس نوجوان کو رہا کرائیں، جس نے مسلمانوں کا دل جیتا ہے”، ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "افسوس ہے کہ نہ میڈیا نے اسے اہمیت دی، نہ ترکی کے سوا کسی مسلم ملک نے” پوری دنیا کے مسلمانوں نے اس سانحہ پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے،اور ملعون لارس کو پھانسی دینے کی مانگ کی ہے، دیگر رہنمایان قوم کا بھی سخت ترین ردعمل سامنے آ یا ہے، سلام ہے اس نوجوان پر جس نے دنیاوی انجام کی پرواہ کئے بغیر کافروں کے غول میں گھس کر قرآن پاک کی حفاظت کی اور اپنا نام تاریخ اسلام میں غیور اور باحمیت اسلامی نوجوانوں کی فہرست میں درج کروائی، الله تعالٰی ان کے رہائی کا سامان مہیا فرمائے، ہم سب کے دل میں اسلام کے لئے وہی جوش و خروش کا مظاہرہ کرنے اور قرآن مجید کی حفاظت کی توفیق عنایت کرے۔ آمین
جواب دیں