درد کا رشتہ

 سیف الدین سیف اکرمی 
 
 انسان پیدا ہوتا ہے رشتوں کے ساتھ ماں باپ بھائی بہن اور خاندان بندہ لے کر آتا ہے مگر زیادہ کرکے وہ بڑھتے بڑھتے اپنے رشتے بھی بناتا ہے مثلا  ھم جماعت دوست محلے والے  سب سے مضبوط رشتہ جب جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے وہ ایک ہمدرد ساتھی جیسے آپ  ھمدرد بھی کہے سکتے ہیں ماں اس کی ساتھی ھمدرد غمگسار ماں ہی ہوتی ہے ہر دکھ سکھ میں وہ ماں کو ہی تلاش کرتا ہے   اور پھر سارے رشتے اس کے سارے رنگ ماں کے مقدس رشتے کے سامنے پھیکے پڑ جاتے ہیں اور دوسرے ایک ساتھی کا رشتہ ہوتا ہے  جیسے ہم جیون ساتھی کہتے ہیں لیکن کبھی کبھار جوانی کے ہنگامے میں جوانی کے عہد میں جب نوجوانوں سے سنگین غلطیاں سرزد ہو جاتی اور ماؤ ں کو تکلیف شروع ہوجاتی لیکن یہ  وقتی        نشہ بھی بہت جلد ختم ہو جاتا ہے اور سمجھ دار عقل والے اپنے مقام پر آ جاتے ہیں اعتدال کی رویش اپنا لے تے ہیں پھر کامیاب و کامران پرسکوں زندگی بسر کرتے ہیں
ایک جگہ ہم نے دیکھا ہے ایک بیوی کو اپنے شوہر سے ذیادہ بھائی بہن اور بہن کے بچے بہت عزیز ہیں۔جب شوہر سے پؤچھا گیا تو کہتا ہے مجھے کیوں فرق پڑھے گا وہ تو میری وفادار ہے نا!میں محبت کا قائل آدمی

«
»

انساں کے قول و فعل میں بڑھتا ہوا تضاد!

مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی :تازہ سروے کے پریشان کن نتائج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے