کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو؟

 

کامران غنی صبا

صدر شعبۂ اردو نتیشور کالج، مظفرپور

 

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو

کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو

  کیفی اعظمی کا یہ شعراکیسویں صدی کے انسان کی نفسیاتی کیفیت کا بہترین ترجمان ہے۔ آج کا انسان انتہائی کرب میں ہے۔ وہ مصنوعی ہنسی ہنس رہا ہے۔ وہ اچھے لباس زیب تن ضرور کرتا ہے لیکن اس کی روح لہولہان ہے۔ وہ ریستوراں جاتا ہے، لذیذ کھانے کھاتا ہے، مسکراتے ہوئے سلفیاں لیتا ہے لیکن اس کے اندرون میں اضطراب ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یہ کیوں کہہ رہا ہے کہ آئندہ دس برسوں میں ذہنی تنائو پوری دنیا کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ دی پوانیئر(The Pioneer)  02 جون 2022 کی اپنی ایک رپورٹ میں لکھتا ہے:

"According to a World Health Organisation (WHO( report

«
»

’پسماندہ مسلمانوں‘ سے ہمدردی حقیقی یا تقسیم کرنے کی سازش؟

جناب مقصود حسن صاحب: ایک مخلص اور کامیاب استاذ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے