مولوی عبدالودود اکرمی عمری مدنی علیہ الرحمہ

تحریر: مولانا عبدالسلام خطیب ندوی

استاد دارالعلوم ندوةالعلماء لکھنؤ 

10محرم الحرام (یوم عاشورہ)عصر سے تھوڑی دیر پہلے برادر عزیز مولوی عبدالودود اکرمی مدنی کے انتقال کی خبر ملی ؛طبیعت پر بہت اثر ہوا

نوجوان عالم دین مدینہ منورہ کے مبارک نورانی وعلمی ماحول میں اپنی ابتدائی نوجوانی کے تقریباً آٹھ سال خالص دینی وعلمی ماحول میں گزارے عالم اسلام کی ایک مشہور یونیورسٹی
الجامعة الاسلامية بالمدینۃ المنورۃ میں تعلیم حاصل کی ؛مسجدنبوی میں اپنے اوقات کا ایک بڑا حصہ گزارا وہاں کے علمائے کرام سے استفادہ کیا
مدینہ منورہ جاضر ہونے والے مہمانوں کی خدمت کرتے ان کو وہاں کے تاریخی مقامات کی زیارت کراتے وہاں کی تاریخ سے واقف کراتے
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے ایم اے (ماجستیر)کرکے اپنے وطن بھٹکل تشریف لائے تو یہاں بھی اپنی تجارت کے ساتھ علمی و دعوتی کاموں سے جڑے رہے
نرم خو ہنس مکھ ہر ایک سے ادب واحترام اور مسکراتے چہرے کے ساتھ ملنے والے
میری اس نوجوان سے ملاقات ان کی تعلیم سے فراغت اور بھٹکل قیام کے ایک مدت بعد ایک نئے رشتے سے ہوئی
ان کے بچوں اور میرے بچوں کی پرنانی ایک ہیں
ہم دونوں اسکے لیے محرم ؛
تو اس رشتے سے مختلف موقعوں سے ملاقاتیں ہوتیں تو برادر عزیز بڑے ادب واحترام سے ایک شاگرد جیسے اپنے استاد سے ملاقات کرتا ہے اسی طرح ملتے رشتہ بےتکلفی کا ہونے کے باوجود مولانا مولانا کہکر بڑے ادب سے مخاطب کرتے اپنا علمی کام دکھاتے اس تعلق سے کوئی بات یا مشورہ طلب کرتے غالباً اپنے ماجستیر کے مقالے کو کتابی شکل میں شائع کرنا چاہ رہے تھے معلوم نہیں یہ کام کہاں تک پہونچا ہے اللہ کرے ان کے علمی کام منظر عام پر آجائیں
مختلف انداز سے اپنی ابھرتی نوجوانی سے ہی علمی ودعوتی کاموں میں مصروف تھے اس کارخیر میں ان کی عالمہ فاضلہ رفیق حیات بھی ان کے شانہ بشانہ چل رہی تھی کہ اچانک ایک سخت بیماری کا پتہ چلا اس کا علاج چلتا رہا مگر
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
ادھر چند دن سے کمزوری بہت بڑھ گئی تھی ہم لوگ یہاں لکھنؤ سے ان کے بعض اعزہ سے فون وغیرہ کےذریعہ ان کی طبیعت کے تعلق سے معلوم کرتے رہتے تھے دعاؤں کا بھی تھوڑا بہت اہتمام ہو رہا تھا کہ اچانک فون سے اس حادثہ کی اطلاع موصول ہوئی
بہرحال جانا تو ہر ایک کو ہے کوئی اپنے وقت سے پہلے نہیں جاتا لیکن بعض جانے والے اپنی یادوں اور کاموں کا اجالا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں
برادر عزیز مولوی عبدالودود اکرمی مدنی کی جوانی کی موت اور مدینہ منورہ جیسے بابرکت اور محترم شھر میں اپنی نوجوانی کے آٹھ سال گزارنے کی توفیق کا ملنا اس سے اس مشھور حدیث کا ایک ٹکڑا یاد آنے لگا جس میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا (سبعة يظلهم الله فى ظل يوم لا ظل الا ظله منهم شاب نشاء في عبادة الله) اللہ تعالیٰ برادر عزیز کی مغفرت فرمائے درجات بلند نصیب فرمائے قبر کی منزل آسان فرمائے
مرحوم کی والدہ اہلیہ بچوں اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل اور ان کانعم البدل عطا فرمائے، آمین یارب العالمین،  

10/8/2022

«
»

مولانا سیّد محمود حسنی رحمة الله عليه

یوم عاشوراء کی اہمیت و فضیلت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے