بھارت چھوڑو تحریک اوربھارت چھوڑو نعرے کاخالق یوسف مہر علی

آزادی کا امرت مہوستو:ہرگھرترنگا،گھرگھر ترنگا ابھیان

آزادی کے 75ویں سالگرہ تقریبات کے موقع پر ’بھارت چھوڑو تحریک‘ پر بھارت کے قومی آثارِ قدیمہ میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے ایک حصے کے طو رپر کی جارہی ہے۔ اس نمائش میں یہ کوشش کی جارہی ہے کہ بھارت کی آزادی کی جدوجہد میں بھارت چھوڑ وتحریک کی اہمیت کو عوامی ریکارڈ، نجی خطوط، نقشوں، تصاویر اور دیگر متعلقہ مواد کے ذریعے دکھایا جائے۔ 
آزادی کی جدوجہد،یکجہتی، استحکام اور عزم کے سنہری ابواب سے مزین ہے اور ایسا ہی ایک قابل فخرواقعہ بھارت چھوڑو تحریک تھا۔ نیز 8 دہائیوں بعد بھی یہ تحریک عوام کے لیے طاقت کی ایک روشن مثال ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو تھیم کے تحت منعقدہ تقریبات کے ذریعے بھارت کی آزادی کا 75واں سال منایا جارہا ہے۔ رواں برس مارچ میں تقریبات کا آغاز ہوا جس میں ہماری 75ویں سالگرہ کے لیے 75 ہفتوں کی الٹی گنتی شروع کی اور یہ 15 اگست 2023 کو ایک سال کے بعد ختم ہوجائے گی۔”نوآبادیاتی طاقتوں سے قوم کو آزاد کرانے والوں بلکہ ان لوگوں کو بھی پہچاننے کا یہ وقت ہے جنھوں نے سالوں سال سے ہماری تہذیبی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہت سے ایسے ہیروز ہیں جنھیں بھارت کے لیے کی گئی خدمات کے لیے پہچاننے کی ضرورت ہے“۔
 آزادی کا امرت مہوتسو وحدت اور آزادی کے جذبات کو مناتا ہے کیونکہ ہم سب مل کر آزادی کے 75ویں سال کی تقریبات منا رہے ہیں۔ تمام لوگوں کو آزادی کا امرت مہوتسومیں شرکت کرنے اور اسے عوام کا تہوار بنانے کی ترغیب دیں۔
 واضح رہے کہ ”آزادی کا امرت مہوتسو کوئی سرکاری تقریب نہیں ہے بلکہ اسے عوام کی طرف سے ایک جشن کے طو رپر دیکھا جاتا ہے جس میں ہربھارتی شرکت کریں گے۔ تمام علاقوں، تمام زبانوں اور سیاسی میدان کے تمام لوگ اس تقریب کو شاندار کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے اس میں شرکت کریں“۔
 1942 میں مہاتماگاندھی کی بھارت چھوڑو مہم میں نوآبادیاتی قوتوں کو ملک سے باہر کیا تھا۔ آج کے نئے بھارت میں، جیسا کہ وزیر اعظم نے گذشتہ دنوں ساجھا کیا تھا، ہم غریبی، عدم مساوات، ناخواندگی، کھلے  میں رفع حاجت کرنے، دہشت گردی اور امتیاز کا صفایا کرنے کا عہد کرسکتے ہیں اور ان برائیوں سے بھارت چھوڑ دو کہہ سکتے ہیں“۔یہ کچھ اور بات ہے کہ اُمید کے مطابق کامیابی نہیں ملی اور اس پر صوبائی سرکار اور قومی سرکار کھری نہیں اتری۔
بتادیں کہ بمبئی کے گوالیاٹینک میدان پر 8 اگست 1942 کو کُل ہند کانگریس کمیٹی نے بھارت چھوڑو قرارداد منظور کی اور 9 اگست کو ہندوستان کا ہرخاص و عام اس میں کود پڑا۔ جسے دیکھ کر انگریزی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ ہم میں سے کتنے لوگ اس تاریخی حقیقت سے واقف ہیں کہ جدوجہد آزادی کے دو ایسے نعرے جو تاریخ ہند میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے خالق بمبئی کے میئر یوسف مہر علی تھے، جو مہاتما گاندھی سے نزدیکی قرابت رکھتے تھے اورجن کا شمار جے پی و لوہیا جیسے صف اول کے سو شلسٹ رہنماؤں میں ہوتا تھا وہ باد مخالف کے آگے چٹان کی طرح ڈٹے رہے، جنہوں نے برطانوی نو آبادیاتی نظام سے بازیابی کے لیے آٹھ مرتبہ پابند سلاسل کا سفر طے کیا۔ تحریک آزادی میں ان کی اتنی بڑی شراکت ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
اس نعرہ نے بھارت کی آزادی میں کلیدی کردار ادا کیا۔”بھارت چھوڑو تحریک“ بھارت کی جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل تھی۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں پورے بھارت میں لوگ سامراج کو ختم کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ 1942 میں اس دن گاندھی جی نے بھارت کے لوگوں کو ملک سے انگریزوں کو نکالنے کے لیے ’کرو یا مرو‘ کا نعرہ دیا۔ ہمیں آزادی جب ملی جب ملک کے عوام الناس اس تحریک میں شامل ہوئے۔ آج تحریک آزادی کے جذبے کو اجاگر کیا جارہا ہے تاکہ نوجوان اور آنے والی نسلیں اُس وقت کے ہمارے ہم وطنوں کی قربانیوں کے بارے میں جان سکیں۔
بھارت چھوڑو تحریک دوسری جنگ عظیم کے دوران 8 اگست 1942 کو، مہاتما گاندھی کے ذریعے شروع کی گئی تھی جس کا مطالبہ بھارت میں برطانوی سامراج کا خاتمہ تھا۔
ہندوستان چھوڑو تحریک 1942 خاص طور پر اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ اس میں انگریزوں کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کردیا کہ بھارت پر حکومت کرنا جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا اور یہ کہ انھیں بھارت سے باہر نکلنا ہی ہوگا۔ اس تحریک کے ساتھ عدم تشدد خطوط پر ایک بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوا جس کے ذریعے مہاتما گاندھی نے ”بھارت سے ایک منظم برطانوی انخلاء کا مطالبہ کیا“۔ اپنی تقریروں میں مہاتما گاندھی نے یہ اعلان کرتے ہوئے لوگوں کو تحریک دی کہ”ہر بھارتی شہری جو آزادی چاہتا ہے اور اس کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اسے اپنا رہنما خود ہونا چاہیے“۔8 اگست 1942 کو تحریک کا آغاز کرتے ہوئے گاندھی جی نے اپنی لافانی ”کرو یا مرو“ تقریر میں اعلان کیا، ”ہر ایک بھارتی کو اپنے آپ کو ایک آزاد فردسمجھنا چاہیے“۔

بے۔نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیا رسورٹ (کوینس ہوم)احمدآبادپیلس روڈ،کوہِ فضا، بھوپال۔۱۰۰۲۶۴(ایم۔پی)

«
»

مولانا سیّد محمود حسنی رحمة الله عليه

یوم عاشوراء کی اہمیت و فضیلت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے