ممتا کا مودی بھکتوں سے مقابلہ کیا ’پی کے‘ کی حکمت عملی کارگر ثابت ہوگی؟

عبدالعزیز

    محترمہ ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس One Man Army (ایک شخص واحد) کی پارٹی ہے۔ ایسی پارٹی میں عام طور پرفرد واحد کی بات چلتی ہے۔ جس کی وجہ سے پارٹی کے اندر جمہوریت کے بجائے آمریت کا بول بالا ہوجاتا ہے۔ نہ کوئی مشاورت ہوتی ہے اور نہ کوئی مشورہ دینے کی ہمت و جرأت کرتا ہے۔ جب تک محترمہ ممتا بنرجی اپوزیشن میں تھیں اس وقت تک کچھ لوگ مشورہ بھی دے دیا کرتے تھے مگر ڈرتے رہتے تھے۔ اقتدارمیں آنے کے بعد ڈرتے ڈرتے بھی کوئی مشورہ دینے والا نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے پارٹی ’وَن مین آرمی‘ میں تبدیل ہوگئی ہے۔ حالیہ لوک سبھا الیکشن کے بعد ممتا بنرجی کو شدت سے احساس ہوگیا ہے کہ بنگال کی زمین ان کے پیروں تلے سے کھسک رہی ہے۔ یہ احساس انھیں پنچایت الیکشن میں ہی ہوجانا چاہئے تھا۔ 2019ء سے پہلے جو ضمنی انتخابات ہوئے ان کے نتائج سے بھی ممتا بنرجی نے کوئی سبق نہیں لیا۔ بہرکیف دیر آید درست آید۔
     مسٹر پرشانت کشور کی ایک ہندستانی سیاسی کمیٹی ہے جس کو "I-PAC" کہتے ہیں۔ یہ غیر سیاسی پروفیشنل نوجوانوں کی ایک ٹیم ہے جو الیکشن کے متعلق مفید مشورے دیتی ہے اور انتخابی مہم کو چلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور ان علاقوں میں سیاسی پارٹی جس سے اس کا معاہدہ ہوتا ہے خدمات انجام دیتی ہے۔ پرشانت کشور اور ان کی ٹیم یہ ممتا بنرجی کا معاہدہ ہوچکا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ سے کام بھی شروع ہوا ہے۔ پہلا مشورہ پرشانت کشور نے دیدی کو عوام سے رابطہ رکھنے کیلئے کہا ہے، جس کی وجہ سے ممتا بنرجی نے ترنمول کانگریس کے لیڈروں اور وزراء سے ہر علاقے میں جاجاکر رابطہ قائم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ایک ہزار لیڈروں نے آئندہ مہینہ دس ہزار گاؤں کا دورہ کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ دیہی علاقے ممتا بنرجی یا ترنمول کیلئے پہلے جیسے نہیں رہے۔ بہت سے علاقے ممتا بنرجی سے منحرف ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن کے لیڈران بتاتے ہیں کہ دیہی علاقوں میں ممتا بنرجی سے شدید نفرت پیدا ہوگئی ہے۔ ممکن ہے ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے رابطے اور میل جول سے کوئی تبدیلی پیدا ہو۔ لیکن بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ سب پانی کے بلبلے کی مانند ثابت ہوگا۔ اس سے کوئی بہت بڑا فائدہ نہیں ہوگا۔
     پرشانت کشور نے دوسرا مشورہ دیدی کو دیا ہے کہ وہ عوام سے براہ راست رابطہ قائم کریں۔ اس کیلئے ”دیدی کے بولو“ کے عنوان سے فون پر عوام سے رابطہ کیلئے کہا ہے۔ 24گھنٹے میں ایک لاکھ کالز اور پچاس ہزار پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ محترمہ ممتا بنرجی لوگوں کے مسائل کو براہ راست رابطے سے حل کرسکیں گی یا نہیں۔ اس سے لوگوں میں مایوسی بڑھے گی یا حوصلہ مندی ملے گی، یہ کہنا مشکل ہے۔کیونکہ راقم جیسے سماجی کارکن سے ممتا بنرجی کی ملاقاتیں اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کا جو نتیجہ رہا ہے وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ میرا خیال یہ ہے کہ ممتا بنرجی کو طرزِ حکمرانی کی صلاحیت بہت کم ہے۔ وہ لوگوں کے مسائل اور مشکلات اپنی پارٹی کے بدمعاش لیڈروں کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہیں جو اپنے اپنے علاقے میں سیاسی دکان کھولے بیٹھے ہیں۔ مسائل حل کرنے کے بجائے مسائل کو بڑھاتے ہیں۔ ممتا بنرجی کو چاہئے تھا کہ متعلقہ سرکاری افسران کے ذریعے مسائل کو حل کراتیں۔ مثلاً جن مسائل کا تعلق محکمہ پولس سے ہے وہ پولس افسران کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔ اگر کلکتہ کا کوئی مسئلہ ہے اور کسی پر ظلم و زیادتی ہورہی ہے تو اپنے اگر کسی لیڈر سے حل کرانا چاہیں گی تو یہ سراسر زیادتی ہے۔ اگر ان کی حل کرانے کی نیت ہو تو کلکتہ کے پولس کمشنر سے حل کرانا چاہئے۔ کمشنر کو نظر انداز کرکے اپنے کسی لیڈر سے مسئلہ حل کرانے کا مطلب کرپشن کو بڑھاوا دینا ہے۔ مجھے معلوم نہیں ہے کہ پرشانت کشور کو ممتا بنرجی کی یہ کمزوری کا علم ہے یا نہیں۔ ممتا بنرجی کو عوام کے مسائل کو اگر حل کرنا ہے تو اپنے Functioningکا Style (کام کاج کرنے کا طریقہ) بدلنا ہوگا۔ 
    پرشانت کشور نے ممتا بنرجی کو ایک اچھا مشورہ دیا ہے وہ مشورہ یہ ہے کہ ممتا بنرجی اپنے لیڈروں اور کارکنوں کو صبر و ضبط سے کام لینے کی ہدایت کریں۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ سیاسی کشمکش میں کمی آئے گی۔ اسی کے ساتھ یہ بھی اگر ہدایت کریں کہ پولس سے ان کے لیڈران رابطہ نہ رکھیں۔ پولس کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیں۔ اگر پولس کو آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا گیا پولس جو ناراض ہے اس کی ناراضگی میں بھی کمی آئے گی اور اس کا جو جھکاؤں بی جے پی کی طرف ہوگیا ہے اس میں بھی کمی آئے گی۔ پرشانت کشور ایک آزاد پروفیشنل قسم کے آدمی ہیں۔ انتخابی میدان میں انھیں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ آندھرا پردیش میں جگموہن ریڈی اور ان کی پارٹی ’وائی ایس آر کانگریس‘ کو اسی سال کے الیکشن میں بڑی کامیابی دلائی۔ پنجاب میں کیپٹن امریندر سنگھ کو بھی کامیاب ہونے میں مدد دی۔ اس سے پہلے نتیش کمار اور لالو پرساد کو فتحیابی دلانے میں حصہ لیا تھا۔ اب ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کو کامیاب اور کامران کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے پیشے میں مخلص ہیں، جس کی وجہ سے ممتا بنرجی سے کوئی بات کہنے میں نہ ہچکچائیں گے اور نہ ہی پست ہمتی سے کام لیں گے۔ جو بات ممتا اور ان کی پارٹی کیلئے بہتر ہوگی اس کو کرنے اوربتانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا شخص ہوگا جو ممتا بنرجی سے روبرو ہوکر بے خوف و خطر بات کرے گا اور ان کو صحیح مشورہ دے گا۔ ممتا بنرجی بھی سمجھ چکی ہیں کہ ان کی حکمت عملی اب ناکام ہوگئی ہے، انھیں ایسے آدمی کا سہارا لینا ضروری ہے۔ مشہور کرکٹر سچن تندولکر نے ایک موقع پر کہا تھا کہ اصل کامیابی اپنی قابلیت پر ہوتی ہے۔ کوچ کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ وہ کچھ معاملات میں Adjustments کرنے میں مدد دے۔ 
    محترمہ ممتا بنرجی کا پہلا سیاسی کوچ پرشانت کشور ہیں۔ ممتا بنرجی کو اپنی صلاحیت کو نکھارنا، سنوارنا ضروری ہے۔ جب ہی کوچ کا مشورہ کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ ترنمول کانگریس کے لیڈروں اور کارکنوں کو بھی دیدی کے مشورے پر چلنا ہوگا۔ جب ہی وہ کار آمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ پرشانت کشور کی ٹیم کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پرشانت کشور میں ہمت و جرأت ہے سچی بات کہنے کی۔ اوریہ کس قدر ہے وقت ہی بتائے گا ان کی صلاحیت کو“ ایک سیاسی سائنسداں نے کہا۔ کشور کے ماتحت ہزاروں لوگ کام کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ یہ بات پھیلائی جارہی ہے۔ I-PAC عالمی سطح کے تیز اور بڑے دماغ کو انگیز کیا ہے جو بڑی کمپنیوں کو جیسے ’امیزون‘ کو مشورہ دیتے ہیں۔ ان سب کو ایک معقول تنخواہ دے کر کام کرایا جارہا ہے۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ہزار لڑکے، لڑکیاں پرشانت کشور کی ٹیم میں شامل ہیں۔ پرشانت کشور ہر ماہ ممتا بنرجی کو بل پیش کرتے ہیں اور اپنے لوگوں کو وقت پر تنخواہیں دیتے ہیں۔ 2021ء میں اسمبلی کا الیکشن ہوگا یعنی کم و بیش دو سال ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ لوگوں کا موڈ فی الحال انتخابی نہیں ہے لیکن ترنمول کانگریس کا موڈ انتخاب کی طرف مائل ہوگیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ممتا اور کشور کا ساتھ مودی بھکتوں کو کیسے اور کس طرح مات دے سکتا ہے؟

مضمون نگار کی رائےسے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

یکم اگست 2019(فکروخبر)

«
»

رویش کا بلاگ: تالے میں بند کشمیر کی کوئی خبر نہیں،لیکن جشن میں ڈوبے باقی ہندوستان کو اس سے مطلب نہیں

تین طلاق بِل کی بار بار منظوری، بی جے پی حکومت کا سیاسی ہتھکنڈا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے