دیہاتوں کو نظر انداز کرنے سے شہروں میں نقلِ مکانی تیز

پروفیسر آفاق حسین صدیقی

شہروں میں روزگار کے مواقع اور بہتر سہولتوں کی وجہ سے ہمیشہ ہی دیہاتوں سے عوام کا شہروں کی طرف منتقل ہونا لگارہتا ہے، بہتر مستقبل کے لئے عوام اپنا آبائی مقام ترک کردیتے ہیں، ایسے وقت جبکہ دیہاتوں میں شہری سہولتوں کی فراہمی کو فروغ حاصل ہوا ہے شہروں کی طرف نقل مقام میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ یہ رجحان بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ دیہاتوں کی بہ نسبت شہروں کی ترقی کی رفتار زیادہ تیز ہے اسی طرح شہروں کی طرف منتقل ہونا بھی تیز ہوگیا ہے۔ ساری دنیا میں ایسا رجحان پایا جاتا ہے، بہتر امکانات کی تلاش میں لوگ شہروں کی طرف رخ کر رہے ہیں، یہ صرف روٹی روزی کے لئے ہی نہیں بلکہ صحت اور بہتر ماحول میں زندگی گزارنے کی خواہش میں بھی ہورہا ہے۔ دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں نقلِ مکان و مقام کا رجحان ہمیشہ ہی زیادہ رہا ہے۔ پیداوارمیں اضافہ، روزگار کے بڑھتے مواقع اور بارونق بازاروں کی وجہ سے شہروں کی کشش بڑھتی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور کی طرف سے عالمی شہری ترقیات کے بارے میں نظر ثانی شدہ رپورٹ جاری کی گئی، اس ادارہ نے سال ۲۰۵۰ء تک کے لئے امکانات کے بارے میں پیش قیاسی کی ہے، اقوام متحدہ کی ایجنسی کا اندازہ ہے کہ ہندوستان میں شہروں میں رہنے والے شہریوں کی تعداد جو اس وقت ۳۴ فیصد ہے بڑھ کر ۵۲ اعشاریہ ۸ فیصد ہوجائے گی۔ اور سال ۲۰۲۸ء تک دہلی دنیا کا سب سے کثیر آبادی والا شہر بن جائے گا، اِس وقت ٹوکیو دنیا کا کثیر آبادی والا شہر ہے۔ ہندوستان، چین اور کیوبا وسطِ صدی تک شہری آبادی میں ترقی کے اعتبار سے دوسرے ممالک پر سبقت لے جائیں گے۔ رپورٹ میں ترقی پذیر ممالک کو درپیش ہونے والے مسائل کا ذکر کیا گیا ہے۔ دنیا بھر میں ہندوستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں شہری ترقی کا عمل پیچیدہ ہے، یہاں نہ صرف دیہی عوام شہروں کی طرف منتقل ہورہے ہیں بلکہ کام کرنے والے بھی شہروں کا رخ کر رہے ہیں، اِن میں زیادہ تر مرد ہیں۔ اڑوس پڑوس کے ٹاؤنس کی ترقی کی وسعت میں اضافہ ہورہا ہے۔ حکومتوں نے دیہی علاقوں میں سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ شہروں کی طرف نقل مقانی کو کم کیا جاسکے۔ عصری ٹیکنالوجی کے فروغ کے ساتھ شہروں کی وسعت نے اہمیت اختیار کر لی ہے، مرکز اور ریاستوں کی حکومتوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دیہاتوں میں ضروری خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ عام طور پر حکومتوں کی توجہ شہروں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری پر ہے، اسی طرح دیہات نظر انداز کئے جارہے ہیں۔ یہ حقیقت فراموش نہ کی جائے کہ اصل ہندوستان دیہات میں ہے۔ صرف ایک تہائی آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ دیہاتوں کی ترقی ہی ملک کی ترقی سمجھی جائے گی۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
18؍ فروری 2019
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

 

«
»

اب دیکھو کیا دکھائے نشیب و فراز دہر

مرثیہ بروفات : استاد گرامی قدرحضرت مولانا سید واضح رشید ندوی رحمۃ اللہ علیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے