جمہوری نظام کے تحفظ کے لئے عوام پرعائدذمہ داری

عارف عزیز

جمہوریت میں اقتداراعلیٰ عوام کے ہاتھوں میں ہوتا ہے اوران کووسیع تراختیارات حاصل ہوتے ہیں۔لیکن ان اختیارات کے ساتھ ساتھ ذمہ داریوں کابوجھ کافی بڑھ جاتا ہے۔عام طورسے غلط فہمی یاناواقفیت کے باعث یہ خیال کیا جاتاہے کہ عوام کے منتخبہ نمائندے یاسیاسی جماعتیں ہی ان کی رہنماہوتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جمہوری طرزحکومت میں رہنمائی کی ساری ذمہ داری عوام کے سپردہوجاتی ہے جوالیکشن کے ذریعہ اپنی رائے کااظہارکرکے نہ صرف عوامی نمائندگان کومنتخب کرتے ہیں بلکہ خون خرابے اوردرباری سازشوں کے بغیراقتدارکی منتقلی کاکام بھی بآسانی انجام دے دیتے ہیں۔
لہٰذاالیکشن کوجمہوریت کی مضبوطی اوراس پراعتمادرکھنے والوں کی کسوٹی بھی کہا جائے توغلط نہ ہوگا۔جس کاماحول جمہوری ہندوستان میں دھیرے دھیرے سرمایہ کی طاقت اوردتشددکے عمل دخل سے بگڑتاجارہاہے اوراس طرح جمہوریت کی صحت کے تمام تردعوؤں کے باوجودملک میں جمہوریت کمزورہورہی ہے۔
جمہوریت ایک واضح اورٹھوس نظریہ ہے اس میں نہ کسی قسم کاابہام ہے اورنہ ہی اس میں کسی اورنظریہ کی ملاوٹ کی گنجائش ہے لیکن بدقسمتی سے اس نظریہ پراقتداراوراس کے حصول کی ہوس کاجذبہ حاوی ہوتاجارہاہے۔جن لوگوں نے الیکشن یااس کے عمل کوجمہوریت کے استحکام کے بجائے صرف اقتدارحاصل کرنے کازینہ سمجھ لیا ہے یاجن سیاسی پارٹیوں کی پوری توجہ چناؤکوتجارت بنانے پرمرکوزہوکررہ گئی ہے۔آج ہندوستان کی جمہوریت کے وہی سب سے بڑے دشمن ہیں ان کے ذریعہ جمہوریت کی آبیاری کاکام انجام نہیں پارہابلکہ اس کونقصان پہونچایاجارہا ہے اوریہ صرف اس لئے ہورہا ہے کہ موجودہ نظام میں اسمبلی یاپارلیمنٹ کے ممبرکوہی جمہوری نظام کاتحفظ سمجھاجانے لگاہے اوراس نظام کاانگلیوں پرنچانے کاختیاربھی ان کوہی دے دیاگیاہے جوعوام کے ووٹوں سے چن کرقانون سازادارں میں جاتے ضرورہیں مگرعوامی مفادکوہی سب سے پہلے فراموش کردیتے ہیں۔
اگرہندوستان کے عوام کویہ اختیادے دیاجائے کہ ان کی مرضی ومنشاء کے بغیرملک کاکاروری حکومت نہیں چل سکتایاایک باراپنے نمائندوں کومنتخب کرکے واپس بلانے کااختیاربھی انہیں مل جائے تودیش کے بیشترمسائل آج سلجھ سکتے ہیں،ملک سے بدعنوانی تشد،فرقہ واریت اوردیگرناانصافیوں کاخاتمہ ہوسکتا ہے۔اگرمنتخب نمائندوں پرعوام ک احتساب کاخوف غالب آجائے۔
جس طرح ایک غافل اورنااہل حکمراں اقتدارسے محروم ہوجاتا ہ اسی طرح اگرعوام غفلت اورلاپرواہی کامظاہرہ کرتے رہیں توجمہوریت کی گاڑی اک دن پٹری سے اترجاتی ہے لہٰذاہندوستان کے ہرشہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نمائندوں پرنظررکھے ان کوآزادنہ چھوڑے بلکہ فرض کی ادائیگی اوروعدوں کوپوراکرنے کے لئے تقاضاکرتارہے اوران میں ہرگزیہ احساس نہ پیداہونے دے کہ وہ عوام کے رہنماہیں بلکہ اس حقیقت سے آشناکرتا رہ کہ عوام ہی ان کے رہنماہیں۔
کسی شئے کاصحیح اوربہتراستعمال ہی اس کی کامیابی کی دلیل ہوکرتا ہ اس لئے جمہوریت کی بقاء یاکامیابی اوراس کی خوبیوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے یہ بھی لازم ہے کہ ہم اپنے نمائندوں کاصحیح اوربہترمصرف سمجھیں ان کووہی کام کرنے پرمجبورکریں جوان کے فرائض میں شامل ہیں اورجن سے ملک اورعوام کوفائدہ پہونچ سکتا ہے اسی طرح ہم جمہوریت کی آبیاری ارملک وقوم کی ترقی کاکام انجام دے سکتے ہیں لہٰذاجمہوری نظام کے ۵۸سال پورے ہونے کے اس سال کے دوران ہندوستانی عوام کواس بات کاعہدکرناچاہئے کہ وہ یہ کام انجام دیں گے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 
25؍ اگست 2018
ادارہ فکروخبر بھٹکل 

«
»

الیکشن تو آئے گا مگر شیطان کی گود میں

یوم عرفہ: رب کریم کی کرم نوازیوں اور عنایتوں کا دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے