75واں جشن یوم آزادی، آزادی کے سبھی متوالوں کوبلا کسی ذات،دھرم اور مذہبی تفریق کے کیوں نہیں کیا جارہا ہے یاد؟

ملک بھر میں آزادی کی 75 واں جشن یومِ آزادی کے موقع پر تقریب کا ”آزادی کا امرت مہوتسو“ کے طور پر اہتمام کیا جارہا ہے۔اسی سلسلے میں بے۔ نظیرانصارسوسائٹی کے زیراہتمام 15/ اگست کو تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر پرچم کشائی کی گئی اور یوم آزادی کی اہمیت سے واقف بھی کرایاگیا۔یوم آزادی کے موقع پر مجاہدین آزادی کو سلام پیش کرتے ہوئے متحد ہوکر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کا عزم کیا گیا۔دریں اثنا، جدوجہد آزادی کے مجاہدین کی پوسٹروں کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ خاص کران مجاہدین آزادی کی حیات وخدمات سے روبرو کرایاگیا،جنہیں فراموش کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جدوجہد آزادی میں اُردو صحافیوں نے صحافت کے ذریعے وہ لڑائی لڑی،جن کا مقابلہ تیر تلوار پر بھی بھاری پڑا۔ایسے مجاہدین کو یاد کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ ان مجاہدین آزادی کی حیات وخدمات سے عوام کو ترغیب دلانے کی ضرورت ہے۔بے۔نظیر سوسائٹی ان تمام پہلوؤں پر گہرائی سے نظر رکھی ہوئی ہے اور انہیں عوام کے سامنے لانے کیلئے ہر ممکن کوشش میں مصروف عمل ہے۔
آج،جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے علماء کرام، گمنام مجاہدین آزادی میں سے شاید ہی کسی نیتا اور عام عوام کو10 / 20 سے زیاد ہ یاد ہوں۔ہر سال انہیں رٹے رٹائے ناموں کا گڈ گان گایا جاتا ہے اور آج کی ایسی سیاسی ماحول میں تو تمام بڑے پایہ کے صحافیوں اور مجادہدین آزادی کو جان بوجھ کربھلایا جا رہا ہے، یا نئے سرے سے انہیں خارج(اگنور) کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ساجھی وراثت کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آج مہاتما گاندھی جی، پنڈت جواہر لال نہرو جی،سردار ولبھ بھائی پٹیل جی،رویندر ناتھ ٹیگور جی کو یاد کیا جاتا ہے لیکن گاندھی جی  کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے والے خان عبدالغفار خان، بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد اور بھارت کی عظمت پر ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا) جیسا ترانہ لکھنے والے علامہ اقبالؔ کو یاد نہیں کیا جاتا۔
نواب سراج الدولہ،جنہوں نے انگریزوں کے خلاف پہلی جنگ لڑی،شیر میسورٹیپو سلطانؒ،جن کی شہادت کے بعد انگریزوں کے جنرل نے اعلان کردیا کہ آج سے یہ بھارت دیش ہمارا ہے۔ دہلی کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفرکو انگریزوں سے جنگ کرنے کی وجہ سے ان کے ناشتے کی پلیٹ میں ان کے پوتوں کے سرکو کاٹ کر پیش کیا گیااور محل سے نکال کررنگون کے انگریز افسر کے گیراج میں قید کردیئے گئے۔کیا آج ان کو یاد نہیں کرنا چاہئے؟
آج شہید بھگت سنگھ جی کو یاد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے انقلاب زندہ آباد نعرہ دیتے ہوئے پھانسی کے پھندے پر جھول گئے لیکن انقلاب زندہ باد نعرے کا خالق مولانا حسرتؔ موہانی جی،جنہوں نے بھارت کی آزادی کیلئے جیل میں ایسے سخت دن گزارے کہ 150سالہ جدوجہد آزادی کی لڑائی میں کسی نے نہیں گزاری، کیا ان کویاد نہیں کیا جانا چاہئے؟آصف علی جی،جو شہید بھگت سنگھ کے وکیل تھے انہیں بھی یاد نہیں کیا جاتا۔وہیں راجہ مہیندر سنگھ پرتاپ جی کو یا کیا جاتا ہے لیکن کیا ممتاز مجاہدآزادی برکت اللہ بھوپالی جی کو یاد نہیں کرنا چاہئے؟
”بھارت چھوڑو“ نعرے کا خالق بمبئی (مہاراشٹر)کے میئریوسف میہر علی جی اور مادر وطن بھارت کی جے ”جے ہند“نعرے کا خالق عابد حسن صفرانی جی،سریا طیب جی(جنہوں نے بھارت کے ترنگے کو ڈیزائن کیا)رانی لکشمی بائی جی کے تمام مسلم جنرل اور ساتھیوں کو ان کے ساتھ ساتھ کیوں نہیں یاد کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ جنرل بخت خان اور عظیم اللہ خان وغیرہ وغیرہ کو بھی یاد نہیں کیا جاتا۔
گاندھی جی کے قاتل کو تو پورا بھارت جانتا ہے لیکن کیا گاندھی جی کی جان بچانے والے بخت میاں عرف بطخ میا ں انصاری کو جانتے ہیں کہ بطخ میاں انصاری کون تھے؟۔ 
اِسی طرح کے ایک دو نہیں بلکہ لاکھوں علماء کرام(مسلم مجاہدین آزادی) نے بھارت کی آزادی کے لئے جنگ لڑی،جدوجہد کئے۔ دہلی کے انڈیا گیٹ پرجو فہرست ہے اس میں کل 95ہزار مجاہدین آزادی میں سے 61ہزار 395مسلم ہیں، لیکن آج ان کو ملکی اور ریاستی سطح پر فراموش کیا جارہا ہے اور خود مسلم قوم اس معاملے میں بے حس ہوچکی ہے۔ 
آج منووادی اور پونجی وادی طاقتیں ملک میں بھائی چارے کو ختم کرکے پھر سے وہی بھیدبھاؤ اور اُونچ نیچ کی سیاست کرکے دیش کو کمزور کررہے ہیں۔اس لئے دیش کے تمام سیکولر لوگوں کو آپس میں قدم سے قدم ملا کر ان منووادی اور پونجی وادی طاقتوں سے لڑنا چاہئے۔ساجھی وراثت کو بچانا چاہئے۔اور ان مہانائکوں،عظیم مجاہدین آزادی کو بلاتفریق مذہب،دھرم اور ذات کے یاد کرنا چاہئے جنہوں نے اس دیش کی آزادی،ترقی اورسلامتی کیلئے بے شمار خدمات اورقربانیاں دیں۔

بے۔نظیرانصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی
اُسیا رسورٹ (کوینس ہوم)احمدآباد پیلس روڈ،کوہِ فضا، بھوپال۔۱۰۰۲۶۴(ایم۔پی)
ای۔میل:-     [email protected] / [email protected]

 

«
»

مولانا سیّد محمود حسنی رحمة الله عليه

یوم عاشوراء کی اہمیت و فضیلت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے