حضر ت شیخ عبد القا د ر جیلا نی ر حمتہ اللہ علیہ

وا لد محتر م کی طر ف سے شجر ہ نسب اس طر ح ہے ۔
شیخ محی الدین عبد القا د ررحمتہ اللہ علیہ بن ابی صا لح مو سیٰ رحمتہ اللہ علیہ بن عبد اللہ الجیلی رحمتہ اللہ علیہ ابن یحیےٰ الز اہد ر حمتہ اللہ علیہ بن محمد ر حمتہ اللہ علیہ بن دا ؤ د رحمتہ اللہ علیہ بن مو سیٰ رحمتہ اللہ علیہ بن عبد اللہ رحمتہ اللہ علیہ بن مو سیٰ الجو ن رحمتہ اللہ علیہ بن عبد اللہ المحض رحمتہ اللہ علیہ بن حسن المشنی رحمتہ اللہ علیہ بن حسن ر حمتہ اللہ علیہ بن علی ابن ابی طا لب ر ضی اللہ عنہم اجمعیں اور والد ہ ماجدہ کی طر ف سے سلسلہ نسب اس طر ح ہے ۔
فاطمہ بنت عبد اللہ صو معی رحمتہ اللہ علیہ بن ابی جما ل ر حمتہ اللہ علیہ بن محمد رحمتہ اللہ علیہ بن محمو د ر حمتہ اللہ علیہ بن ظا ہر ر حمتہ اللہ علیہ بن ابی عطا ر رحمتہ اللہ علیہ بن عبد اللہ علیہ بن ابی کما ل رحمتہ اللہ علیہ بن عیسیٰ رحمتہ اللہ علیہ بن ابی علا ؤ الد ین ر حمتہ اللہ علیہ بن محمد رحمتہ اللہ علیہ بن علی رحمتہ اللہ علیہ مو سیٰ کا ظم رحمتہ اللہ علیہ بن امام جعفر صا د ق رحمتہ اللہ علیہ بن اما م با قر ر حمتہ اللہ علیہ بن اما م ز ین العا بد ین رحمتہ اللہ علیہ بن اما م حسین رضی اللہ تعا لیٰ عنہ بن علی کر م اللہ وجہہ۔
قر آ ن پا ک حفظ کیا اور ابتد ا ئی دنیا و ی تعلیم حا صل کر نے کے بعد علم و دا نا ئی کے اعلیٰ مد ا ر ج طے کر نے کے لئے ما ں سے اجا زت طلب کی کہ میں جید علما ء سے علو م الٰہی یعنی تفسیر و فقہ اور حد یث کما حقہ حا صل کر نے کی غر ض سے سفر کر نا چا ہتا ہو ں ۔ والد محتر م تو و فا ت پا چکے تھے ۔ والد ہ نے بخوشی اجا ز ت مر حمت فر ما دی اور نیک تمنا ؤ ں اور د عا ؤں کے سا تھ رخصت کیا ۔ 40 ز اد ر اہ اور تعلیم کے اخرا جا ت کے لئے د ئیے اور نصیحت کہ بیٹا کبھی جھو ٹ نہ بو لنا ، ہمیشہ سچ کا دا من تھا مے ر ہنا ۔ اس وقت آ پ کی عمر 17سا ل کی تھی ۔ ایک قا فلے کے ہمر اہ آ پ بھی رو ا نہ ہو گئے ۔ جب قا فلہ ایک جنگل سے گز ر رہا تھا تو ڈا کو ؤ ں نے اسے گھیر لیا اور لو ٹ ما ر شر و ع کر دی۔ ایک ڈا کو آ پ کے پا س آ یا اور پو چھا لڑ کے ! تمہا ر ے پا س کیا ہے ؟ آ پ نے فر ما یا میر ے پاس چا لیس د ینا ر ہیں جو میر ی ما ں نے مجھے د ئیے ہیں ۔ اس نے تلا شی لی ۔ مگر د ینا ر نہ ملے ۔ وہ چلا گیا دو سرا ڈا کو آ یا اس نے بھی و ہی سوا ل کیا اور آ پ نے بھی و ہی جو اب دے دیا ۔ اس طر ح تیسر ا ڈا کو بھی آ یا مگر کچھ نہ ملا ۔ مگر آ پ یہی کہتے کہ میر ے پا س چا لیس دینا ر ہیں ۔ ڈا کو آ پ کو پکڑ کر اپنے سر دا ر کے پا س لے گئے ۔ سر دا ر سے کہا کہ یہ لڑ کا کہتا ہے کہ میر ے پا س چا لیس دینا ر ہیں مگر وہ دینا ر ہمیں ملے نہیں ۔ سر دا ر نے کہا کہاں ہیں ؟ آ پ نے فر ما یا میر ی ما ں نے وہ چا لیس د ینا ر میر ی گد ڑ ی میں سی د ئیے ہیں جب گد ڑی کو پھاڑا گیا تو وہ دینا ر بر آ مد ہو گئے ۔ اس پر سر دا ر نے کہا کہ لڑ کے اگر تم سچ نہ بو لتے تو تمہا رے یہ دینا ر تمہا ر ے پا س محفو ظ ر ہتے ۔ ایسا کیو ں کیا ؟ آ پ نے فر ما یا میر ی ما ں نے مجھے ہمیشہ سچ بو لنے کی نصیحت کی تھی اور میں نے اپنی ما ں سے عہد کیا تھا کہ ہمیشہ سچ بو لو ں گا ۔اس با ت کا ڈا کو ؤ ں کے سر دا ر پر ایسا اثر ہو ا کہ ز ا ر و قطا ر رو نے لگا اور کہنے لگا کہ ایک یہ بچہ ہے کہ اپنی ما ں سے کیا ہو ا عہد تو ڑ نے کے لئے تیا ر نہیں ہے ایک میں بد بخت ہو ں کہ اپنے پر و ر د گا ر سے کیا ہو ا عہد بھی تو ڑ ا لو گو ں کو اذ یت بھی پہنچا ئی ۔ خلق خد ا کو لو ٹا اور ان کی بد دعا ئیں بھی لیں سا ر ی ز ند گی کو ئی نیک کا م نہ کیا ۔ یہ الفا ظ ادا کئے اور حضر ت عبد القا د ر جیلا نی رحمتہ اللہ علیہ سے در خو ا ست کی کہ مجھے کلمہ پڑ ھا ئیں ۔ اس ڈا کو کوسر دا ر نے آ پ کے ہا تھ پر بیعت کی اور دا ئر ہ اسلا م میں دا خل ہو گیا ۔ اس کے با قی سا تھی بھی مشر ف بہ اسلا م ہو گئے ۔ تا ر یخ گو ا ہ ہے کہ یہ گر وہ بڑ ے اولیا ء کر ام کا گر وہ بنا ۔
488ھ میں 18سا ل کی عمر میں آ پ بغد ا د پہنچے ۔ علم فقہ علم اد ب اور علم حد یث بغد ا د کے نا مو ر ا سا تذ ہ سے حا صل کیا ۔ ان اسا تذہ کے اسما ئے گر امی اس طرح ہیں :
علم فقہ کے ابو الو فا علی بن عقیل حنبلی ابو الخطا ب محفو ظ حنبلی ابو الحسن محمد بن قا ضی ابو العلی محمد بن الحسین بن محمد الفر اء الحسن قا ضی ابو سعید مبا ر ک بن علی الخر می رحمتہ اللہ علیہ۔
علم و ادب آ پ نے ابو الخیر حما دین مسلم بن و رق الہ با س اور ابو ز کر یا ین یحیےٰ بن علی البتر یز ی سے سیکھا اور علم حد یث آ پ نے ان مشا ئخ سے پڑھا ۔
محمد بن الحسن با قلا نی ابو سعید محمد بن عبد الکر یم ابو الغنا ئم محمد بن محمد علی بن میمو ن الفر سی ابو بکر بن احمد بن المظفر ابو جعفر بن الحسین القا ر ی ابو القا سم علی بن محمد بن بنا ن الکر خی ابو طا لب عبد القا در بن محمد یو سف عبد الر حمن بن احمد ابو ابر کا ت رحمتہ اللہ علیہ بن المبا ر ک ابو النصر ین المختا ر ابو انصر محمد ابو غا لب احمد ابو عبد اللہ اولا د علی النبا ء ابو الحسن المبا رک بن الطیو ر ی ابو منصو ر عبد الر حمن التقر ار ابو البر کا ت طلحہ رحمتہ اللہ علیہ وغیر ہ۔
آ پ کے استا د محتر م حضر ت ابو سعید المبا ر ک المخر می رحمتہ اللہ علیہ نے آ پ کی صلا حیت و قا بلیت کو دیکھتے ہو ئے اپنے مد ر سہ وا قع محلہ با ب الا ز ج بغد ا د کا آ پ کو مہتمم مقر ر کر دیا ۔ اس مد ر سہ سے آ پ نے دین اسلا م کی وہ خد مت کی کہ ہر طر ف اسلا م کی مشعل ر و شن ہو نے لگی ۔
اس مد ر سے سے بڑ ے بڑ ے عا لم اور مبلغ پید ا ہو ئے ۔ 567ھ میں آ پ نے اس مد ر سے کی عما ر ت کو کشا دہ کیا تا کہ کو ئی بھی علم کی دو لت سے محر وم نہ رہ سکے ۔ حضر ت شیخ عبد القا د ر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کا سلسلہ طر یق وخر قہ پو شی اس طر ح ہے کہ آ پ نے قا ضی ابو سعید المبا ر ک رحمتہ اللہ علیہ کے ہا تھ پر بیعت کی اور خر قہ پہنا ۔ مز ید سلسلہ اس طر ح ہے ۔ شیخ ابو الحسن علی بن محمد القر یشی، ابو الفر ح الطر طو سی قد س سر ہ، ابو الفصل عبد الاحد التمیے قد س سر ہ ، سید اما م علی مو سیٰ ر ضا ، سید اما م کا ظم ، سید اما م جعفر صاد ق ، سید اما م محمد با قر ، سید اما م زین العا بد ین ، شہید کر بلا سید اما م حسین، حضر ت علی کر م اللہ وجہہ ، سید المر سلین حضر ت محمد ﷺ۔
سید نا حضر ت شیخ عبد القا د ر جیلا نی رحمتی اللہ علیہ نے بغد ا د میں ۸ ر بیع الثا نی 561ھ بر و ز ہفتہ 91بر س کی عمر میں وفا ت پا ئی اور مد ر سہ محلہ با ب الا زج بغد ا د کے صحن میں دفن ہو ئے ۔(یو این این، بشکریہ ایس ایم ایس )

«
»

سیاست نہیں مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم پر توجہ ضروری

آریس ایس کے دل کی بات زبان پر آگئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے