اور قابل غور پہلو یہ ہے کہ اس طرح کے فسادات کے بعد جو کہانی بیان کی جاتی ہے اس میں عام طور پر زیادہ فرق نہیں ہوتا لوٹ پھیر کر ایک ہی کہانی دوہرائی جاتی ہے کہ دھارمک جلوس پر کسی عبادت گاہ سے پتھر پھینک کر اکثریت کے جوش وغضب کو دعوت دی گئی اور اس کے نتیجہ میں اقلیتی فرقہ کے جان ومال کو نشانہ بنادیا گیا۔ اس طرح کے فرقہ وارانہ فسادات عام طور پر الیکشن سے قبل خوب ہوتے ہیں کیونکہ اس کا براہ راست فائدہ بعض سیاسی جماعتوں کو پہونچتا ہے، اس مرتبہ بھی پارلیمنٹ کے الیکشن آرہے ہیں اور اس سے پہلے ملک بھر میں ہولی کا تہوار ہے۔ اس لئے گجرات ہو، اترپردیش ہو یا مدھیہ پردیش یا پھر کوئی دوسر ی ریاست سب جگہ انتظامیہ کے چوکس رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں پھر کسی دھارمک جلوس پر پتھر پھینکنے کی کہانی نہ دہرادی جائے یا محض افواہ کی بنیاد پر کمزوروں کو نشانہ بنادیاجائے۔
حقیقت یہ ہے کہ تہواروں کے موقع پر ایسے فساد اچانک نہیں پھوٹ پڑتے بلکہ ان کے پیچھے ایک سازش ہوتی ہے پہلے اقلیتی فرقوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے جاتے ہیں، کئی مقامات پر جلوسوں کو مقررہ راستوں کے بجائے ایسے علاقوں سے نکالنے کی کوشش ہوتی ہے جہاں اقلیتی فرقہ کی آبادی زیادہ ہو، ظاہر ہے کہ یہ سب شرپسند عناصر کی کارستانی ہوتی ہے۔ ایک خاص فرقہ کو للکارا جاتا ہے اور اسی پروپیگنڈہ کی وجہ سے کہیں بھی کبھی فساد ہوسکتا ہے ۔
اطمینان کی بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں سابق کانگریسی حکومت ہو یا موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار ہر دور میں امن وامان برقرار رکھنے والی ایجنسیوں کو مستعد کررکھا گیا ے یہاں دس سال کے عرصہ میں فرقہ وارانہ فساد بہت کم ہوئے ہیں مگر اب شرپسند عناصر کوشش کرسکتے ہیں کہ یہاں بھی اتحاد وبھائی چارہ کی فضا ختم ہوجائے جس کی اجازت امید ہے کہ بی جے پی حکومت کی طرف سے نہیں ملے گی تاہم عام لوگوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آنے والے ہولی تہوار کے پیش نظر ریاست کے امن وامان کو برباد کرنے کا کسی کو موقع نہ دیں اور اپنے درمیان نفاق پیدا کرنے والی طاقتوں کو پہچان لیں حالانکہ یہ کام آسان نہیں کیونکہ عموماً تخریبی عناصر اپنے فرقہ کے دوست اور وکیل بن کر سامنے آتے ہیں تاکہ لوگ دھوکہ کھاکر ان کے بہکاوے میں آجائیں، یہی کام شیطان کا بھی ہوا کرتا ہے کہ انسان کو بہکاوے کے لئے وہ اس کا دوست بن کر سامنے آتا ہے، جبکہ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے، یہ کون نہیں جانتا؟ اسی طرح فرقہ پرست اور شرارت پسند لوگ بھی عوام کے دوست نہیں ہوسکتے۔
جواب دیں