اسپتالوں کی بدتر حالت پربھی توجہ ضروری

اس کے مرض کو بڑھایا جائے یا اس کو زیادہ سے زیادہ مدت اسپتال میں روکے رکھنے کیلئے دوسرے طریقے آزمائے جائیں۔اس کے علاوہ سرکاری ونجی اسپتال یا نرسنگ ہوم میں آئے دن ڈاکٹروں، نرسوں اوراسپتال کے دوسرے ملازموں کی مجرمانہ غفلت وکوتاہی کے واقعات مریضوں کی غیر فطری موت کا جس طرح باعث بن رہے ہیں، وہ بھی ایک تشویشناک پہلوہے، ان وجوہ نے علاج ومعالجہ کے میدان کو جو ایک مقدس پیشہ سمجھاجاتا تھا غیر انسانی اور غیر اخلاقی بنادیا ہے، کبھی کسی اسپتال سے ڈاکٹروں کا ایک پورا گروپ کڈنی ریکٹ میں پکڑا جاتا ہے تو کبھی اسپتال کے ملازموں کی مدد وتعاون سے نوزائدہ بچہ کو بدلنے یا چوری کرنے کی واردات سامنے آتی ہے، غلط انجکشن لگاکر مریض کو موت کا شکار بنا دینا، آپریش کرتے وقت پیٹ میں قینچی یا کپڑا چھوڑ دینا، ایک آنکھ کے بجائے دوسرے کا آپریشن کردینا تو عام بات ہے۔
سرکاری اسپتالوں میں ایک اور لعنت یہ پھل پھول رہی ہے کہ جس مریض کو علاج کیلئے ڈاکٹرکے گھر پر دکھایاجاتا تھا اس کو ڈاکٹر کے جونیئر ہی دیکھتے اور اس کا علاج کرتے ہیں اگر یہ موجود نہیں یا چھٹی پر چلے گئے تو پھر سمجھ لیجئے کہ مریض لاوارث حالت میں پڑا رہے گا ، خواہ اس کی جان پرہی کیوں نہ بن جائے کیونکہ دوسرا ڈاکٹر اس کا علاج تو کیا اسے دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ 
کسی زمانے میں نرس کو مریض احترام کے ساتھ سسٹر کہہ کر پکارتے تھے مگر آج کے ماحول میں نرسوں کی یہ روایتی شبیہ بھی مسخ ہوگئی ہے جس کے بعد ان کے حوالہ اپنے مریض کو چھوڑ دینے میں لوگوں کو خوف محسوس ہوتا ہے۔
محکمہ صحت انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے لیکن ہندوستان میں صحت کی خدمات کا جو حال نظر آرہا ہے اس میں مرض کے قابو سے باہرہونے پر ہی مریض سرکاری ہیلتھ مرکز یا اسپتال کا رخ کرتا ہے، روبہ زوال اس صورت حال کے باوجودمریض نیز اس کے اہل وعیال کو یہ امید ہوتی ہے ڈاکٹر اور نرسوں سے اسے معقول علاج نہ بھی فراہم ہو پھر بھی کم از کم وہ محفوظ تو رہے گا لیکن بعض معاملات کو چھوڑ کر بیشتر بڑے اسپتالوں سے لیکر ضلع کے سول اسپتال تک ڈاکٹر سے لیکر نرس تک سبھی ملازمان اوپرکی آمدنی بڑھانے کی فکر میں مصروف ہیں اور اس میں انہیں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملتی تو وہ مریض یا اس کے گھر والوں سے بدسلوکی پر اتر آتے ہیں اور اس کا نتیجہ ان کے درمیان لڑائی جھگڑے کی صورت میں اکثر ظاہر ہوتا ہے۔
جب تک حکومت اور اسپتال کا انتظامیہ اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ایسے ملازموں کے خلاف سخت اور فوری کارروائی نہیں کریگا، دواؤں کی خرید وفروخت ، انسانی اعضاء کاغیر قانونی کاروبار اور مریضوں سے بدسلوکی کے واقعات اخبارات کی سرخیاں بنتے رہیں گے۔

«
»

ملک کی تقسیم کیلئے جناح سے زیادہ نہرو، پٹیل ذمہ دار

جرائم کے بڑھتے مانسون کے آگے انتظامیہ کی خودسپردگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے