تیستا پر شکنجہ کسنے کی سازش

سپریم کورٹ نے تیستا سیتلواڈ کی عرضی کی سماعت کرکے انہیں19فروری تک راحت دی اور مزید ایک مثبت اور مناسب قدم اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس نے معاملہ کو ایک نئی بنچ کے سپرد کردیا جس نے آج سماعت کرتے ہوئے گجرات پولیس سے چبھتا ہوا سوال کیا ہے کہ وہ تیستا اور ان کے شوہر جاوید کو گرفتار کرکے ہی کیوں پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے ابھی صرف ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے اور کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی کہ وہ ملک سے فرار ہوجائیں گی یا گواہوں کو ڈرائیں گی دھمکائیں گی یا پولیس سے تعاون نہیں کریں گی پولیس زیادہ سے زیادہ انہیں شہر نہ چھوڑنے اور حسب طلبی حاضر ہونے کے لئے پابند کر سکتی تھی مگر گرفتاری کی ضد ناقابل فہم ہے۔
در اصل تیستا سیتلواڈ کے شوہر جاوید آنند آنجہانی مکل سنہا ایڈو کیٹ پٹھان ، ذکیہ جعفری اور ان کے صاحبزادے وغیرہ شروع سے ہی نریندر مودی گجرات حکومت بی جے پی اور پورے سنگھ پریوارکے نشانے پر رہے ہیں کیونکہ ان لوگوں کی محنت انصاف پسندی اور مظلوموں کو انصاف دلانے کی لڑائی کی وجہ سے گجرات فساد کے کئی معاملات منطقی انجام تک پہنچے اورمودی کے قریبیوں کو سزا ہوئی اپنی اسی سر گرمی کی وجہ سے یہ لوگ ان عناصر کے آنکھ کی کر کری بنے ہوئے ہیں اور ان پر طرح طرح کے الزام لگانے کا سلسلہ عرصہ سے جاری ہے۔
تیستا سیتلواڈ اور ان کے شوہر وغیرہ پر گجرات فساد کے دوران گلبرگہ سوسائٹی المیہ کی یاد گار میں میوزیم تعمیر کرنے کے لئے ملنے والے چندہ میں خرد برد کا الزام لگایا یالگوایا گیاہے پولیس اس معاملہ میں انہیں گرفتار کرکے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے اگر چہ پولیس کو اس گرفتاری کا حق ہے لیکن سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق گرفتاری تبھی کی جانی چاہئے جب اس کے بغیر کام نہ چلے مثلاً ملزمان کے فرار ہونے ثبوت مٹانے اور گواہوں کو ڈرانے دھمکانے وغیرہ کا شبہ ہو جیسا اوپر لکھا گیاہے لیکن اگرایسا کوئی خطرہ نہیں تھا اور پولیس ایسا کوئی ثبوت نہیں پیش کرپائی ہے کہ اس کی طلبی پر یہ لوگ حاضر نہ ہوئے ہوں یا اس سے تفتیش میں تعاون نہ کیاہو۔ در اصل معاملہ کاغذوں کی جانچ پڑتال اور ان پر وضاحت طلبی سے ہی واضح ہوسکتا ہے کیونکہ جس رقم کے خرد برد کاالزام ہے وہ کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ خرچ کی گئی ہے جس سے معلوم ہوسکتاہے کہ رقم کس مدمیں خرچ کی گئی خود تیستا سیتلواڈ اس خرچ سے انکار نہیں کرتی ہیں اور دعوا کرتی ہیں کہ وہ1500 صفحات پر مشتمل اپنے جواب میں تمام اخرجات کا بیو رہ دے چکی ہیں جنہیں گجرات پولیس نے دیکھنے تک کی زحمت نہیں گوارا کی بس گرفتار کرکے پوچھ گچھ پر بضد ہیں ۔
گجرات کے تمام فساد متاثرین کو انصاف ملنا بہت مشکل دکھائی دے رہاہے ابھی کل ہی14افراد کو زندہ جلانے کے جرم میں مقدمہ جھیل رہے70افراد کو ثبوت نہ ہونے کی بناپر رہا کردیاگیاہے اور بھی تمام مجرمان ایسے ہی بچ نکل رہے ہیں فرضی مڈبھیڑ معاملہ میں امت شاہ کو ہی نہیں پولیس افسر و نجارہ تک کو راحت پر راحت ملتی چلی جارہی ہے دوسری جانب فساد متاثرین کے لئے انصاف کی جنگ لڑنے والی تیستا سیتلواد وغیرہ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ کے آج کے رویہ سے تیستا کوانصاف ملنے کے امکان روشن ہوئے ہیں اس کے علاوہ ملک کے سیکولر انصاف پسند عناصر بھی تیستا کے حق میں آواز اٹھارہے ہیں ان جیسے لوگوں کا اگر بھر پور ساتھ نہ دیا گیا تو پھر مظلوموں ، غریبوں اور محروموں کے لئے آواز اٹھانے کی ہمت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوگی گجرات پولیس ایسے عناصر کی ہمت شکنی کے لئے ہی ان کی گرفتاری پر بضد ہے اس کے خلاف پوری طاقت سے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

«
»

پانچ بیماریاں ۔ایک ٹیکہ

دولت کی بھوک اور شہرت کا روگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے