محمد نصر الدین ایک مشہور اور قابل قدر خطاط

۲۰۰۷ ؁ء میں جمعیہ الاعجازالعلمی جیزہ مصر کے عالمی مسابقہ میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں ۔انہوں نے خصوصا مسلم بچوں اور عموما ہر عربی مبتدی اور قرآن کی تلاوت کرنے والوں کے لیے نہایت اچھے اسلوب میں موجودہ زمانہ کے حساب سے منفرد کتابی قاعدہ لکھا ہے جو ایسا مفیداور کامیاب قاعدہ ہے کہ صحیح طور سے پڑھ لینے کے بعد قرآن کریم کی تلاوت میں کو ئی کمی اور دشواری پیدا نہیں ہوگی ۔اسی کے ساتھ ساتھ جوایک اہم ہنر اور خصوصیت کے مالک ہیں وہ یہ کہ گیہوں کے ڈنٹھلوں اور تنکوں سے نہایت دلکش اور خوبصورت قرآنی آیات اور مذہبی چیزوں کے علاوہ خصوصا اپنے ملک کی تاریخی اور اہم عمارتوں کی تصویریں بناتے ہیں۔وہ کہتے ہیں:’’ میں نے سوچا کہ وہ چیزیں جنہیں ہم قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے جو کھیتوں میں پڑی ہوئی ہوتی ہیں، جانوروں کے چارہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں انہیں قابل قدر اور لائق احترام بنائیں جن سے لوگوں کا دل خوش ہو، اپنے وطن بھارت کا نام روشن ہو اور ملک سے محبت کی بھی ایک دلیل ہو‘‘ ۔ 
انہوں نے ایک بار اپنے ماموں کے گھر میں گیہوں کے ڈنٹھل سے بنی قرآنی آیت بوسیدگی کی حالت میں دیکھی تھی تو انہیں شوق پیدا ہوا کہ میں بھی اس سے اچھا بنانے کی کوشش کروں گا ، تو گھر آکر سب سے پہلے کعبہ کی شکل میں وما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین آیت کا طغرہ بنا کر ندوۃ العلماء کے استاد مولانا سید سلمان حسینی ندوی کو پیش کیا ، اس کے بعد ایک لمبی مدت تک یہ سلسلہ موقوف رہا پھر جب ندوۃ العلماء کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی نے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے اس عمل کو جاری رکھنے کی ہدایت دی اور جناب فرید صاحب(ریسرچ اسکالر جے این یو) نے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہندوستانی پارلیامنٹ کی تصویر بنا کر وزیر اعظم کو پیش کرنے کی رائے دی ، تو انہوں نے اس کام کو دوبارہ باقاعدہ شروع کر دیا اور اکثر چیزیں بنا کر اپنے ملک کے مذہبی اور سیاسی لوگوں کو ہدیہ میں پیش کیا، جن میں سر فہرست مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے صدر حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی ، دہلی یونیور سٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر دنیش سنگھ ، بہار کے وزیر اعلی جناب نیتیش کمار ، ہندوستان کے نائب صدر جمہوریہ ڈاکٹر حامد انصاری اور امام حرم شیخ خالد بن علی الغامدی قابل ذکر ہیں۔ ان دنوں وہ سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز کو پیش کرنے کے لیے حرم شریف کی تصویر بنانے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے بتا یا کہ اس کو بنانے میں کافی وقت اور زبردست محنت کی ضرورت ہے، لیکن مجھے اللہ کا گھر بنا کر نہایت خوشی ہوگی ۔ اور وہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کی مرکزی کامیابی کی حوصلہ افزائی کے لیے ہندوستانی پارلیامنٹ کی تصویر، سونیا گاندھی جی کے لیے انڈیا گیٹ کی تصویر، یوپی کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کے یوپی اسمبلی کے ساتھ سائیکل کی تصویر بنا چکے ہیں۔ انہو ں نے بتایا کہ دہلی کے نئے وزیر اعلی اروندکیجریوال کے لیے دہلی ودھان سبھا کی خوبصورت تصویر بناکر ان کی عمدہ کامیابی کی حوصلہ افزائی کے طور پر پیش کریں گے، تا کہ ایک عام آدمی آرٹیسٹ کے ہدیہ سے خوش ہو کر عام آدمی پارٹی کے سی ایم بلا تفریق مذہب دہلی کی تعمیر و ترقی کے لیے سنجیدہ ہو کر کام کریں ۔ )ان کا کہنا ہے: ’’ مجھے کسی کو کچھ دینے میں بڑی خوشی ہوتی ہے اور ہمیں عطر اور پھول کی طرح ہونا چاہئیے جس کا کام بلا تفریق ہر ایک کو اپنی خوشبو سے معطر کرنا اور اپنی نرمی سے خوش کرنا ہے ‘‘ (
(جناب نصرالدین ندوی سے خصوصی بات چیت پرمبنی مضمون)

«
»

پانچ بیماریاں ۔ایک ٹیکہ

دولت کی بھوک اور شہرت کا روگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے