وہ اگر اپنا مقصد پورا ہو نے کے بعد آپکو بے یار و مدد گار چھوڑ کر چلے جائیں تو آپکو چاہیے کہ وہ تمام ہتھیار پھینک دیں اور سادھوں جیسی زندگی گزاریں . مغربی ممالک کے سربراہ کبھی جھوٹ نہیں بولتے ، کبھی دوسروں کی دولت نہیں چراتے اور کبھی دوسروں پر ظلم نہیں کر تے . وہ اگر آپکے ملک کے معدنیات لے لیں اور آپکا پیٹرول کم داموں پر لے لیں تو وہ دنیا بھر میں امن قائم کر نے کے لئے ہے اور خود آپکے مفاد میں ہے . اگر مغربی ممالک اپنی فوجوں کو آپکے ملک میں گھسا دیں تو آپکو انہیں خوش امدید کہنا چاہیے اور یقین کر لینا چاہیے کہ کہ وہ آپکو آپکے ظالم حکمرانوں سے چھٹکارہ دلانے کے لئے آئے ہیں . آپکو بھی انکے ساتھ ملکر اپنے حکمرانوں کے خلاف لڑنا چاہیے . وہ اگر آپکے ملک پر بمباری کر تے ہیں اور میزائل داغتے ہیں تو آپکو اس کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھانا ہے اور نہ ہی مدافعت کی کوشش کر نا ہے . اگر آپ اپنی مدافعت کے لئے ہتھیار اٹھا تے ہیں تو آپ دہشت گرد ہیں . اگر آپ نے انکے خلاف کچھ کہا تو آپ دہشت گرد ہیں . مغربی ممالک نے اگر انکے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ابو غریب اور گوتانامو جیلوں میں دنیا کے قانون کے خلاف نظر بند رکھتے ہیں اور ان کی آزادی سلب کر دیتے ہیں اور اگر انہیں بھوکے ننگے رکھکر پوچھ تاچھ کر تے ہیں ، ان پر خونخوار کتے چھوڑ تے ہیں ، انہیں واٹر بورڈنگ کر تے ہیں ، انہیں رات رات بھر کئی دنوں تک جگائے رکھتے ہیں ، انہیں پیاس لگے تو پیشاب پلاتے ہیں اور انہیں غلاظت کھلاتے ہیں تو اسے ظلم نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ وہ ایک کوشش ہے ان دہشت گردوں کو پر امن شہری بنا نے کی ، انہیں اچھے اور نیک بنانے کی اور انہیں سدھارنے کی .. مسلم ممالک کے سربراہ نہایت ہی رحمدل ، نیک ، مذہبی اور امن کے علمبردار ہیں کیونکہ وہ مغربی ممالک کے ہر عمل پر خاموش رہتے ہیں ، انکی مالی اور اخلاقی مدد کر تے ہیں اور ضرورت پڑھنے پر اپنی فوجوں کو بھی مغربی ممالک کی کاروائیوں میں شامل کر دیتے ہیں . مغربی ممالک نے 2001 میں نیویارک کے ٹون ٹاورس گرانے کے لئے عربوں کو ذمہ دار ٹہرایا مگر کسی مسلم ملک نے آواز نہیں اٹھائی ، عراق اور افغانستان پر حملہ کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر دیا ، ہوائی بمباری سے لوگوں کے چتھیڑے اڑا دیے ، بوڑھوں بچوں اور عورتوں کو چیر پھاڑ دیا مگر مسلم ممالک نے مغربی ممالک کے خلاف آواز نہ اٹھا کر اپنے پر امن اور انصاف پسند ہو نے کا ثبوت دے دیا . سچ ہے کہ مغربی ممالک نے پاکستان کے مدرسوں سے معصوم بچوں کو اٹھا کر انہیں جنگجو طالبان بنا دیا اور روس کے خلاف استعمال کیا ، مگر طالبان کو کیا ضرورت تھی کہ روس کے چلے جانے اور مغربی ممالک کی انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دینے کے بعد ہتھیار اٹھا نے کی ، افغانی حکومت کے خلاف لڑ نے کی اور حاکم بن کر عوام کو مذہب کے نام پر ستانے کی . انہیں چاہیے تھا کہ مغربی ممالک کے پر امن اور انصاف پسند طور طریقے سیکھتے اور عمل کر تے . مسلمانوں کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے تھا کہ مغربی ممالک نے مشرق وسطی میں عرب ممالک کو آپسی نفرت اور لڑائیوں سے روکنے کے لئے اسرائیل کو قائم کیا . اگر مغربی ممالک اسرائیل کو نیو کلیر پاور بننے میں مدد کئے ہیں ، اگر اسے جدید سے جدید ہتھیاروں سے نوازا ہے تو وہ عربوں کے مفاد میں ہے جسے عرب سمجھ نہیں رہے ہیں . عربوں کو خوش ہو نا چاہیے کہ اسرائیل نے عراق اور شام کے نیوکلیر پلانٹس کو نیست و نابود کر کے دوسرے عرب ممالک کو جنگ اور خونریزی سے بچا لیا ہے . اس نے غزہ کو چاروں طرف سے گھیر کر فلسطینیوں کو محفوظ رکھا ، انکے زمینی ٹنلس کو برباد کر کے انہیں جنگ سے محفوظ رکھا اور انکے دو ہزار مسلمانوں کو اور آئندہ بڑے ہو کر لڑنے والے بچوں کو بمباری اور میزائلس کے ذریعہ مار کر انہیں امن و امان کی زندگی دی . مسلم ممالک کو عیسائی مغربی ممالک اور اسرائیل کا احسان ماننا چاہیے کہ انہوں نے اپنے آرام و آسائش کو نظر انداز کر کے انسانیت کو امن و امان دینے کے لئے اپنی فوجوں اور ہتھیاروں کو اپنی ملکی حدود سے باہر دوسرے ملکوں میں اپنے اڈڈے قائم کر کے وہاں رکھا ، انہیں ہتھیاروں ، لڑاکو جہازوں اور سمندری جہازوں سے لیس کیا اور اپنے کڑوڑوں روپیے صرف کییاور ان عرب ممالک کو دوسرے دشمن ممالک سے محفوظ رکھا . کیا یہ مغربی ممالک کا احسان نہیں ہے ؟ اس کے باوجود دنیا بھر کے غیر عیسائی اور مسلمان مغربی ممالک کو حقارت اور غصہ کی نظر سے دیکھتے ہیں . مغربی ممالک کہہ رہے ہیں کہ دوسروں کا اس طرح مخالفت کر نا اس لئے ہے کیونکہ مغربی ممالک کے ہاں کہنے ، سننے اور لکھنے کی آزادی ہے ، مال و دولت کے انبار ہیں اور ہر طرف خوشحالی ہے . اگر دنیا بھر میں امن و امان اور انصاف قائم ہو نا ہے تو اس طرح کی مخالفت نہیں ہو نی چاہیے . اگر کوئی چونٹیوں کے جتھے پر پاوں رکھکر انہیں کچلنے لگے تو چونٹیوں کو چاہیے کہ وہ خاموش رہے کیونکہ کچلنے والا صرف دہشت گرد چیونٹیوں کو کچلتا ہے معصوموں کو نہیں . یہی کام دنیا بھر کے کمزور ملکوں کو کر نا ہے . سیکورٹی کونسل میں اگر مغربی ممالک اسرائیل کے خلاف پیش ہو نے والی ہر قرار داد کو ویٹو کر دیتے ہیں تو وہ عربوں کے مفاد میں کر تے ہیں کیونکہ اسرائیل اگر کمزور ہو گیا تو عربوں کے لئے مشکلیں شروع ہو جائیں گی . . مغربی ممالک کو معلوم ہے کہ عرب کمزور ہیں ، نا سمجھ ہیں اور عیاش ہیں ۔ اسلئے انکی حفاظت کر نا اور انہیں انصاف دلانا عقلمند ، طاقتور ، انصاف پسند اور امن کے دلدادہ مغربی ممالک کی ذمہ داری ہے اور یہی سب کچھ وہ آج کر رہے ہیں . مغربی ممالک کے اندر موجود کچھ سر پھرے مسلمان اس احسان کو جانے بغیر دہشت گردی پر اتر آ تے ہیں جو سراسر نا انصافی ہے . جو لوگ مغربی ممالک کی مخالفت کر تے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ مغربی ممالک اپنی حدود میں رہیں ، خود اپنے اندرونی معوملات دیکھیں ، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں ، دوسرے ممالک میں فوجی اددے قائم نہ کریں ، جنگ و جدال بند کریں ، اپنی خفیہ ایجنسیوں کو آزاد نہ چھوڑیں اور دوسروں کے معاملات میں اپنی ٹانگ نہ اڑائیں . مگر ذمہ دار مغربی ممالک جانتے ہیں کے اگر انہوں نے ایسا کیا تو دیگر وحشی لوگ ( ایران . شمالی کوریا وغیرہ ) اس دنیا کو تباہ کر دیں گے . اب سوچنا یہ ہے کہ صحی کیا ہے اور غلط کیا ہے
جواب دیں