بہت مشکل ہے

یہی الفاظ اور اسی کا تکرار جابجا اور جا بے جا، ڈھڑلے سے استعمال کرتے ہیں، اسی طرح شریعت پر عمل کرنے ،اسلام کے کسی حکم کو ماننے ، دین کی کسی بات کو سمجھنے سے پہلے یہی کہہ اٹھتے ہیں کہ "اس دور میں اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے”آج کی اس برقیاتی رفتار اور ترقیاتی دور میں یہ آسان اور سہل سا جملہ بے شمار مسائل اور ان گنت معاملات کا جزوِ لا ینفک ہو گیا ہے جس کے اندر کبھی دین بے زاری کا انداز جھلکتا ہے تو کبھی شریعت اور اس کے احکام و مسائل سے انکارکا لہجہ ، اگر نہیں تو بے رخی ضرور دکھائی دیتی ہے ،سچی بات یہ ہے کہ سفر کی کامیابی منزلوں پر موقوف ہے اور نہ ہی راہوں پر ، فاصلے رکاوٹ بنتے ہیں اور نہ ہی دوریاں مانع ہوتی ہیں، زادِسفر معاون ہوتا ہے اور نہ خمدار راستے رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں، اگر سیر و سفر کا شوق ہو تو قدم خودبخود حرکت کرتے ہیں، جذبات اپنے آپ چلنے پر مجبور کرتے ہیں، اقدام اور حوصلے کامیابی کے حصول اور منزلِ مقصود کی بازیافت کے لئے مہمیز بنتے ہیں اور توفیق الٰہی سے ہر مشکل آسان ہوجاتی ہے، عزم کامل، سعی پیہم، صدقِ نیتی اور صداقتوں کے جذبوں کے توشے سے سفر کی طوالت اور قرب و بعد کی مسافت بحسنِ خوبی طے ہوجاتی ہے، 
صداقتوں کے رہ گزر طویل ہے نہ مختصر : یہ قرب و بعد اپنے اپنے حوصلوں کا نام ہے
” بہت مشکل ہے ” ، یہ کہنے سے پہلے غور کرو اور توفیق الہی طلب کرو، دستِ طلب دراز کرو اور دیکھو کہ ” بہت مشکل ہے ” کا معاملہ کس طرح سے ” بہت آسان” میں تبدیل ہوجاتا ہے، اور کیسے ہر رکاوٹ وسیلہ ظفر بن جاتی ہے اور ہر قدم کامیابی کا سبب بن جاتا ہے، اس لئے کہ یہی وعدۂ ربانی ہے،” وأن لیس للإنسان إلا ما سعی”ٰ اور یہی حکمِ خداوندی بھی” وقل اعملوا فسیری اللہ عملکم” بہر حال ہر چیز کا ایک توڑ ہوتا ہے، زہر کے عوض تریاق ہے، ناکامیوں کے بعد کامیابی ہے، جدوجہد کے پیچھے ایک مثبت نتیجہ ہے، اور مومن کے ہر عمل میں نصرتِ الہی شامل ہے، افسوس ہے کہ آج کل اچھے اچھے لوگ یہ عذر کربیٹھتے ہیں کہ وقت ساتھ نہیں دیتا ، حالات موافق نہیں ہیں، زمین ناہموار ہے، سروسامان ناقص ہیں، اسباب و ذرائع محدود ہیں، لہذا یہ کام ہونا بہت مشکل ہے ۔
کوئی بتائے کہ نام اس کاخدا فروشی یا خود فروشی 
عمل سے فارغ ہوا مسلماں ، بنا کہ تقدیر کا بہانا
اور کچھ روشن خیال لوگ یہاں تک کہہ بیٹھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ صلح کرنا اور زبانیں بند رکھنا بہتر ہے، زیادہ اسلامیانہ رنگ دینے اور مومنانہ شان کے اظہار سے خدشات بڑھتے جائیں گے دین پر کھل کر عمل کرنے سے دشمنوں کی حاسدانہ نظر مصائب اور مشاکل کو بڑھادیگی، ہم کہنا چاہیں گے کہ ملک میں جمہوریت کا رخ چاہے جس طرف ہو ، شہر کا ماحول جیسے کچھ ہو، حالات جو بھی درپیش ہوں ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ دین و شریعت کے بارے میں یہ دوغلا پن اور یہ منافقانہ رویہ چھوڑ دینا چاہئے اور ” بہت مشکل ہے ” یہ جملہ ذہنوں سے مٹا دینا چاہئے ،ناامیدی اور مایوسی کی باتیں چھوڑ کر اولولعزمی اور فتح مندی کے جذبہ کے ساتھ مثبت انداز میں میدانِ عمل میں اتر جانا چاہئے، یقیناًاللہ ہمارا حامی وناصر ہے ۔ 

بتاریخ :۴ ربیع الثانی ۱۴۳۶ ؁ء مطابق : 14425-01-2015
The Impossible Is Possible If You Want It To Be

«
»

سنگھ پریوار کی ہٹلری کے خلاف نئی نسل کا اعلان جنگ

جدید اردو صحافت کے معمار کا انتقال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے