شرح سود میں کمی

معیشت میں معمولی سدھار افراط زر کی شرح میں معمولی کمی شائد وقتی ہے اس لئے وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتا تھا جس سے افراط زر کی شرح یعنی گرانی پھر بڑھنے کا خطرہ پیداہوجائے لیکن عالمی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ اور دیگر فیکٹروں کو مد نظر رکھنے کے بعد رزرو بینک نے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کی اور ریپو شرح میں چوتھائی (.25) فیصد کی کمی کردی جس کے فوراً بعد ہی تجارتی بینکوں نے شرح سود میں کمی کا اعلان کرکے قرضداروں کو بڑی راحت پہنچادی۔
ریپو شرح کے معنی ہوتے ہیں جس شرح سود پر بینک رزرو بینک آف انڈیا سے قرض لیتے ہیں جب ان بینکوں کو کم شرح سود پر قرض ملتاہے تو وہ اپنے گاہکوں کو بھی کم شرح سود پر قرض دیتے ہیں اس سے نہ صرف عام قرضداروں کی ماہانہ قسط کم ہوجاتی ہے بلکہ صنعت کاروں کو کم شرح سود پر قرض ملنے سے پیداواری کی لاگت کم ہوجاتی ہے جس کا فائدہ وہ صارفین کو دیتے ہیں اور اشیا کی قیمتیں بھی کم ہونے لگتی ہیں جس سے عوام کی قوت خرید بڑھتی ہے قوت خرید بڑھنے سے زیادہ خریداری ہوگی زیادہ خریداری سے زیادہ پیدا وار یعنی ایک سائیکل شروع ہوجائے گی جس سے ہندوستانی معیشت مستحکم ہوگی ۔ رزرو بینک نے اشارہ دیاہے کہ اگر عالمی بازار میں تیل کے بھاؤ موجود ہ شرح پر مستحکم رہے اور معیشت میں افراط زر کا خطرہ نہ ہوا تو و ہ شرح سود میں مزید کمی کرسکتاہے۔ رزرو بینک آف انڈیا ایک خود مختار ادارہ ہے مالیات کو کنٹرول کرنا اس کی ذمہ داری ہے اس لئے اکثر و بیشتر وہ حکومت کی ضروریات اور مجبوریوں کو نظر انداز کرکے اپنی پالیسی متعین کرتاہے ۔ شرح سود میں اضافہ اور کمی کا اس کا مقصد افراط زر کی شرح کو قابو میں رکھنا ہوتاہے وہ جب شرح سود بڑھاتاہے تو اس کا مقصد ہوتاہے بازار میں سرمایہ کے بہاؤ کو روکنا تاکہ لوگ کم خریداری کریں جس سے چیزوں کے دام قابو میں رہیں ۔ سابقہ حکومت کے زمانہ میں عالمی منڈی میں خام تیل کے دام آسمان چھونے لگے تھے جس کا منطقی اثر دنیا بھر کی معیشتوں پر پڑا تھا اور ہندوستان میں افراط زر کی شرح دو ہندوسوں تک میں پہنچ گئی تھی جسے کنٹرول کرنے کے لئے رزرو بینک کئی بار ریپو کی شرح میں پھیر بدل کرنا پڑا تھا شرح سود میں اضافہ کا اثر معیشت کے تمام شعبوں پر پڑھا تھا مینو فیکچر نگ یونٹوں میں پیدا وار کم ہوگئی تھی صنعتی پیدا وار کے علاوہ تعمیراتی سر گرمیوں وغیرہ پر بھی اس کا اثر پڑا تھا مگر گرانی پر کچھ قابو ضرور ہوگیا تھا ۔ رزرو بینک نے ریپو شرح میں اس معمولی کٹوتی کے وقت پھر گرانی کا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کیاہے نہ صرف عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤممکن ہے بلکہ موسم کا اثر بھی اشیاء ضروری کی قیمتوں میں اچھال لا سکتاہے خاص کر سبزیوں اور اشیاء خوردنی کے محاذ پر اس لئے رزرو بینک ابھی پھونک پھونک کر قدم رکھنے میں ہی عافیت سمجھتاہے۔
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مودی حکومت کی تمام تر توجہ بازار میں چمک پیدا کرکے بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے پرہے اس کے لئے ہی پے درپے آر ڈی ننس جاری کرکے کئی زمروں میں راست بیرونی سرمایہ کاری کا دروازہ کھولا جارہاہے اور تحویل آراضی کے قوانین کو صنعت کار حامی بنایا جارہاہے ۔ بھلے ہی اس سے نہ صرف کسانوں کے مفاد پر کاری ضرب لگنے کا خطرہ ہے بلکہ زرعی پیدا وار بھی متاثر ہوسکتی ہے جس کا بہت برا اثر ملک کی خوراک تحفظ پالیسی پر پڑسکتاہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ عالمی بازار میں خام تیل کی قیمت بہت نچلی سطح پر ہے لیکن ہندوستانی روپیہ کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت تو اب بھی بہت اونچی ہے یعنی ہندوستانی معیشت میں ابھی استحکام خاصہ دور دکھائی دے رہاہے اس لئے رزرو بینک ابھی شرح سود میں مزید کمی کا خطرہ مول نہیں لے گا ۔ صرف صنعتی گھرانوں اور سرمایہ کاروں کی خوشنودی کے لئے اٹھائے گئے قدم طویل مدت میں خاصے نقصان دہ بھی ہوسکتے ہیں ہندوستانی معیشت میں مزید استحکام کے لئے ابھی رزرو بینک کا نکیل کسے رکھنا مناسب ہے وقتی فائدہ اور واہ واہی کے لئے معیشت سے کھلواڑ نہیں کیاجاسکتا اس لئے شرح سود میں پھیر بدل کا سلسلہ آگے بڑھانا خطرات سے خالی نہیں ہے اس لئے حکومت کو رزرو بینک پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے۔

«
»

۲۶جنوری :جمہوری مملکت ہونے کی خوشی اورغم آئین کے عدم نفاذ کا

صبر کرو ۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے