کامیاب کاروبار کا بین الاقوامی فارمولا

اس فارمولا کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی عوام عنان حکومت کے قیام کے اخراجات،مہنگائی، روزگار کی کمی، بجلی کی پیداوار میں کمی، صنعت و تجارت، کشادگی ترقی و خوشحالی کی خاطر نہایت صبر و تحمل اور برداشت کا عملی نمونہ پیش کرے گی تو حکمرانوں سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ پہلے سال کے ایثار و قربانی کا بہترین نعم البدل ملک اور عوام کے دینے میں کامیاب ہوں گے۔ پہلے ایک ماہ کی کارکردگی اچھی سمت کی طرف گامزن ہونے کی خبریں پہنچا رہی ہے دوسرا ماہ کا آغاز بھی اچھی خبروں اور اطلاعات سے ہوا ہے تیسرے مہینے کی منصوبہ بندی کی خبریں بھی حوصلہ افزاء ہیں اس لئے یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ کارکردگی اور نتائج کے اعتبار سے پہلی سہماہی اچھی ہوگی۔ موجودہ حکمرانوں کے گزشتہ دو اقتدار 1997ء میں بھی یہ حکمران بہت واضح بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے لیکن اس کی ابتداء میں ہی بہت سی غلطیاں کی گئیں۔ مجھے یاد ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اقتدار کے بعد سب سے پہلا اخباری انٹرویو مجھے دیا تھا۔ ان یادگار باتوں کے سامنے عنان حکومت کی منصوبہ بندی اور عملی اقدامات بالکل مختلف تھے چنانچہ 18 اگست 1999ء کو میرے مضمون (آرٹیکل) کا عنوان تھا کہ ’’جناب مستقبل کی فکر کریں تاکہ انجام بہتر ہو‘‘ میرے سامنے پاکستان کی پہلی واضح اکثریت والی پیپلز پارٹی کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا انجام تھا۔ میرا یہ مضمون تجربوں کی بنیاد پر تھا کیونکہ میں 1959 سے خبروں کی دنیا سے وابستہ ہوں اور قیام پاکستان سے لے کر آج تک کے تمام حکمرانوں کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے اور تمام تجربات ذہن نشین ہیں لیکن اس حکومت کے وزیراطلاعات مشاہد حسین سید صاحب نے اس آرٹیکل کو مسترد کردیا۔ پھر 21ستمبر1999ء کو ایک خصوصی اہم ملاقات کے بعد دوسرا آرٹیکل 22 ستمبر 1999ء کو میں نے لکھا کہ فوج نے اقتدار سنبھالنے کی تیاری مکمل کرلی اور پھر 12 اکتوبر1999 ء کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف بھاری مینڈیٹ والی عوامی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ اس ذاتی تجربہ کی بنیاد پر مستقبل کی روشن ابتداء اور کامیاب حکومت کے پانچ سال مکمل کرنے کے معاہدہ میثاق جمہوریت پر قائم رہتے ہوئے کامیاب مثالی حکومت کی تاریخ رقم کرنے کا ایک اور بہترین سنہری موقع ملا ہے۔ اس کا آغاز موجودہ حکمرانوں نے بڑی کامیابی سے کیا ہے اور اگر سابقہ تجربات کو سامنے رکھ کر سوجھ بوجھ اور دانشمندی کے ساتھ عملی اقدامات اٹھائے گئے تو نتائج بھی بہت شاندار حاصل ہوں گے۔ اللہ کریم و عظیم نے ناممکن کو ممکن بنایا ہے، وہی مطلق العنان آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف جس نے ایک نہیں متعدد بار کہا کہ میرا یہ فیصلہ ہے کہ بے نظیر بھٹو اورنواز شریف دونوں کے خاندان اس ملک خداداد پاکستان کی سیاست اور قیادت سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محروم کردیئے گئے اور اب آئندہ اس ملک کی سرزمین پر یہ دونوں خاندان اپنے ناپاک قدم نہیں لاسکیں گے اسی آمر کی زندگی میں ہی بھٹو خاندان اور میاں شریف خاندان اس میں آیا۔ پہلے پانچ سال پیپلز پارٹی نے حکومت کی اور آب آئندہ پانچ سال کیلئے مسلم لیگ (ن) حکومت میں آئی ہے اور اسے اقتدار سنبھالے ہوئے دوسرا مہینہ گزر رہا ہے جبکہ وہ مغرور متکبر آمر پابند قید ہے اور اللہ عظیم کے مکافات عمل کی گرفت میں بے بسی کے ساتھ اپنے انجام کا منتظر ہے۔ اس مکافات عمل کو سامنے رکھنا گزشتہ پیپلز پارٹی کی حکومت جس نے پانچ سال کے اقتدار میں اربوں کھربوں روپے کی کرپشن کی اور ملک کو دیوالیہ، عوام کو مقروض کردیا جس کا حساب کوئی تو لے گا، نہیں تو اللہ بڑی قدرت، طاقت اور عدل و انصاف والا ہے، وہ خود ہی لے گا اور موجودہ حکمرانوں کو پاکستان کی سرزمین پر ہونے والے ہر ظلم زیادتی اور کرپشن کو تجربہ کے طور پر سامنے رکھنا ہوگا تاکہ عوام کا اعتماد اللہ کریم کی رحمت و برکت، رہنمائی اور دستگیری کے طور پر نازل ہوتا رہے۔ ’’انشاء اللہ‘‘ اللہ عظیماور جل جلالہ کے احکام بہت واضح اور لازم العمل ہیں، اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے کہ تم سے ذرہ ذرہ کا حساب لیا جائے گا چاہے وہ خیر کے عمل میں کیاگیا ہو یا شر برائی کیلئے عمل لایا گیا ہو۔ (ومئین لیحمل شقال ذرۃ خیری یراہ فامئین بعیمل شقال ذرہ شری یراہ ۔القرآن)۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے علاوہ اور کئی جگہ قرآن میں بہت وضاحت کے ساتھ احکامات ارشاد فرمائے ہیں جن میں عدل و انصاف ایمان و تقویٰ کو قائم کرنے،ظلم بربریت، کرپشن،لوٹ مار کے خلاف عملاً جہاد فی سبیل اللہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ روز محشر اللہ انسان کے بڑے سے بڑے گناہ خواہ وہ اللہ کے ساتھ شرک ہی کیوں نہ ہو معاف فرمانے کی وعید دے رہے ہیں لیکن حقوق العباد کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ میں اللہ ہوں لیکن حقوق العباد کی معافی کا اختیار میرے پاس نہیں ہے۔ بے شک اللہ تعالی بڑی عظمت والے، قدرت والے ہیں اور انہوں نے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزارنبی اور متعدد آسمانی کتابیں انسانوں پر اتاریں۔ وہ ساری کی ساری ظلم و ناانصافی کے خلاف ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ تعلیٰ ظلم اورناانصافی کو کسی صورت برداشت نہیں فرماتے ہر ایک کو اس کی سزا اور عذاب ضرور دیتے ہیں۔ اللہ کے اس عمل کے مکافات عمل کا نام دیا گیا ہے۔ قیام دنیا سے لے کر آخرت قیامت تک جتنے بھی ظلم زیادتیاں، ناانصافیاں ہوئی ہیں اللہ تعالیٰ ان سب کا حساب لیں گے۔ موجودہ حکمرانوں کو اللہ تعالیٰ کے اعلانات اور احکامات کو سامنے رکھ کر عمل درآمد اور منصوبہ بندی کرنا ہوگی کیوں صرف یہ ہی ایک راستہ ہے کامیابی کامرانی اور خیر برکت رحمت اور بھلائی کا۔

«
»

مسلم مجاہدین آزادی کی خدمات کا اعتراف ضروری

رکھتے ہیں عذر سب تو خطاکار کون ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے