2013 مظفر نگر فسادات کے ملزمین بری

مظفر نگر: 8 ستمبر 2013 کو مظفر نگر فسادات میں ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ فسادیوں نے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی۔ نچلی عدالت نے فسادات سے متعلق ایک کیس میں 11 ملزمین کو بری کر دیا۔
مظفر نگر کی فاسٹ ٹریک عدالت نے 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق ایک کیس میں 11 ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔ پراسیکیوشن افسر نریندر شرما ملزمان کے خلاف عدالت میں ثبوت پیش نہیں کر سکے جس کی وجہ سے فاسٹرک کورٹ نے لیساڈ کیس کے 11 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔

جانکاری دیتے ہوئے دفاعی وکیل یوگیندر شرما نے بتایا کہ مظفر نگر کے کوال گاؤں میں ہندو مسلم فسادات کی نفرت تھانہ فوگانہ اور تھانہ شاملی کے علاقوں تک پہنچ گئی تھی۔ اس معاملے میں فوگانہ تھانے کے لیساڈ گاؤں کے 11 ملزمان تھے۔ ان پر گھروں میں لوٹ مار، توڑ پھوڑ اور آگ لگانے کا الزام تھا۔ 9 مئی کو فاسٹراک کورٹ کی جج نیہا گرگ کی عدالت نے تمام 11 ملزمان کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا۔
دفاعی وکیل یوگیندر شرما نے کہا کہ مدعی ضیاء الحق نے فوگانہ پولیس اسٹیشن میں 11 افراد کو ملزم نامزد کرتے ہوئے رپورٹ درج کرائی تھی۔ جس کی چارج شیٹ پولیس نے عدالت میں داخل کی تھی۔ ایڈوکیٹ یوگیندر شرما نے کہا کہ اس معاملے میں منویر، سبھاش، پپن، نریندر، پرمود، ونود، رام کمار شرما، وجے شرما، رام کشن، راجندر اور موہت کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔

مسلم مرد کو ایک سے زائد شادیوں کی اجازت ہے، اگر وہ بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے: آلہ باد ہائی کورٹ

پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ریزرویشن نافذ ہونے تک جدوجہد جاری رہے گی : راہل گاندھی