اکیسویں صدی میں بھی دلت ،مظالم کا شکار کیوں؟

اس سے قبل ایک گاؤں سے دلت خواتین کو بے لباس کرنے کی خبریں بھی آئی تھیں۔ان تمام واقعات نے پوری ہندوستانی قوم کو شرمندہ کیا ہے مگر نریندر مودی سرکار کے وزیر وی کے سنگھ ایسا بیان دے رہے ہیں جو مزید شرمندہ کرنے والا ہے۔ اس کی ہرجانب سے مذمت کی جارہی ہے۔ اس بیچ بہوجن سماج پارٹی کی صدر اور دلت لیڈر مایاوتی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی وزیروی کے سنگھ اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کو برخواست کیا جائے۔ایسے ہی مطالبے دوسرے طبقوں کی طرف سے بھی آئے ہیں۔ظاہر ہے کہ بی جے پی کے راج میں دلتوں، مسلمانوں اور کمزور طبقات پر مظالم میں اضافے کا سبب ہے آرایس ایس کی تنگ ذہنی۔ منوہر لعل کھٹر آرایس ایس کے آدمی ہیں اور اسی سبب انھیں ہریانہ کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے مگر وہ جس طرح کی زبان بولتے ہیں، اس سے فسادیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
شیرخوار بچوں کو زندہ جلایا
ہریانہ میں حال ہی میں دو دلت بچوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جتندرکا خاندان اپنے گھر میں سو رہا تھا تبھی کچھ لوگوں نے صبح تقریبا چار بجے اس کے مکان پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس واقعہ میں نو ماہ کی دویا اور ڈھائی سال کے اس کے بھائی ویبھو کی موت ہو گئی۔ شدید طور پر جلی ہوئی حالت میں جتیندر اور اس کی بیوی ریکھاکو دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔یہ واقعہ دلی سے قریب سونپیڈ گاؤں کا ہے۔

دلتوں کا احتجاج اور پولس کی کارروائی
دلت کمیونٹی کے لوگوں نے بچوں کی لاشوں کو لے کر بلب گڑھ میں سڑک پر رکھ کر جام لگا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تب تک وہ بچوں کی تدفین نہیں کریں گے۔ تاہم بعد میں انتظامیہ نے جیسے تیسے اہل خانہ کو وہاں سے ہٹا کر جام ختم کرایا۔اس بیچ پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا اور سات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا۔ ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل محمد عقیل نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ گاؤں میں تعینات پانچ پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔ان کے علاوہ وہاں تعینات پی سی آر میں موجود افسر اور متعلقہ تھانے کے انچارج کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔عقیل نے کہا، ہم نے واقعے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم قائم کی ہے۔پولیس نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر پتہ چلا ہے کہ معاملہ پرانی رنجش کا ہے اور بدلے کی کارروائی کے تحت جتیندر کے مکان کو آگ کے حوالے کیا گیا۔ شک ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زمین کے ایک ٹکڑے کو لے کر جتیندر اور اعلی ذات کے لوگوں کے درمیان چل رہی لڑائی کے سبب یہ واقعہ پیش آیا۔
ڈیمیج کنٹرول کی کوشش
ہریانہ کے فرید آباد کے سونپیڈ گاؤں میں ایک دلت خاندان کا گھر جلائے جانے کے معاملے میں ہریانہ حکومت نے سی بی آئی جانچ کرانے کی سفارش کی ہے۔ مرکزی وزیر کرشن پال گوجر نے کہا کہ متاثرہ خاندان کے ایک رکن کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم خاندان کے ساتھ کسی بھی طرح کا ظلم نہیں ہونے دیں گے۔مرکزی وزیر نے متاثرہ خاندان سے ملاقات بھی کی ۔اس بیچ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے بلب گڑھ کے سونپیڈ گاؤں جاکر متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔ انہوں نے متاثرین کو ہمت سے کام لینے کو کہا۔ساتھ ہی معاملے کی سی بی آئی جانچ کرانے کی بھی بات کہی ۔وزیر اعلی کھٹر نے کہا، سی بی آئی اس کیس کی تحقیقات کرے گی۔متاثرین سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ معاملے کی جانچ جلدی ہو گی اور قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔ ایسے واقعات نہیں ہونے چاہئیں۔ اگر ہوتے ہیں تو قصورواروں کو سخت سزا ملے گی۔وہیں، دوسری طرف ملزمان کے خاندان والوں نے بھی سرکٹ ہاؤس جا کر وزیر اعلی سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی نے واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کرانے کی بات کہی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ تحقیقات کے بعد جو کچھ سامنے آئے گا، اس پر کارروائی ہوگی۔
پولس حراست میں قتل کا الزام
ابھی ایک دلت کے گھر میں اونچی ذات والوں کی طرف سے آگ لگائے جانے کا واقعہ پرانا نہیں ہوا تھا کہ ہریانہ پولیس کے مظالم کا تازہ معاملہ سامنے آگیا ۔ سونی پت کے گوہانا علاقے میں پولیس نے گوندا نامی دلت نوجوان کو پولیس حراست میں پیٹ کر مار ڈالا۔ مقتول کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ 15 سالہ دلت نوجوان پر کبوتر چوری کرنے کا الزام تھا۔پولیس کے مطابق، علاقے
میں رہنے والے لوہار ذات کے کچھ لوگوں نے 15 سال کے لڑکے پر کبوتر چوری کا مقدمہ درج کرایا تھااور لڑکے کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔شکایت پر پولیس نے لڑکے کو پکڑا تھا۔ اصول کے مطابق، جوینائل کورٹ میں اسے پیش کیا جانا تھا۔ اسی درمیان اس لڑکے کی موت ہو گئی۔جان گنوانے والے نابالغ لڑکے کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کی موت پولیس کی حراست میں ہوئی ہے۔ اسے پولس نے پیٹ پیٹ کر مارڈالا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے مجرم پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔لڑکے کے خاندان کا الزام ہے کہ مقتول کی گردن، پاؤں اور پیٹ پر چوٹ کے نشان ملے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ پولیس نے لڑکے کو چھوڑنے کے لئے پانچ ہزار روپے رشوت طلب کی تھی۔پولیس بھی مان رہی ہے کہ لڑکے کے گلے کے پاس کچھ نشان پائے گئے ہیں۔
دلت نوجوان کو زندہ جلادیا
ہریانہ کے کرنال علاقے کے منصور پور گاؤں میں ایک دلت نوجوان کو مٹی کا تیل ڈال کر زندہ جلادیا گیا۔الزام ہے کہ ایک سابق سرپنچ اور اس کے دو بیٹوں نے مٹی کا تیل ڈال کر ایک دلت نوجوان کو زندہ جلادیا۔واقعہ کا سبب انتخابی رنجش کو قرار دیا گیا۔گاؤں کے سابق سرپنچ اور اس کے دو بیٹوں نے گاؤں کے نوجوان رجت کے گھر میں گھس کر اسے آگ کے حوالے کر دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔مقتول کے والد کے مطابق 5 اکتوبر کو ان کے بڑے بیٹے روی اور چھوٹے رجت کی موجودہ سرپنچ رام سوروپ کے بیٹے ونود سے جھگڑا ہو گیا تھا، جس میں رجت کی ماں زخمی ہو گئی تھی۔اس معاملے میں سابق سرپنچ اور اس کے دو بیٹوں کے خلاف پولیس میں مارپیٹ کا معاملہ درج کرایا گیا تھا، لیکن ضمانت پر چھوٹ کر تینوں نے اسی رنجش میں اس کے بیٹے رجت پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔
سیاست کی گرم بازاری
دادری میں ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے کے واقعہ کے بعد ہریانہ میں دلت خاندانوں پر حملے کو لے کر حریف سیاسی جماعتوں کے درمیان بیانات کی نئی جنگ چھڑ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے اسے وزیر اعظم، بی جے پی اور آر ایس ایس کے رویے کا نتیجہ بتایا ہے جس کے تحت کمزوروں کو کچلا جا رہاہے ۔دلت خاندان سے ملنے کے بعد کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم، ریاست کے وزیر اعلی اور پوری بی جے پی اور آر ایس ایس کے مشترکہ رویہ کے سبب اس قسم کے واقعات ہور ہے ہیں۔اسی کے ساتھ بی جے پی کے اتحادی اور مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے بھی دلت خاندان کے دو بچوں کی موت کے لئے ہریانہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون اور نظام پر مکمل طور پر ریاستی حکومت کی جوابدہی ہے۔ تاہم ایس سی اور ایس ٹی کو آئینی تحفظ حاصل ہے، لیکن اس معاملہ کے لئے مکمل طور پر ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد نے اس حملے کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگایا اور ان سے پوچھا کہ وہ لوگ
کہاں ہیں جو یہ دعوی کیا کرتے تھے کہ ان کی پارٹی کو اقتدار مل گیا تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔لالو پرساد نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے کوشش کی تھی کہ گرو گولوالکر کی دلت مخالف کتابوں کو جلا دیا جائے، لیکن مودی کی حکومت میں تو دلتوں کو ہی جلایا جا رہا ہے۔جب کہ نتیش اور لالو کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلی سشیل کمار مودی نے دونوں رہنماؤں پر واقعہ کو لے کر نقلی آنسو بہانے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی نظر بہار اسمبلی انتخابات میں دلتوں کے بڑے ووٹ بینک پر ہے۔

«
»

فرانس پھرلہولہان!

غزل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے