یو پی :۵۸؍ ایکڑ وقف کی زمین کو سرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ کردیا گیا: رپورٹ

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش حکومت نے کوشامبی ضلع میں۵۸؍ ایکڑ وقف کی جائیداد کو سرکاری زمین کے طور پر رجسٹر کر لیا ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ وہ زمین کو `واپس لے رہی ہے، جبکہ مسلمانوں کا دعویٰ ہے کہ نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے بہانے وقف کی زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔  تاہم اس قانون کو سڑکوں اور عدالت دونوں جگہ شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ضلع میں کل۹۸؍ اعشاریہ ۹۵؍ ہیکٹر زمین وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ ہے، جس میں سے۹۳؍ بیگھا (تقریباً۵۸؍ ایکڑ) زمین کو سرکاری کھاتے میں درج کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کوشامبی کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مدھوسودن ہلگی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

اہلکاروں نے مزید کہا کہ تصدیق کے بعد مزید وقف کی زمین کو `واپس لے کرسرکاری جائیداد کے طور پر رجسٹر کیا جائے گا۔واضح رہے کہ نئے وقف قانون میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اختیارات دینے والی کئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔بدھ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ ۲۰۲۵ء کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے ایک عبوری آرڈر جاری کرنے کی تجویز دی جس میں کہا گیا کہ عدالتوں کے ذریعے وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو کارروائی کے دوران غیر اعلان شدہ نہیں کیا جائے گا،کلکٹر کی سرکاری ملکیت کی تحقیقات کے دوران وقف جائیدادوں کو خارج کرنے کی شق پر عمل نہیں ہوگا، اور وقف بورڈ اور سنٹرل وقف کونسل کے تمام اراکین (سوائے ایگزیکٹو ممبران کے) مسلمان ہونے چاہئیں۔ 

ہندوستان کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ’’ہماراعبوری حکم نامہ انصاف کو متوازن کرے گا۔ جو جائیدادیں عدالت نے وقف قرار دی ہیں، انہیں غیر اعلان شدہ یا غیر وقف نہیں سمجھا جائے گا،چاہے وہ استعمال سے وقف ہو یا نہ ہو۔ ‘‘  ہندوستان کے سولیسٹر جنرل اور دیگر جواب دہندگان کے وکلا کی درخواست پر، سپریم کورٹ نے عبوری حکم نامہ جاری کرنے میں تاخیر کی اور معاملے کی سماعت جمعرات کو دوپہر۲؍ بجے کیلئے ملتوی کر دی تاکہ تجویز کردہ ہدایات پر دلائل سنے جا سکیں۔ 

سعودی عرب کا حج 2025 کے لیے بڑا اقدام: منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں آرام گاہیں اور سایہ دار مقامات قائم

بنگلور میں مسلم علما اور رہنماؤں کا جائزہ اجلاس، ذات پر مبنی مردم شماری اور وقف ایکٹ پر غور و خوص