کیا ایرانی بندرگاہ پر دھماکہ میں اسرائیل کا ہاتھ ہے !

ایران کی سرکاری میڈیا کی اطلاع کے مطابق پورٹ بندر عباس میں ہوئے شدید دھماکے میں اب تک 40 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 1200 سے زیادہ زخمی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو پورٹ کے شاہد رجئی بلاک میں دھماکہ ہوا جو ایران کا سب سے بڑا کنٹینر سنٹر ہے۔ دھماکہ سے آس پاس کے کئی کلومیٹر تک کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔ شپنگ کنٹینروں کی لوہے کی پٹیاں ٹوٹ گئیں اور اندر رکھا سامان بُری طرح سے تباہ ہو گیا۔ دھماکہ کتنا خوفناک تھا اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آگ لگنے کے دو دن بعد بھی اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو ہوئے دھماکہ کے بعد بندرگاہ علاقے میں آگ پوری طرح بجھائی نہیں جا سکی ہے۔ راحت اور بچاؤ دستہ ملبے کے نیچے دبی لاشوں کو نکالنے اور آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں لگا ہے۔ ہیلی کاپٹر اور بھاری طیارے مسلسل سمندر سے پانی گرا کر آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پژشکیان نے اتوار کو جائے وقوع کا فضائی جائزہ لیا اور زخمیوں سے ملاقات کرکے کہا، ’’ہمیں سچ کا پتہ لگانا ہوگا کہ یہ حادثہ کیسے ہوا۔‘‘

اس درمیان ایرانی رکن پارلیمنٹ محمد سراج نے حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا ہے۔ سراج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دھماکہ سازش کے تحت کیا گیا حملہ تھا اور میں اسرائیلی ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ ادھر حکومت نے صوبہ میں تین دن کے قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

محمد سراج نے ایک انٹرویو میں کہا، ’’یہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔ ہمارے پاس واضح ثبوت ہیں کہ اسرائیل اس دھماکہ میں شامل ہے۔ کنٹینروں میں پہلے سے دھماکہ خیز مواد لگائے گئے تھے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اس میں داخلی گروپس کا بھی کردار ہو سکتا ہے۔ سراج کے مطابق دھماکے چار الگ الگ مقامات پر ہوئے جو سازش کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اپنے دعویٰ کی حمایت میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا۔

وہیں دوسری طرف اسرائیلی افسروں نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اسرائیل حکومت نے بھی فی الحال اس سلسلے میں کوئی بھی سرکاری رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

تعلیمی نصاب کا بھگوا کرن ، این سی ای آرٹی نے ساتویں کی کتاب میں مغلوں کو ہٹا کر مہا کمبھ کا سبق داخل کیا

اسرائیلی سیاحوں کیلئے جاپانی ہوٹل کی نئی شرط؛ جنگی مجرموں کی کھلی بےعزتی