نئی دہلی – دہلی یونیورسٹی کے لکشمِی بائی کالج میں گائے کے گوبر سے دیواریں لیپنے کے معاملے نے نیا موڑ اس وقت لیا جب دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین (DUSU) کے صدر رونق کھتری نے کالج پرنسپل کے دفتر کی دیواروں اور بیت الخلا پر گوبر مل دیا۔ یہ اقدام انہوں نے کالج کی پرنسپل پرتیوش وتسالہ کے اس عمل کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا جس میں انہوں نے کلاس رومز کی دیواروں پر گوبر لیپ کرانے کا حکم دیا تھا تاکہ گرمی کو کم کیا جا سکے۔
سوشل میڈیا پر منگل کے روز وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں رونق کھتری کو کالج کے وائس پرنسپل سے سخت لہجے میں بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ اس وقت کالج پرنسپل خود موجود نہیں تھیں۔ ویڈیو میں مزید دیکھا گیا کہ کھتری دیگر طلبہ کے ہمراہ پرنسپل کے دفتر اور بیت الخلا کی دیواروں پر گوبر لگا رہے ہیں۔
پرنسپل کا مؤقف
اس تنازعے کے بعد جب پی ٹی آئی نے کالج پرنسپل ڈاکٹر پرتیوش وتسالہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے وضاحت دی کہ یہ سب ایک تحقیقی منصوبے کا حصہ ہے جو ایک فیکلٹی ممبر کی سربراہی میں جاری ہے۔ ان کے بقول:
"یہ ایک تحقیقی عمل ہے جس کا عنوان ہے: ‘روایتی بھارتی علم کے استعمال سے گرمی کے دباؤ پر قابو پانے کا مطالعہ’۔ ہم اس تحقیق کو پورٹا کیبنز میں انجام دے رہے ہیں، اور میں نے خود ایک دیوار پر گوبر لگایا تاکہ اس کی افادیت دیکھی جا سکے۔ گوبر یا مٹی جیسی قدرتی اشیاء کو چھونے میں کوئی قباحت نہیں۔ بدقسمتی سے کچھ لوگ بغیر تفصیلات جانے گمراہ کن باتیں پھیلا رہے ہیں۔”
طلبہ کا ردِعمل
طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے اس اقدام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کالج میں بغیر سائنسی تحقیق اور صحت کے ضوابط کے ایسے تجربات کرنا نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ ممکنہ طور پر صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
کالج انتظامیہ کی خاموشی
تاحال کالج انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر عوامی سطح پر اس معاملے پر بحث جاری ہے اور یونیورسٹی حلقوں میں حیرت و برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔