دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ : اپوزیشن نے قراردیا قتل عام ، ریلوے وزیر سے مانگا استعفی

نئی دہلی: کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر پیش آئے المناک حادثے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے ریلوے انتظامیہ اور وزیر ریلوے اشونی ویشنو پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ حکومت کی مجرمانہ لاپروائی اور ریلوے کی سنگین ناکامی کا نتیجہ ہے۔

سپریہ شرینیت نے پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ کوئی عام حادثہ نہیں، یہ قتل عام ہے۔ آستھا اور عقیدت کے ساتھ کمبھ کی یاترا پر نکلے افراد کو انتظامیہ کی ناکامی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ حکومت کی نااہلی نے 18 قیمتی جانیں چھین لیں، جس میں 9 خواتین، 4 مرد اور 5 معصوم بچے شامل ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’حادثے سے پہلے ہی ریلوے انتظامیہ کو اندازہ تھا کہ عقیدت مندوں کی بڑی تعداد کمبھ میں شرکت کے لیے ٹرینوں کا رخ کرے گی۔ 15 فروری کو ہر گھنٹے تقریباً 1500 جنرل ٹکٹ فروخت ہو رہے تھے لیکن اس کے باوجود بھیڑ کے کنٹرول کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا۔ ‘‘

سپریہ شرینیت نے عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیشن پر خوفناک مناظر دیکھنے کو ملے۔ وہاں لوگوں کی لاشیں بے یار و مددگار پڑی تھیں، مزدوروں نے لاشوں کو اٹھا اٹھا کر باہر نکالا، اسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی۔ لوگ اپنے پیاروں کو کھو کر بے بسی میں رو رہے تھے لیکن حکومت ان کی چیخیں سننے کو تیار نہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پلیٹ فارم کی اچانک تبدیلی کی خبروں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ یہی اصل افراتفری اور بھگدڑ کی بڑی وجہ بنی۔ اگر ریلوے کو پہلے سے علم تھا کہ عقیدت مندوں کا رش ہوگا، تو کیا حفاظتی انتظامات کیے گئے؟ کیا پولیس فورس تعینات کی گئی؟ کیا بار بار اعلانات کر کے بھیڑ کو سنبھالنے کی کوشش کی گئی؟ یا سب کچھ حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا؟

سپریہ شرینیت نے انکشاف کیا کہ حادثے کے بعد حکومت اور ریلوے انتظامیہ نے حقائق کو دبانے کے لیے میڈیا پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ ریلوے پولیس نے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے فون ضبط کیے، ان کی فوٹیج زبردستی ڈیلیٹ کرائی، حتیٰ کہ خواتین صحافیوں کے شناختی کارڈ تک چھین لیے گئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ آخر حکومت کو کس بات کا خوف ہے؟ اگر آپ نے کچھ غلط نہیں کیا تو حقائق کو چھپانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ آپ کو اپنے عوام کے سامنے سچ بولنے سے ڈر کیوں لگ رہا ہے؟

سپریہ شرینیت نے حکومت کی ترجیحات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت عام لوگوں کے لیے کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے، بلکہ صرف اپنے قریبی دوستوں اور وی آئی پی افراد کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔

ایک طرف وزیر اعظم اپنے خاص دوستوں کو وی وی آئی پی ڈبکی لگوا رہے ہیں، دوسری طرف عام عقیدت مندوں کو بھیڑ میں دم گھٹ کر مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ایک طرف حکومت اپنے دوستوں کو ہیلی کاپٹر میں گھما رہی ہے، دوسری طرف عام عوام کو ریلوے اسٹیشن پر لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریلوے وزیر کی بے حسی حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ جب لوگ دم گھٹنے سے مر رہے تھے، تو وزیر ریلوے اشونی ویشنو اموات کے اعداد و شمار چھپانے میں لگے تھے۔ جب بھی کوئی ریلوے حادثہ ہوتا ہے، یہ وزیر صرف لیپا پوتی میں لگ جاتے ہیں۔ ان کا مقصد عوام کو جواب دینا نہیں، بلکہ حکومت کا دامن بچانا ہوتا ہے۔ سپریہ شرینیت نے کہا کہ یہ حکومت عام لوگوں کی جان کی پرواہ نہیں کرتی، اس لیے اب انہیں جواب دہ بنانا ہوگا۔

سپریہ شرینیت نے کہا، یہ حکومت کتنی بے حس ہو چکی ہے کہ جب لوگ بے بسی میں مر رہے تھے، تب ان کی جان بچانے کی بجائے ان کی موت کے اعداد و شمار چھپانے میں زیادہ محنت کی جا رہی تھی۔ کیا حکومت کو پہلے سے معلوم نہیں تھا کہ کمبھ کے لیے لاکھوں لوگ سفر کریں گے؟ اگر معلوم تھا تو کیا اضافی ٹرینیں چلائی گئیں؟ کیا حفاظتی انتظامات کیے گئے؟ یا سب کچھ بھگوان بھروسے چھوڑ دیا گیا؟

«
»

سنبھل سانحہ : پولس نے ۷۴ افراد کی شناخت کے لئے مسجد کی دیوار پر چسپاں کئے پوسٹر ،شناخت پر انعام کا کیا اعلان

چارجنگ پر لگا فون پھٹ پڑا ، آگ دو منزلہ مکان میں پھیل گئی ، سازوسامان جل کر خاکستر